حضرت علی میاں ندوی نے اپنے ابا جان سے لی ہوی وہ ساری کتابیں سجا رکھی تھیں جو والد صاحب کے لیے ضرورت سے زائد تھیں اور وہ انہیں از راہِ شفقت فرزند ارجمند کو عطا کردیا کرتے تھے ۔
جلسۂ سیرت النبی ﷺ کا مقرر
حضرت علی میاں ندویؒ کو کتابیں جمع کرنے کا شوق وراثتاً ملا تھا۔ آپ کمسنی ہی میں اپنے شوق سے کتابیں جمع بھی کرتے گئے اور جب کچھ کچھ پڑھنے کی شدھ بدھ پیدا ہوی تو آپ نے مزے لے لے کر کتابیں پڑھنا بھی شروع کردیا۔ آپ کے محلے میں ایک پھیری والا کتابیں بغل میں دباے ، آوازیں لگاتے ،آتا ’’ہرنی نامہ‘‘ ’’نور نامہ‘‘ ’’حلیمہ دائی کی کہانی ‘‘ معجزۂ آلِ نبی ‘‘ ’’میلاد نامہ ‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ یہ کتابیں چھوٹی چھوٹی ہوتی تھیں ، بس دو ورقی ، چار ورقی۔ دو آنے ، چار آنے میں مل جاتیں ۔ آپؒ ان میں سے اچھی کتابوں کو خریدتے اور بہت شوق سے پڑھتے ۔ خصوصاً سیرت پاک پر اردو کی چھوٹی چھوٹی کتابیں آپ نے پڑھیں اور خوب پڑھیں ۔
اسی شوق کا یہ نتیجہ نکلا کہ صرف آٹھ نو سال کی عمر میں آ پ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر جلسہ کرنے کا شوق پیدا ہوا۔ اسی شوق میں آپ محلے کے گھر گھر پھرے، اپنے ہم عمر بچوں کو جمع کیا ۔ بڑی بہنوں نے سر پر چھوٹی سی پگڑی بھی