Deobandi Books

طلبہ کے علی میاں ندوی

13 - 24
 بات آئی گئی ہوگئی۔ 
کچھ دنوں کے بعد حضرت علی میاں نے کتاب کھولی ۔ یہ ’’کلیلۃ ودِمنہ ‘‘ کا بڑے سائز کا ایڈیشن تھا۔ کتاب کی جلد ڈھیلی تھی، اچانک کیا دیکھتے ہیں کہ ریزگاری کتاب کی سیون میں ایک قطار کی طرح رکھی ہوی ہے ۔ اب ان کا حال عجب ہوگیا ، کاٹو تو بدن میں خون نہیں۔ 
ہوا یہ ہوگا کہ حسین نے یا عرب صاحب نے ریزگاری اس کتاب میں رکھی ، ہوا کے زور سے صفحات الٹ گئے ، اس وقت تو خیال نہ ہوا ۔ بعد میں عرب صاحب کو اپنی ریزگاری یاد آئی ، حسین سے مطالبہ کرنے لگے۔ پڑھنے پڑھانے کے انہماک میں کسی کو بھی یاد نہ رہا۔ جس کتاب کا درس چل رہا تھا ریزگاری اسی کے ورق تلے دبی رہی۔
اب حضرت علی میاں ندویؒ نے اپنی کتاب میں ریزگاری دیکھی تو بہت پریشان ہوے ۔ طرح طرح کے خیالات دل میں آتے تھے ۔ عرب صاحب کا مزاج گرم ہے ، اب انہیں ریزگاری کے بارے میں بتاؤں تو کیا خبر وہ میرے بارے میں کیا سوچیں ’’، میں نے ریزگاری چھپالی تھی ، اس کے بعد کچھ خیال ہوا ، اب واپس کررہا ہوں ‘‘ 
ہم اور آپ ہوتے تو ہمیں یہ خیال ضرور آتا کہ ریزگاری کا معاملہ ٹھنڈے بستے میں ڈال دیں، استاذ کو کچھ نہ بتائیں، اور شاید ہم اس پر عمل بھی 

Flag Counter