Deobandi Books

نقد و نظر

ن مضامی

7 - 58
وکلاء کرام ! خدا کے لیے سنجیدگی اختیار کریں
لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں زیر بحث شریعت بل پیش کرنے کے خلاف قرارداد منظور کی تو سابق وزیر اطلاعات راجہ ظفر الحق نے، جو خود بھی ایک ممتاز وکیل ہیں، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک مجلس میں کہا تھا کہ
’’وکلاء کی اکثریت نے شریعت بل کا مطالعہ ہی نہیں کیا۔‘‘
یہ بات عجیب سی لگی کہ ہائی کورٹ کے وکلاء آخر کسی بل پر مطالعہ کیے بغیر تبصرہ کیسے کر سکتے ہیں۔ لیکن 20 جون کو روزنامہ نوائے وقت لاہور کے ادارتی صفحہ میں ملک کے معروف قانون دان جناب ملک امجد حسین ایڈووکیٹ کا ایک مضمون شریعت بل کے خلاف شائع ہوا ہے جس نے جناب راجہ محمد ظفر الحق کے تبصرہ کی حرف بہ حرف تصدیق کر دی ہے۔ ملک صاحب نے اپنے مضمون میں اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ
’’اس بل کی تفصیلات پڑھنے کا موقع تو نہیں ملا لیکن ملک عزیز میں اس کے بارے میں اختلافات کا سلسلہ اخبارات میں نظر سے گزرا ہے۔‘‘
یہی وجہ ہے کہ صاحب مضمون کو سرے سے یہ معلوم ہی نہیں ہو سکا کہ شریعت بل کس نے پیش کیا ہے اور اس کا متن کیا ہے۔ چنانچہ وہ شریعت بل کا تعارف ان الفاظ سے کرا رہے ہیں کہ
’’سینٹ نے حال ہی میں سابق صدر ضیاء الحق مرحوم کی طرف سے بذریعہ آرڈینینس جاری شدہ شریعت قانون کو اب متفقہ طور پر چند ترامیم کے ساتھ پاس کر دیا ہے۔‘‘
حالانکہ سینٹ کا 13 مئی کو پاس کردہ شریعت بل صدر ضیاء الحق مرحوم کا جاری کردہ آرڈینینس نہیں ہے کیونکہ ضیاء مرحوم کا ’’شریعت آرڈینینس‘‘ جسے آئینی مدت گزرنے سے قبل صدر غلام اسحاق خان نے دوبارہ جاری کیا تھا، قومی اسمبلی یا سینٹ میں مقررہ مدت کے اندر پیش ہی نہ ہو سکا تھا اور اسی وجہ سے وہ ختم ہو چکا تھا۔ جبکہ زیربحث ’’شریعت بل‘‘ 13 جولائی 1985ء کو سینٹ میں مولانا سمیع الحق اور مولانا قاضی عبد اللطیف نے پیش کیا تھا جو مسلسل پانچ سال تک زیر بحث رہا۔ اس پر سینٹ کی متعدد کمیٹیوں کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی غور کیا اور مختلف حلقوں کی طرف سے ترامیم پیش کیں۔ چنانچہ ان تمام رپورٹوں اور ترامیم و تجاویز کی روشنی میں سینٹ نے 13 مئی 1990ء کو شریعت بل منظور کر لیا۔
شریعت بل سے ناواقفیت اور اس کا مطالعہ نہ کرنے ہی کی وجہ سے ملک امجد حسین صاحب نے اپنے مضمون میں وہ نکات اس کے خلاف اٹھائے ہیں جن کا سرے سے بل میں تذکرہ ہی نہیں ہے۔ مثلاً انہوں نے حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی فقہ کے اختلافات کے حوالہ سے شریعت بل کو ہدف تنقید بنایا ہے جبکہ شریعت بل کے پورے متن میں کسی جگہ ان میں سے کسی فقہ کا سرے سے کوئی تذکرہ نہیں ہے۔
ہم وکلاء کرام کے اس حق کے مخالف نہیں ہیں کہ وہ شریعت بل کے متن پر ناقدانہ نظر ڈالیں اور انہیں فکری یا عملی طور پر اس میں کوئی خامی نظر آئے تو اس کی نشاندہی کریں۔ لیکن خدا شاہد ہے کہ ہمیں ہائی کورٹ کے وکلاء سے اس غیر سنجیدہ رویہ کی توقع ہرگز نہیں تھی کہ وہ شریعت بل کا مطالعہ کیے بغیر اس کے خلاف لنگر لنگوٹ کس لیں گے۔ ملک میں قانون دان طبقہ کا اپنا ایک مقام ہے اور بالخصوص ہائی کورٹ کے وکلاء سے قوم ایک سنجیدہ طرز عمل کی توقع رکھتی ہے، اس لیے ہم جناب ملک امجد حسین صاحب اور ہائی کورٹ کے دیگر وکلاء سے بصد ادب گزارش کریں گے کہ نفاذ شریعت کا مسئلہ انتہائی اہم معاملہ ہے، اس کے پیچھے قوم کی دو سو سالہ قربانیاں اور ہزاروں شہداء کا خون ہے، اس لیے اس مسئلہ پر خدا کے لیے سنجیدگی اختیار کریں اور روایتی انداز سے ہٹ کر اپنے ایمان، ضمیر اور قانونی مہارت کا صحیح اور مثبت استعمال کریں۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ہفت روزہ خدام الدین، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۹ جون ۱۹۹۰ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 گوجرانوالہ کے اخبار نویس دوستوں سے 1 1
3 اسلام پر رحم کیجئے 2 1
4 وفاقی وزیر مذہبی امور حاجی سیف اللہ خان کا ارشاد 3 1
5 ایم آر ڈی اور علماء حق 4 1
6 روزنامہ نوائے وقت اپنی روش پر نظر ثانی کرے 5 1
7 ایم آر ڈی کے بیس نکات اور مولانا فضل الرحمان 6 1
8 وکلاء کرام ! خدا کے لیے سنجیدگی اختیار کریں 7 1
9 جمہوریت، ووٹ اور اسلام 8 1
10 سنی شیعہ کشیدگی اور ظفر حسین نقوی 9 1
11 بھارت کی عظمت اور نجم سیٹھی کا خطاب 10 1
12 میاں محمد شہباز شریف ۔ خدیو پنجاب؟ 11 1
13 مرزا طاہر احمد کی خوش فہمی 12 1
14 محراب و منبر کے وارث محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے؟ 13 1
15 راجہ صاحب کی خدمت میں 14 1
16 مذہبی طبقات کا طرز مباحثہ ۔ راجہ صاحب کا تاثر 15 1
17 عقائد اور نظریات میں بنیادی فرق 16 1
18 علماء دیوبند اور سر سید احمد خان مرحوم ۔ راجہ صاحب کی غلط فہمی 17 1
19 جہاد کے حوالے سے راجہ صاحب کی الجھن 18 1
20 صوفیائے کرام اور مجاہدین ۔ راجہ صاحب کا ایک مغالطہ 19 1
21 مولانا احمد رضا خان بریلویؒ اور خلافت عثمانیہ 20 1
22 کیا اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے؟ 21 1
23 شہدائے بالاکوٹ کا جہاد ۔ راجہ صاحب کی رائے 22 1
24 قیام پاکستان کی پہلی اینٹ کس نے رکھی؟ 23 1
25 کیا نجات کے لیے ایمان اور نسبت کافی ہے؟ 24 1
26 اسلامی نظام پر تھیاکریسی ہونے کا الزام! 25 1
27 جمعہ کی چھٹی کا مسئلہ، اسلامی ریاست کی اصطلاح ۔ راجہ صاحب کے خیالات 26 1
28 جمعۃ المبارک کی چھٹی 26 27
29 اسلامی ریاست کی اصطلاح اور اس کا پس منظر 26 27
30 نو آبادیاتی ماحول میں ملا اور مسٹر کا کردار 27 1
31 قرآنی اصول اور جناب معین قریشی 28 1
32 محترمہ ہیلری کلنٹن ! کچھ غصہ اور دکھائیے 29 1
33 غامدی صاحب کے ارشادات پر ایک نظر 30 1
34 1-غامدی صاحب کا علمی پس منظر 30 33
35 2-علماء اور سیاست 30 33
36 3- زکوٰۃ کے علاوہ ٹیکسیشن 30 33
37 4-اعلان جہاد کے لیے حکومت کی شرط 30 33
38 5-فتویٰ کا آزادانہ حق 30 33
39 غامدی صاحب اور خبر واحد 31 1
40 رجم کی شرعی حیثیت اور غامدی صاحب 32 1
41 علماء اور عملی سیاست 33 1
42 معز امجد صاحب کے استدلالات پر ایک نظر 34 1
43 1-اس بحث کا پس منظر 34 42
44 2-قطعی اور ظنی اصولوں میں فرق 34 42
45 3-اعلان جہاد کے لیے حکومت کی شرط 34 42
46 4- زکوٰۃ کے علاوہ ٹیکسیشن 34 42
47 5-فتویٰ کا آزادانہ حق 34 42
48 غامدی صاحب سے مباحثہ ۔ ایک غلط فہمی کا ازالہ 35 1
49 یہ جنگ فراڈ ہے ۔ برطانوی صحافی جان پلجر کا تجزیہ 36 1
50 مسئلہ کشمیر اور برطانوی خارجہ جیک اسٹرا کا چٹکلا 37 1
51 توہین رسالت کا قانون اور فرحت اللہ بابر کے سوالات 38 1
52 محترم جاوید غامدی اور ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کی توضیحات 39 1
53 غامدی صاحب کا تصور سنت 40 1
58 غامدی صاحب کے تصور سنت کے حوالہ سے بحث ومکالمہ 41 1
59 خودکش حملہ ۔ ڈاکٹر محمد فاروق خان کے ارشادات 42 1
60 حدیث وسنت ۔ غامدی صاحب کا موقف 43 1
61 ارباب علم ودانش کی عدالت میں ماہنامہ الشریعہ کا مقدمہ 44 1
62 حامد میر کی سیاسی چاند ماری 45 1
63 آزادانہ بحث ومباحثہ اور ماہنامہ الشریعہ کی پالیسی 46 1
64 رائے کی اہلیت اور بحث ومباحثہ کی آزادی 47 1
65 بیگم نسیم ولی خان کی یاد دہانی کے لیے 48 1
66 فاروق ستار کے مغالطے 49 1
67 نجم سیٹھی اور اسلامی نظریہ سے وفادای کا حلف 50 1
68 الشریعہ بنام ضرب مومن 51 1
69 ایک نظر ادھر بھی 51 68
70 علمی وفکری مسائل میں طرز عمل 51 68
71 طرز تکلم اور اسلوب بیان 51 68
72 معاشرتی وسماجی تعلقات 51 68
73 مشترکہ سیاسی وتحریکی جدوجہد 51 68
74 بعض مسائل کے حوالے سے امام اہل سنتؒ کا موقف 52 1
75 ڈاکٹر امین صاحب کے خیالات 53 1
76 اختلاف رائے کے دائرے، حدود اور آداب 54 1
77 الشریعہ اور ہائیڈ پارک 55 1
78 اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ 56 1
79 خلیفہ کی اصطلاح اور غامدی صاحب کا موقف 57 1
80 ’’اسلام کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے؟‘‘ 58 1
Flag Counter