Deobandi Books

طلبہ کے علی میاں ندوی

19 - 24
 ہمارے مذہب میں ایسا کہاں ہے ، یہاں توعلی الاعلان اَلْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ 
ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، اچھوتو ںکے ساتھ بڑے ہندؤں اس ظالمانہ برتاؤ کے سخت مخالف تھے ۔ اچھوتوں کو سماج میں عزت ملے اس کے لیے انہوں نے بہت محنت کی ، بہت کوششیں کیں۔ بالآخر دھیرے دھیرے ڈاکٹر صاحب کی کوشش رنگ لائی اور اچھوتوں کو کچھ کچھ عزت دی جانے لگی ۔ اچھوت بھی عام لوگوں کے ساتھ جینے لگے ،اس بات سے اچھوتوں کو بہت خوشی ہوی اور ان کے دلوں میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی بہت عزت ہوگئی ۔ 
انہی دنوں ڈاکٹر صاحب نے یہ سوچا کہ اپنے اور اپنی اس جماعت کے لیے دنیا میں جاری مذاہب میں سے کوئی ایک مذہب پسند کرلیں۔ بہت پڑھے لکھے آدمی تھے ، تمام مذاہب کا خوب مطالعہ کرنے لگے اور غور وفکر بھی کرنے لگے۔ اِدھر ہندؤں ، عیسائیوں ، بدھشٹوں اور مسلمانوں کو بھی یہ بات معلوم ہوی کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر اپنی جماعت کے ساتھ جلد ہی کسی مذہب کے پیروکار بننے والے ہیں ۔ سب مذہب والوں نے انہیں اپنے اپنے مذہب میں لانے کی کوششیں شروع کیں۔
حضرت علی میاں ندوی کی عمر اس وقت صرف اکیس سال تھی۔ بڑے بھائی ڈاکٹر سید عبدالعلی اور استاذِ محترم مولانا خلیل عرب صاحب نے حضرت علی میاں ندوی کو 

Flag Counter