Deobandi Books

نقد و نظر

ن مضامی

4 - 58
ایم آر ڈی اور علماء حق
ایم آر ڈی کے کراچی کے حالیہ اجلاس نے ان حلقوں کی خوش فہمی کو ختم کر دیا ہے جو یہ آس لگائے بیٹھے تھے کہ تحریک بحالیٔ جمہوریت کے نام سے متضاد نظریات رکھنے والی سیاسی جماعتوں کا یہ گٹھ جوڑ انتخابی اتحاد میں تبدیل ہو کر آئندہ انتخابات میں کوئی مؤثر کردار ادا کر سکے گا۔ جبکہ کراچی کے اجلاس کے بعد ایم آر ڈی میں شامل جماعتوں کی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نے یہ بات اور زیادہ واضح کر دی ہے کہ یہ اتحاد اپنی طبعی عمر پوری کر چکا ہے اور اب اس میں مزید آگے چلنے کی سکت باقی نہیں رہی ہے۔ ایم آر ڈی کے اس منطقی انجام کے بارے میں جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے راہنماؤں نے ابتداء میں ہی نشاندہی کر دی تھی کہ کوئی نظریاتی بنیاد طے کیے بغیر قائم ہونے والا یہ اتحاد پیپلز پارٹی کی سیاست کو دوبارہ صف اول میں لانے اور ذہنی خلفشار کا سبب بننے کے سوا اور کوئی نتیجہ پیدا نہ کر سکے گا۔ لیکن پیپلز پارٹی کی سیاسی رفاقت کا شوق ہمارے بعض دوستوں کو اس حد تک آگے لے گیا کہ انہوں نے نتائج و عواقب سے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینے کو ہی تدبر و سیاست کی معراج سمجھ لیا جس کا نتیجہ آج ان کے سامنے ہے اور ’’خود کردہ را علاج نیست‘‘ کے مصداق ان کے گلے کا ہار بن کر رہ گیا ہے۔
جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی اور ان کے رفقاء نے اسلامی نظام کو بنیادی نکتہ تسلیم کیے بغیر ایم آر ڈی میں شمولیت سے انکار کیا تو ان کے اس طرزِ عمل کو ’’غیر سیاسی رویہ‘‘ قرار دیا گیا لیکن حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ سیاست و تدبر کا تقاضا یہی تھا اور بحمد اللہ تعالیٰ جمعیۃ علماء اسلام وقت کے اس امتحان میں کامیاب ہوئی ہے۔ حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی مدظلہ کو ’’غیر سیاسی رویہ‘‘ کا الزام دے کر پیپلز پارٹی کی سیاست کو دوبارہ صفِ اول میں لانے کے لیے اپنے کارکنوں کو قربانی کا بکرا بنانے والے یہ راہنما آج ایم آر ڈی کو مصنوعی تنفس کے ذریعہ زندہ رکھنے کی ناکام کوشش میں مصروف ہیں لیکن انتہائی ادب و احترام کے ساتھ ان دوستوں کی خدمت میں یہ عرض کرنا ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ سمجھداری کا تقاضا آج بھی اس سراب کے پیچھے بھاگنا نہیں ہے جو ان کی تیز رفتاری سے زیادہ تیزی کے ساتھ ان کی نظروں سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ بلکہ دانش و بصیرت کی پکار اب بھی یہی ہے کہ دوسروں پر اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کو ضائع کرنے کی بجائے اپنے مرکز پر واپس آجائیں اور اپنی تگ و دو کو بامقصد اور نظریاتی بناتے ہوئے علماء حق کی عظیم جدوجہد اور قوت کے اجتماعی دھارے میں ضم ہو جائیں۔
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ہفت روزہ ترجمان اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
دسمبر ۱۹۸۷ء ۔ جلد ۳۰ شمارہ ۴۸
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 گوجرانوالہ کے اخبار نویس دوستوں سے 1 1
3 اسلام پر رحم کیجئے 2 1
4 وفاقی وزیر مذہبی امور حاجی سیف اللہ خان کا ارشاد 3 1
5 ایم آر ڈی اور علماء حق 4 1
6 روزنامہ نوائے وقت اپنی روش پر نظر ثانی کرے 5 1
7 ایم آر ڈی کے بیس نکات اور مولانا فضل الرحمان 6 1
8 وکلاء کرام ! خدا کے لیے سنجیدگی اختیار کریں 7 1
9 جمہوریت، ووٹ اور اسلام 8 1
10 سنی شیعہ کشیدگی اور ظفر حسین نقوی 9 1
11 بھارت کی عظمت اور نجم سیٹھی کا خطاب 10 1
12 میاں محمد شہباز شریف ۔ خدیو پنجاب؟ 11 1
13 مرزا طاہر احمد کی خوش فہمی 12 1
14 محراب و منبر کے وارث محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے؟ 13 1
15 راجہ صاحب کی خدمت میں 14 1
16 مذہبی طبقات کا طرز مباحثہ ۔ راجہ صاحب کا تاثر 15 1
17 عقائد اور نظریات میں بنیادی فرق 16 1
18 علماء دیوبند اور سر سید احمد خان مرحوم ۔ راجہ صاحب کی غلط فہمی 17 1
19 جہاد کے حوالے سے راجہ صاحب کی الجھن 18 1
20 صوفیائے کرام اور مجاہدین ۔ راجہ صاحب کا ایک مغالطہ 19 1
21 مولانا احمد رضا خان بریلویؒ اور خلافت عثمانیہ 20 1
22 کیا اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے؟ 21 1
23 شہدائے بالاکوٹ کا جہاد ۔ راجہ صاحب کی رائے 22 1
24 قیام پاکستان کی پہلی اینٹ کس نے رکھی؟ 23 1
25 کیا نجات کے لیے ایمان اور نسبت کافی ہے؟ 24 1
26 اسلامی نظام پر تھیاکریسی ہونے کا الزام! 25 1
27 جمعہ کی چھٹی کا مسئلہ، اسلامی ریاست کی اصطلاح ۔ راجہ صاحب کے خیالات 26 1
28 جمعۃ المبارک کی چھٹی 26 27
29 اسلامی ریاست کی اصطلاح اور اس کا پس منظر 26 27
30 نو آبادیاتی ماحول میں ملا اور مسٹر کا کردار 27 1
31 قرآنی اصول اور جناب معین قریشی 28 1
32 محترمہ ہیلری کلنٹن ! کچھ غصہ اور دکھائیے 29 1
33 غامدی صاحب کے ارشادات پر ایک نظر 30 1
34 1-غامدی صاحب کا علمی پس منظر 30 33
35 2-علماء اور سیاست 30 33
36 3- زکوٰۃ کے علاوہ ٹیکسیشن 30 33
37 4-اعلان جہاد کے لیے حکومت کی شرط 30 33
38 5-فتویٰ کا آزادانہ حق 30 33
39 غامدی صاحب اور خبر واحد 31 1
40 رجم کی شرعی حیثیت اور غامدی صاحب 32 1
41 علماء اور عملی سیاست 33 1
42 معز امجد صاحب کے استدلالات پر ایک نظر 34 1
43 1-اس بحث کا پس منظر 34 42
44 2-قطعی اور ظنی اصولوں میں فرق 34 42
45 3-اعلان جہاد کے لیے حکومت کی شرط 34 42
46 4- زکوٰۃ کے علاوہ ٹیکسیشن 34 42
47 5-فتویٰ کا آزادانہ حق 34 42
48 غامدی صاحب سے مباحثہ ۔ ایک غلط فہمی کا ازالہ 35 1
49 یہ جنگ فراڈ ہے ۔ برطانوی صحافی جان پلجر کا تجزیہ 36 1
50 مسئلہ کشمیر اور برطانوی خارجہ جیک اسٹرا کا چٹکلا 37 1
51 توہین رسالت کا قانون اور فرحت اللہ بابر کے سوالات 38 1
52 محترم جاوید غامدی اور ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کی توضیحات 39 1
53 غامدی صاحب کا تصور سنت 40 1
58 غامدی صاحب کے تصور سنت کے حوالہ سے بحث ومکالمہ 41 1
59 خودکش حملہ ۔ ڈاکٹر محمد فاروق خان کے ارشادات 42 1
60 حدیث وسنت ۔ غامدی صاحب کا موقف 43 1
61 ارباب علم ودانش کی عدالت میں ماہنامہ الشریعہ کا مقدمہ 44 1
62 حامد میر کی سیاسی چاند ماری 45 1
63 آزادانہ بحث ومباحثہ اور ماہنامہ الشریعہ کی پالیسی 46 1
64 رائے کی اہلیت اور بحث ومباحثہ کی آزادی 47 1
65 بیگم نسیم ولی خان کی یاد دہانی کے لیے 48 1
66 فاروق ستار کے مغالطے 49 1
67 نجم سیٹھی اور اسلامی نظریہ سے وفادای کا حلف 50 1
68 الشریعہ بنام ضرب مومن 51 1
69 ایک نظر ادھر بھی 51 68
70 علمی وفکری مسائل میں طرز عمل 51 68
71 طرز تکلم اور اسلوب بیان 51 68
72 معاشرتی وسماجی تعلقات 51 68
73 مشترکہ سیاسی وتحریکی جدوجہد 51 68
74 بعض مسائل کے حوالے سے امام اہل سنتؒ کا موقف 52 1
75 ڈاکٹر امین صاحب کے خیالات 53 1
76 اختلاف رائے کے دائرے، حدود اور آداب 54 1
77 الشریعہ اور ہائیڈ پارک 55 1
78 اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ 56 1
79 خلیفہ کی اصطلاح اور غامدی صاحب کا موقف 57 1
80 ’’اسلام کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے؟‘‘ 58 1
Flag Counter