علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! حاجی کی اور جس کے لیے حاجی استغفار کرے مغفرت فرما دیجیے۔
تشریح: حدیث بالا سے حاجی کی مغفرت ہو جانے کا معلوم ہوا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حاجی جس کے لیے استغفار کرے اس کو بھی اللہ رب العالمین بخش دیتے ہیں، لہٰذا حجاج کرام سے دعا کی خصوصی درخواست کرنی چاہیے اور یہ ان سے عرض کرنا چاہیے کہ اثناء حج ہمارے لیے دعائے مغفرت کر دیجیے گا، اور حجاج کرام کو بھی چاہیے کہ دل کھول کر اور گڑگڑا کر آہ و زاری کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے جو کہ ارحم الراحمین ہیں خوب دعا کرے، اپنے لیے بھی اور اپنے والدین اور بیوی بچے اساتذہ و مشائخ، عزیز و اقارب، دوست و احباب اور پوری امت مسلمہ کے لیے مغفرت کی دعا کرے اور عافیتِ دارین مانگے۔
ایک حدیث میں ہے کہ من استغفر للمؤمنين والمؤمنات كتب اللّٰه له بكل مؤمن حسنة یعنی جس نے مؤمن بندوں اور مؤمن بندیوں کے لیے استغفار کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر مؤمن کے بدلہ ایک نیکی لکھ دیں گے۔
کتنی عظیم فضیلت ہے، لہٰذا حجاج کرام کو ان الفاظ میں دعا کرنی چاہیے کہ یا اللہ! ہماری اور ہم سے پہلے جو مسلمان گزر گئے ان کی اور اس وقت پورے عالم میں جتنے مسلمان ہیں ان کی اور جو مسلمان قیامت تک آنے والے ہیں ان سب کی مغفرت فرما دیجیے، ایسی دعا کرنے سے دعا گو کے نامہ اعمال میں اتنی نیکیاں لکھ دی جائیں گی جن کا شمار اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں کر سکتا۔ولله الحمد
فائدہ: دعا کے آداب میں سے ہے کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرے پھر درود شریف پڑھے، پھر اپنے لیے دعا کرے پھر دوسروں کے لیے مانگے اور دعا