Deobandi Books

طلبہ کے علی میاں ندوی

20 - 24
حکم دیا کہ بمبئی جاؤ اور امبیڈکر صاحب کو اسلام کی دعوت دو۔ علی میاں ندوی لکھنو سے بمبئی پہنچے اور اپنے ایک پہچان والے کے ہاں ٹہر گئے ۔ کسی کو معلوم ہوتا کہ یہ نو جوان امبیڈکر صاحب کو اسلام کی دعوت دینے آیا ہے تو اُسے ہنسی آجاتی۔ 
اِس حوصلے کو دیکھئے اور اِن کو دیکھئے
بہرحال حضرت علی میاں ندوی نے کسی طرح امبیڈکر صاحب کا پتہ معلوم کرلیا ۔ دعوتِ اسلام سے متعلق دو چارکتابیں جو انگریزی زبان میں تھیں ، اور پروفیسر پِکتھال صاحب کا انگریزی ترجمہ ٔقرآن، لکھنو سے ساتھ لاے تھے ، اسے لیا اور ڈاکٹر صاحب سے ملنے چلے ۔ ڈاکٹر صاحب کے  بنگلے پر صبح صبح پہنچ گئے ۔ وہاں پہنچ کر معلوم ہواکہ ڈاکٹر صاحب ہوا خوری کے لیے گئے ہوے ہیں ۔ انتظار کے کمرے میں دیکھا تو اوربھی بہت سے بڑے بڑے لوگ ڈاکٹر صاحب سے ملاقات کے لیے بیٹھے ہوے تھے ، حضرت علی میاں ندوی بھی وہیں بیٹھ کر انتظار کرنے لگے۔ تھوڑی دیر گذری ہوگی کہ ڈاکٹر صاحب باہر سے لوٹے۔ موٹا تازہ جسم، درمیانہ قد، آنکھوں پر گول سی عینک، گندمی رنگت، ہاتھ میں چھڑی۔ انہوں نے انتظار گاہ میں بیٹھے ہوے لوگوں کو ایک نظر دیکھا اورسب سے پہلے حضرت علی میاں ندوی کو آنے کے لیے کہہ دیا۔ 
حضرت علی میاں ندوی کمرۂ ملاقات میں پہنچے جو ڈاکٹر صاحب کے مطالعہ کا بھی کمرہ تھا۔ مطالعہ کی میز پر اک نگاہ ڈالی تو وہی پکتھال صاحب کا انگریزی 

Flag Counter