Deobandi Books

نقد و نظر

ن مضامی

1 - 58
گوجرانوالہ کے اخبار نویس دوستوں سے
اخبار نویسی اور رپورٹنگ کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کی جائے اور ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے نظریات و خیالات کو بلاکم و کاس عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔ لیکن معلوم نہیں ہمارے ہاں اخبار نویسی کا معیار کیا سمجھ لیا گیا ہے کہ جو چیز مخصوص گروہی اغراض کے مطابق ہو اسے قومی پریس میں جگہ دے دی جاتی ہے اور جس چیز کو اخبار نویسوں کی گروہی اغراض گوارا نہ کرتی ہوں وہ خود کتنی ہی اہمیت کی حامل ہو، ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جاتی ہے۔
اس کی تازہ مثال گوجرانوالہ میں منعقد ہونے والی جمعیۃ العلماء اسلام کی عظیم الشان ڈویژنل کانفرنس سے اخبار نویسوں کی بے اعتنائی ہے۔ اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت میں نے خود اخبار نویس دوستوں کو دی تھی مگر افسوس کہ گوجرانوالہ کے اخبار نویس دوستوں نے اپنی ’’مخصوص‘‘ ڈگر کو چھوڑنا پسند نہ کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ۲۰، ۲۱ ستمبر ۱۹۶۸ء کو شیرانوالہ باغ میں کانفرنس کے عظیم الشان اجلاس منعقد ہوتے رہے، جن لوگوں نے کانفرنس میں شرکت کی ہے وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ کانفرنس گوجرانوالہ کی تاریخ میں فقید المثال کانفرنس تھی۔ بڑے بڑے مقررین اور چوٹی کے خطباء نے تقاریر کیں اور صف اول کے سیاسی راہنماؤں نے ملکی و ملی مسائل پر اظہار خیال کیا۔ لیکن ایک مقامی اخبار نوائے گوجرانوالہ اور دوسرا روزنامہ وفاق لاہور کے علاوہ کسی اخبار نے اس کانفرنس کے بارہ میں ایک لفظ تک نہ لکھا۔
اس کے برعکس جمعیۃ العلماء پاکستان کی تشکیل جدید کے محرک مفتی محمد حسین صاحب نعیمی نے جمعیۃ العلماء پاکستان قدیم کے صدر صاحبزادہ سید فیض الحسن صاحب پر کسی محفل میں دھاندلیوں کا الزام لگایا تو اسے نوائے وقت کے معزز اور کرم فرما نمائندہ نے ’’جمعیۃ علماء اسلام کے سابق صدر پر دھاندلیوں کا الزام‘‘ کا عنوان دے کر اور پوری خبر میں جمعیۃ العلماء پاکستان کی بجائے جمعیۃ العلماء اسلام کا نام استعمال کر کے یہ الزام جمعیۃ علماء اسلام پر چسپاں کر دیا۔ حتیٰ کہ خبر کے آخر میں جمعیۃ علماء اسلام کی اس تاریخی ڈویژنل کانفرنس کا حوالہ بھی دے دیا جس کے چھ انتہائی کامیاب اجلاسوں میں سے کسی ایک اجلاس کی رپورٹ نوائے وقت کو بھیجنے کی توفیق اس معزز نمائندہ خصوصی کو نہیں ہوئی۔
میں گوجرانوالہ کے اخبار نویس دوستوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اخبار نویسی کا پاکیزہ پیشہ آپ لوگوں کے مخصوص مفادات کا اسی طرح تابع بنا رہے گا؟ کیا فرماتے ہیں اخبار نویساں کرام بیچ اس مسئلہ کے؟ بینوا توجروا۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ہفت روزہ ترجمان اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۴ اکتوبر ۱۹۶۸ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 گوجرانوالہ کے اخبار نویس دوستوں سے 1 1
3 اسلام پر رحم کیجئے 2 1
4 وفاقی وزیر مذہبی امور حاجی سیف اللہ خان کا ارشاد 3 1
5 ایم آر ڈی اور علماء حق 4 1
6 روزنامہ نوائے وقت اپنی روش پر نظر ثانی کرے 5 1
7 ایم آر ڈی کے بیس نکات اور مولانا فضل الرحمان 6 1
8 وکلاء کرام ! خدا کے لیے سنجیدگی اختیار کریں 7 1
9 جمہوریت، ووٹ اور اسلام 8 1
10 سنی شیعہ کشیدگی اور ظفر حسین نقوی 9 1
11 بھارت کی عظمت اور نجم سیٹھی کا خطاب 10 1
12 میاں محمد شہباز شریف ۔ خدیو پنجاب؟ 11 1
13 مرزا طاہر احمد کی خوش فہمی 12 1
14 محراب و منبر کے وارث محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے؟ 13 1
15 راجہ صاحب کی خدمت میں 14 1
16 مذہبی طبقات کا طرز مباحثہ ۔ راجہ صاحب کا تاثر 15 1
17 عقائد اور نظریات میں بنیادی فرق 16 1
18 علماء دیوبند اور سر سید احمد خان مرحوم ۔ راجہ صاحب کی غلط فہمی 17 1
19 جہاد کے حوالے سے راجہ صاحب کی الجھن 18 1
20 صوفیائے کرام اور مجاہدین ۔ راجہ صاحب کا ایک مغالطہ 19 1
21 مولانا احمد رضا خان بریلویؒ اور خلافت عثمانیہ 20 1
22 کیا اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے؟ 21 1
23 شہدائے بالاکوٹ کا جہاد ۔ راجہ صاحب کی رائے 22 1
24 قیام پاکستان کی پہلی اینٹ کس نے رکھی؟ 23 1
25 کیا نجات کے لیے ایمان اور نسبت کافی ہے؟ 24 1
26 اسلامی نظام پر تھیاکریسی ہونے کا الزام! 25 1
27 جمعہ کی چھٹی کا مسئلہ، اسلامی ریاست کی اصطلاح ۔ راجہ صاحب کے خیالات 26 1
28 جمعۃ المبارک کی چھٹی 26 27
29 اسلامی ریاست کی اصطلاح اور اس کا پس منظر 26 27
30 نو آبادیاتی ماحول میں ملا اور مسٹر کا کردار 27 1
31 قرآنی اصول اور جناب معین قریشی 28 1
32 محترمہ ہیلری کلنٹن ! کچھ غصہ اور دکھائیے 29 1
33 غامدی صاحب کے ارشادات پر ایک نظر 30 1
34 1-غامدی صاحب کا علمی پس منظر 30 33
35 2-علماء اور سیاست 30 33
36 3- زکوٰۃ کے علاوہ ٹیکسیشن 30 33
37 4-اعلان جہاد کے لیے حکومت کی شرط 30 33
38 5-فتویٰ کا آزادانہ حق 30 33
39 غامدی صاحب اور خبر واحد 31 1
40 رجم کی شرعی حیثیت اور غامدی صاحب 32 1
41 علماء اور عملی سیاست 33 1
42 معز امجد صاحب کے استدلالات پر ایک نظر 34 1
43 1-اس بحث کا پس منظر 34 42
44 2-قطعی اور ظنی اصولوں میں فرق 34 42
45 3-اعلان جہاد کے لیے حکومت کی شرط 34 42
46 4- زکوٰۃ کے علاوہ ٹیکسیشن 34 42
47 5-فتویٰ کا آزادانہ حق 34 42
48 غامدی صاحب سے مباحثہ ۔ ایک غلط فہمی کا ازالہ 35 1
49 یہ جنگ فراڈ ہے ۔ برطانوی صحافی جان پلجر کا تجزیہ 36 1
50 مسئلہ کشمیر اور برطانوی خارجہ جیک اسٹرا کا چٹکلا 37 1
51 توہین رسالت کا قانون اور فرحت اللہ بابر کے سوالات 38 1
52 محترم جاوید غامدی اور ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی کی توضیحات 39 1
53 غامدی صاحب کا تصور سنت 40 1
58 غامدی صاحب کے تصور سنت کے حوالہ سے بحث ومکالمہ 41 1
59 خودکش حملہ ۔ ڈاکٹر محمد فاروق خان کے ارشادات 42 1
60 حدیث وسنت ۔ غامدی صاحب کا موقف 43 1
61 ارباب علم ودانش کی عدالت میں ماہنامہ الشریعہ کا مقدمہ 44 1
62 حامد میر کی سیاسی چاند ماری 45 1
63 آزادانہ بحث ومباحثہ اور ماہنامہ الشریعہ کی پالیسی 46 1
64 رائے کی اہلیت اور بحث ومباحثہ کی آزادی 47 1
65 بیگم نسیم ولی خان کی یاد دہانی کے لیے 48 1
66 فاروق ستار کے مغالطے 49 1
67 نجم سیٹھی اور اسلامی نظریہ سے وفادای کا حلف 50 1
68 الشریعہ بنام ضرب مومن 51 1
69 ایک نظر ادھر بھی 51 68
70 علمی وفکری مسائل میں طرز عمل 51 68
71 طرز تکلم اور اسلوب بیان 51 68
72 معاشرتی وسماجی تعلقات 51 68
73 مشترکہ سیاسی وتحریکی جدوجہد 51 68
74 بعض مسائل کے حوالے سے امام اہل سنتؒ کا موقف 52 1
75 ڈاکٹر امین صاحب کے خیالات 53 1
76 اختلاف رائے کے دائرے، حدود اور آداب 54 1
77 الشریعہ اور ہائیڈ پارک 55 1
78 اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ 56 1
79 خلیفہ کی اصطلاح اور غامدی صاحب کا موقف 57 1
80 ’’اسلام کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے؟‘‘ 58 1
Flag Counter