کرلیتے ۔ مفت کی بدنامی بھلا کون گوارا کرے گا۔ مگر حضرت علی میاں ندویؒ نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ایسا کرنا جھوٹ تھا ۔ بات کا جھوٹ نہیں ، عمل کا جھوٹ۔ اور جھوٹ ہونے میں دونوں مساوی ہیں۔
پھر حضرت علی میاں ندوی نے کیا کیا؟
یہ کیا کہ جب استاذ آے تو آپ نے سارا قصہ صاف صاف سنادیا اور ریزگاری بڑھادی۔
اب یہ بھی سن لیجئے کہ اس صاف ، سیدھے اور کھرے سچ کا نتیجہ کیا ہوا ؟
استاذ محترم نے ریزگاری لے لی اور کچھ نہیں فرمایا۔
اس موقع پر ہمیں اسماعیل میرٹھی کا یہ سادہ مگر پر مغز شعر اپنی گرہ میں باندھ لینا چاہیے ۔
جھوٹ کی بھول کر نہ ڈالو خوٗ
جھوٹ ذلت کی بات ہے آخ تھوٗ
علی میاں کا فتویٰ
ہمارا ملک ہندوستان صوفی سنتوں کا ملک کہلاتا ہے ۔ برسہا برس سے ہندو اور مسلمان مل جل کر رہ رہے ہیں۔ آزادیٔ ہند میں بھی دونوں نے حصہ لیا اور آزادی کے بعد جب ملک کا دستور بنایا گیا تو ملک کے ہر باشندے کو اپنے اپنے