رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بوڑھے کا، بچے کا، کم زور کا اور عورت کا جہاد حج و عمرہ ہے۔
وعن عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها أنها قالت: يا رسول الله، نرى الجهاد أفضل العمل، أفلا نجاهد؟ قال: «لا، لكن أفضل الجهاد حج مبرور».(صحيح البخاري (رقم١٥٢٠) كتاب الحج، باب فضل الحج المبرور)
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم جہاد کو سب سے افضل سمجھتے ہیں پس کیا ہم جہاد نہ کریں؟ ارشاد فرمایا: نہیں! تمہارے لیے افضل جہاد حج مبرور ہے۔
تشریح: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جہاد فی سبیل اللہ کے جو فضائل سنے ہوئے تھے ان کی وجہ سے ان کے اندر جہاد کا داعیہ پیدا ہوا اور آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں جانے کی اجازت چاہی۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا: میں قرآن پاک میں سب سے افضل عمل جہاد کو پاتی ہوں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب جہاد کرنے کی اجازت چاہی تو فرمایا نہیں! تمہارے لیے افضل عمل حج مبرور ہے، یعنی خواتین کے لیے حج کرنا افضل جہاد ہے۔ علما نے لکھا ہے کہ حج کو جہاد اس لیے فرمایا کہ نفس کو بڑا مجاہدہ کرنا پڑتا ہے۔