قَبْلَهُ وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا وَأَنَّ الحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ » . رواه ابن خزيمة و هو في مسلم اطول منه . (6)
ترجمہ: ابن شماسہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر ہوئے اس حال میں کہ وہ سیاق موت میں تھے اور بہت زیادہ رو رہے تھے اور انہوں نے کہا کہ جب اللہ (تعالیٰ) نے میرے دل میں اسلام داخل فرما دیا تو میں نبی (کریم) صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اپنا داہنا ہاتھ (مبارک) پھیلائیے تاکہ میں آپ سے بیعت کر لوں، پس آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک آگے بڑھا دیا، تو میں نے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا، اس پر آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمرو! کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں شرط لگانا چاہتا ہوں۔ ارشاد فرمایا کہ کیا شرط لگانا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میری مغفرت کر دی جائے۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمرو! کیا تم نہیں جانتے اسلام ختم کر دیتا ہے ان گناہوں کو جو اسلام لانے سے پہلے کیے ہوتے ہیں اور ہجرت ختم کر دیتی ہے ان گناہوں کو جو اس سے پہلے کیے ہوتے ہیں اور حج ختم کر دیتا ہے ان گناہوں کو جو اس سے پہلے کیے ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
(6)صحيح ابن خزيمة (رقم٢٥١٥) وصحيح مسلم (١/١١٢).كتاب الإيمان، باب كون الإسلام يهدم ما قبله (رقم١٢١)