Deobandi Books

طلبہ کے علی میاں ندوی

11 - 24
کچھ نہ سہی تو یہ ضرور کہتے کہ امی غلطی تھوڑی تھی مگر استاذ نے مارا بہت ہے ۔ مگر نہیں، حضرت علی میاں ندوی استاذ کی قدر کرنا جانتے تھے ، وہ جانتے تھے کہ استاذ کی مار پھولوں کا ہار ہوتی ہے اور استاذ کی ڈانٹ سونے کی کھاٹ۔ 
استاذ کی مار  سہنے بلکہ استاذ کی طرف سے مدافعت کرنے کا پھل یہ ملا کہ انہی مولانا خلیل عرب صاحب سے عربی پڑھ کر حضرت علی میاں ندوی عربی زبان کے بہت بڑے ماہر بنے ۔ اتنے ماہر کہ خود وہ لوگ جو عرب ملکوں میں پیدا ہوتے ہیں اور ان کی مادری زبان عربی ہوتی ہے ، وہ خود حضرت علی میاں ندویؒ کی کتابیں پڑھ کر اچھی عربی لکھنا اور بولنا سیکھتے ہیں۔ 
سچی بات
اِنہی استاذ مولانا خلیل عرب صاحب کا ذکر ہے ۔ استاذ مولانا خلیل عرب صاحب عربی ادب کا درس دے رہے تھے اور سبق لینے والی جماعت میں صرف دو بچے تھے ، ایک حضرت علی میاں ندویؒ اور دوسرے ان کے ساتھی حسین ابن محمد عرب ۔ 
مولانا خلیل عرب صاحب عربی زبان پڑھانے کے بہت ماہر تھے ۔ وہ بچوں کو عربی پڑھاتے نہیں تھے ، پلادیتے تھے ۔ پڑھانے اور پلانے کا فرق ہم اچھی طرح جانتے ہیں، مولانا خلیل عرب صاحب جب پڑھاتے تو پڑھاتے وقت

Flag Counter