Deobandi Books

نقد و نظر

ن مضامی

50 - 58
نجم سیٹھی اور اسلامی نظریہ سے وفادای کا حلف
بزرگ احرار راہ نما ابن امیر شریعتؒ مولانا سید عطاء المومن شاہ بخاری ہم سب کے شکریہ کے مستحق ہیں کہ انہوں نے پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی کے بارے میں اہل دین کے دل کی بات کو نہ صرف زبان بخشی بلکہ اسے ایک خط کے ذریعہ نجم سیٹھی تک پہنچا بھی دیا۔
نجم سیٹھی کا نام نگران وزیر اعلیٰ کے لیے کچھ اس طرح غیر متوقع طور پر سامنے آیا اور بظاہر ایک پلاننگ کے ساتھ طے بھی پا گیا کہ ہم لوگ سوچتے ہی رہ گئے، ورنہ اس پر اسی لہجے میں بات ہو سکتی تھی جس طرح ملک کے نگران وزیر اعظم اور پھر پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے محترمہ عاصمہ جہانگیر کا نام سامنے آنے پر دینی حلقوں کی طرف سے بروقت سامنے آگئی تھی اور موثر ثابت ہوئی تھی۔ اس لیے کہ محترمہ عاصمہ جہانگیر اور نجم سیٹھی اپنے افکار و نظریات اور سیاسی کردار کے حوالہ سے ایک ہی کیمپ اور گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ چنانچہ نجم سیٹھی کا نام سامنے آنے پر ہمارا اولین تاثر یہی تھا کہ انہیں محترمہ عاصمہ جہانگیر کے متبادل بلکہ نعم البدل کے طور پر سیکولر حلقوں کی طرف سے سامنے لایا گیا ہے اور وہ اپنی اس چال میں بہرحال کامیاب رہے ہیں۔ مولانا سید عطاء المومن شاہ بخاری نے نگران وزیر اعلیٰ کو خط لکھا کہ ان کے بارے میں بعض حلقوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ وہ قادیانی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جس کے جواب میں نجم سیٹھی نے وضاحت کی کہ وہ عقیدہ ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں اور قادیانی گروہ سے ان کا تعلق نہیں ہے اور اس کے ثبوت میں انہوں نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالتے وقت پڑھے گئے اس حلف نامہ کی عبارت کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے اسلامی نظریہ کو پاکستان کی تخلیق کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی پاسداری کا عہد کیا ہے۔
بظاہر بات یہاں پر ختم ہوجانی چاہیے لیکن زمینی حقائق اور قرائن و شواہد اس کی اجازت نہیں دے رہے اور ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ اس ’’لیپاپوتی‘‘ سے ہٹ کر صورت حال کا جائزہ لیا جائے کیونکہ جس طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی ملی بھگت سے محترمہ عاصمہ جہانگیر کو نگران وزیر اعظم بنانے کی کوشش کی گئی اور پھر اسی ٹریک پر چلتے ہوئے جناب نجم سیٹھی کو پنجاب کا نگران وزیر اعلیٰ بنوایا گیا ہے اس کے اثرات صرف نگران حکومت کے دائرہ کار تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس سے ملک کے مستقبل کے بارے میں عالمی سیکولر حلقوں کے اس اثر و رسوخ اور قوت کار کے بارے میں اندازہ ہوتا ہے جو انہوں نے ملک کی دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں پر اثر انداز ہو کر ظاہر کی ہے اور یہ بات پاکستان کو ایک اسلامی نظریاتی ریاست کے طور پر باقی رکھنے کے خواہشمند حلقوں کے لیے خطرے کے الارم کی حیثیت رکھتی ہے۔
جہاں تک نجم سیٹھی کے سیاسی و فکری تعارف کا تعلق ہے اس کے بارے میں ہم ملک کے معروف کالم نگار جناب جاوید چودھری کے ایک کالم کا حوالہ دینا چاہیں گے جو روزنامہ ایکسپریس لاہور میں 21اکتوبر 2008ء کو شائع ہوا تھا اور اس میں انہوں نے بتایا تھا کہ نجم سیٹھی نے
1997ء کے دوران بھارت کے دورہ کے موقع پر نظریہ پاکستان اور اسلامی احکام کے بارے میں توہین آمیز رویہ اختیار کر کے شہرت حاصل کی تھی۔
وہ اسلامی شعائر نماز، داڑھی اور روزے وغیرہ کا کھلم کھلا مذاق اڑانے میں معروف ہیں۔
وہ شراب و رقص کے رسیا ہیں۔
جنرل پرویز مشرف کے اس بیان کا بھی جاوید چودھری نے حوالہ دیا ہے کہ ’’نجم سیٹھی جیسے لوگوں نے انہیں لال مسجد پر حملے کے لیے اکسایا تھا۔‘‘
اس قسم کے دیگر بہت سے قرائن قومی پریس کے ریکارڈ میں موجود ہیں جن کی تصدیق نگران وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد خود نجم سیٹھی نے بھی اپنے اس آرڈر کے ذریعہ کر دی ہے جس میں انہوں نے بسنت منانے کی نہ صرف اجازت دے دی ہے بلکہ اس کے لیے تاریخ مقرر کر کے لاہور کی ضلعی حکومت کو اس کے انتظامات کی ہدایت بھی کر دی ہے۔ حالانکہ بہت سے شہریوں کے ناحق قتل کا سبب بننے والے اس خونیں تہوار پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی طرف سے پابندی کے احکامات موجود ہیں لیکن نگران وزیر اعلیٰ نے نہ صرف یہ کہ اس پابندی کو نظر انداز کر دیا ہے بلکہ تازہ ترین ارشاد فرمایا ہے کہ بسنت کے ساتھ میوزیکل شو بھی ضرور ہونا چاہیے۔ اس سے ان کی پالیسی ترجیحات کا رُخ سامنے آنے کے ساتھ ساتھ جاوید چودھری کے ان خدشات کی بھی تائید ہو جاتی ہے جن کا سطور بالا میں ہم نے تذکرہ کیا ہے۔
جہاں تک اس حلف کا تعلق ہے جس کا نجم سیٹھی صاحب نے مولانا سید عطاء المومن شاہ بخاری کے نام جوابی خط میں ذکر کیا ہے، ہمارے نزدیک اس کی کوئی حیثیت اس لیے نہیں ہے کہ یہ حلف تو عاصمہ جہانگیر نے بھی اٹھا لینا تھا بلکہ وزارت عظمیٰ کا حلف اس حوالہ سے وزارت اعلیٰ کے حلف سے کہیں زیادہ واضح اور سخت ہے لیکن اگر عاصمہ جہانگیر کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے طے ہو جاتا تو وہ کسی تکلف اور حجاب کے بغیر حلف کے اس مرحلہ سے گزر جاتیں۔ حلف کے بارے میں بہت سے لوگوں کا مزاج یہ ہے کہ ہمارے ہاں سینکڑوں افراد ایسے موجود ہیں جنہوں نے دستور پاکستان کے تحت اسلام اور اسلامی نظریہ سے وفاداری کا حلف بھی اٹھا رکھا ہے اور برطانیہ یا کینیڈا کے شہری کے طور پر ملکہ برطانیہ کی وفاداری کا حلف بھی انہوں نے اٹھایا ہوا ہے، جس کی صدائے باز گشت گزشتہ دنوں ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے حوالہ سے ملک کی عدالت عظمیٰ میں کئی روز تک سنی جاتی رہی ہے اور اب بھی یہ دہرا حلف الیکشن کمیشن کی فائلوں میں اِدھر سے اُدھر چکر کاٹتا دکھائی دے رہا ہے۔
قرآن کریم کی سورۃ النور (آیت 53، 54) میں اسی قسم کے حلف کا ذکر کیا گیا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ
’’انہوں نے اللہ کے نام کی پکی قسمیں کھائی ہیں کہ اگر آپ (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم) انہیں جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دیں گے تو وہ ضرور نکلیں گے، آپ ان سے کہہ دیجئے کہ قسمیں اٹھانے کی ضرورت نہیں تمہارا عمل خود بتا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے۔ آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو، پس اگر تم پھر گئے تو تم پر تمہارا بوجھ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کی ذمہ داری ہے اور رسول کے ذمہ تو صرف بات کو پہنچا دینا ہے۔‘‘
ہم نجم سیٹھی صاحب سے یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ بات قسم اور حلف کی نہیں طرز عمل اور کردار کی ہے۔ اگر وہ فی الواقع نظریہ پاکستان اور اسلامی تعلیمات کی پاسداری کے حلف میں سنجیدہ ہیں تو ان کا طرز عمل اور پالیسیاں خود بخود بتا دیں گی کہ ان کے اس حلف کی حیثیت اور حقیقت کیا ہے؟
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۵ اپریل ۲۰۱۳ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 گوجرانوالہ کے اخبار نویس دوستوں سے 1 1
3 اسلام پر رحم کیجئے 2 1
4 وفاقی وزیر مذہبی امور حاجی سیف اللہ خان کا ارشاد 3 1
5 ایم آر ڈی اور علماء حق 4 1
6 روزنامہ نوائے وقت اپنی روش پر نظر ثانی کرے 5 1
7 ایم آر ڈی کے بیس نکات اور مولانا فضل الرحمان 6 1
8 وکلاء کرام ! خدا کے لیے سنجیدگی اختیار کریں 7 1
9 جمہوریت، ووٹ اور اسلام 8 1
10 سنی شیعہ کشیدگی اور ظفر حسین نقوی 9 1
11 بھارت کی عظمت اور نجم سیٹھی کا خطاب 10 1
12 میاں محمد شہباز شریف ۔ خدیو پنجاب؟ 11 1
13 مرزا طاہر احمد کی خوش فہمی 12 1
14 محراب و منبر کے وارث محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے؟ 13 1
15 راجہ صاحب کی خدمت میں 14 1
16 مذہبی طبقات کا طرز مباحثہ ۔ راجہ صاحب کا تاثر 15 1
17 عقائد اور نظریات میں بنیادی فرق 16 1
18 علماء دیوبند اور سر سید احمد خان مرحوم ۔ راجہ صاحب کی غلط فہمی 17 1
19 جہاد کے حوالے سے راجہ صاحب کی الجھن 18 1
20 صوفیائے کرام اور مجاہدین ۔ راجہ صاحب کا ایک مغالطہ 19 1
21 مولانا احمد رضا خان بریلویؒ اور خلافت عثمانیہ 20 1
22 کیا اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے؟ 21 1
23 شہدائے بالاکوٹ کا جہاد ۔ راجہ صاحب کی رائے 22 1
24 قیام پاکستان کی پہلی اینٹ کس نے رکھی؟ 23 1
25 کیا نجات کے لیے ایمان اور نسبت کافی ہے؟ 24 1
26 اسلامی نظام پر تھیاکریسی ہونے کا الزام! 25 1
27 جمعہ کی چھٹی کا مسئلہ، اسلامی ریاست کی اصطلاح ۔ راجہ صاحب کے خیالات 26 1
28 جمعۃ المبارک کی چھٹی 26 27
29 اسلامی ریاست کی اصطلاح اور اس کا پس منظر 26 27
30 نو آبادیاتی ماحول میں ملا اور مسٹر کا کردار 27 1
31 قرآنی اصول اور جناب معین قریشی 28 1
32 محترمہ ہیلری کلنٹن ! کچھ غصہ اور دکھائیے 29 1
33 غامدی صاحب کے ارشادات پر ایک نظر 30 1
34 1-غامدی صاحب کا علمی پس منظر 30 33
35 2-علماء اور سیاست 30 33
36 3- زکوٰۃ کے علاوہ ٹیکسیشن 30 33
37 4-اعلان جہاد کے لیے حکومت کی شرط 30 33
38 5-فتویٰ کا آزادانہ حق 30 33
39 غامدی صاحب اور خبر واحد 31 1
40 رجم کی شرعی حیثیت اور غامدی صاحب 32 1
41 علماء اور عملی سیاست 33 1
42 معز امجد صاحب کے استدلالات پر ایک نظر 34 1
43 1-اس بحث کا پس منظر 34 42
44 2-قطعی اور ظنی اصولوں میں فرق 34 42
45 3-اعلان جہاد کے لیے حکومت کی شرط 34 42
46 4- زکوٰۃ کے علاوہ ٹیکسیشن 34 42
47 5-فتویٰ کا آزادانہ حق 34 42
48 غامدی صاحب سے مباحثہ ۔ ایک غلط فہمی کا ازالہ 35 1
49 یہ جنگ فراڈ ہے ۔ برطانوی صحافی جان پلجر کا تجزیہ 36 1
50 مسئلہ کشمیر اور برطانوی خارجہ جیک اسٹرا کا چٹکلا 37 1
51 توہین رسالت کا قانون اور فرحت اللہ بابر کے سوالات 38 1
52 محترم جاوید غامدی اور ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کی توضیحات 39 1
53 غامدی صاحب کا تصور سنت 40 1
58 غامدی صاحب کے تصور سنت کے حوالہ سے بحث ومکالمہ 41 1
59 خودکش حملہ ۔ ڈاکٹر محمد فاروق خان کے ارشادات 42 1
60 حدیث وسنت ۔ غامدی صاحب کا موقف 43 1
61 ارباب علم ودانش کی عدالت میں ماہنامہ الشریعہ کا مقدمہ 44 1
62 حامد میر کی سیاسی چاند ماری 45 1
63 آزادانہ بحث ومباحثہ اور ماہنامہ الشریعہ کی پالیسی 46 1
64 رائے کی اہلیت اور بحث ومباحثہ کی آزادی 47 1
65 بیگم نسیم ولی خان کی یاد دہانی کے لیے 48 1
66 فاروق ستار کے مغالطے 49 1
67 نجم سیٹھی اور اسلامی نظریہ سے وفادای کا حلف 50 1
68 الشریعہ بنام ضرب مومن 51 1
69 ایک نظر ادھر بھی 51 68
70 علمی وفکری مسائل میں طرز عمل 51 68
71 طرز تکلم اور اسلوب بیان 51 68
72 معاشرتی وسماجی تعلقات 51 68
73 مشترکہ سیاسی وتحریکی جدوجہد 51 68
74 بعض مسائل کے حوالے سے امام اہل سنتؒ کا موقف 52 1
75 ڈاکٹر امین صاحب کے خیالات 53 1
76 اختلاف رائے کے دائرے، حدود اور آداب 54 1
77 الشریعہ اور ہائیڈ پارک 55 1
78 اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ 56 1
79 خلیفہ کی اصطلاح اور غامدی صاحب کا موقف 57 1
80 ’’اسلام کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے؟‘‘ 58 1
Flag Counter