Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الثانی 1436ھ

ہ رسالہ

16 - 16
مبصر کے قلم سے

ادارہ
	
حیاة الصحابہؓ (اردو) تالیف: حضرت مولانا محمدیوسف کاندھلویؓ
مترجم: حضرت مولانا احسان الحق
صفحات:جلد اوّل: 614، جلد دوم:685
جلد سوم:652 سائز:20x30=8
ناشر: زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی

”حیاة الصحابہؓ“ صحابہ کرامؓ کی حیات وسوانح پر لکھی گئی عمدہ، مایہ ناز، پُر اثر اور جامع کتاب ہے، جو تبلیغی جماعت کے بانی حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی  کے حکم سے حضرت مولانا محمدیوسف کاندھلوی  نے مرتب کی تھی اور اس میں صحابہ کرامؓ کے حالات و واقعات کو احادیث، سیرت وتاریخ اور طبقات کی کتابوں سے تین ضخیم جلدوں میں عربی زبان میں مرتب کیا گیا تھا، کتاب کا مقدمہ حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی نے تحریر فرمایا ہے اور اس میں کتاب وصاحب کتاب کے بارے میں اپنے احساسات وجذبات کا اظہار کرتے ہوئے وہ فرماتے ہیں کہ :

”الله تعالیٰ کی مشیت وارادہ سے دعوت کی عزت وفضیلت کے علاوہ، اس بلند پایہ کتاب کی تالیف کا شرف بھی حضرت مولانا محمدیوسف صاحب  کو ملا، حالانکہ ان کی زندگی کے مشاغل، اسفار کی کثرت، مہمانوں کا ہجوم، وفود کی آمد اور درس وتدریس کے اشتغال کے ساتھ تصنیف وتالیف کا کوئی امکان نہ تھا، لیکن انہوں نے الله کی توفیق ومدد، بلند ہمتی اور قوت وعزیمت سے تصنیف وتالیف کا کام بھی انجام دیا اور اس طرح دعوت وتصنیف کو جمع کر دیا، جن کا اجتماع یقینا سخت دشوار اور مشکل ہے۔ انہوں نے نہ صرف تین ضخیم جلدوں میں صحابہٴ کرام رضی الله عنہم کے حالات جمع کیے اور سیرت وتاریخ اور طبقات کی کتابوں میں جو مواد منتشر تھا، اس کو یک جا کر دیا، بلکہ امام طحاوی رحمة الله علیہ کی کتاب، شرح معانی الآثار، کی شرح تیار کی، جو الله کی توفیق سے کئی ضخیم جلدوں میں ہے۔

مصنف گرامی قدر نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی سیرت کے واقعات سے ابتدا کی ہے او رساتھ ساتھ صحابہ رضی الله عنہم کے حالات بھی تحریر کیے ہیں اور خاص طور پر دعوتی اور تربیتی پہلو کو اُجاگر کیا ہے۔ اس طرح یہ دُعاة کا ایسا تذکرہ ہے، جو کام کرنے والوں کے لیے زادِ راہ اور مسلمانوں کے ایمان ویقین کا سرچشمہ ہے۔

انہوں نے اس کتاب کے اندر صحابہٴ کرام رضی الله عنہم کے وہ حالات وواقعات درج کیے ہیں جن کا کسی ایک کتاب میں ملنا ممکن نہیں ہے، کیوں کہ یہ قصے اور حکایات حدیث کی مختلف کتابوں یا تاریخ وطبقات کے مجموعوں اور کتب مسانید سے حاصل کیے گئے ہیں۔ اس طرح یہ ایک ایسا دائرة المعارف (انسائیکلو پیڈیا) تیار ہو گیا ہے جو اس زمانے کی تصویر سامنے رکھ دیتا ہے جس میں صحابہٴ کرام رضی الله عنہم کی زندگی ، ان کے اخلاق وخصائص کے تمام پہلوؤں اور باریکیوں کے ساتھ نظر آتی ہے۔

واقعات وروایات کے استقصاء او رمکمل بیان کی وجہ سے کتاب میں ایسی تاثیر پیدا ہو گئی ہے جو ان کتابوں میں نہیں پائی جاتی جو اجمال واختصار اورمعانی کے اظہار پر تصنیف کی جاتی ہیں۔ اس لیے ایک قاری اس کی وجہ سے ایمان، دعوت ، سرفروشی، فضیلت او راخلاص وزہد کے ماحول میں وقت گزارتا ہے۔

اگر یہ صحیح ہے کہ کتاب، مؤلف کا عکسِ جمیل اور جگر کاپارہ ہوتی ہے اور جس کیفیت ومعنویت، جذبہ ولگن، روح اور تاثیر سے تصنیف کی جاتی ہے، اس کی مظہر ہوتی ہے ، تو میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ کتاب مؤثر، طاقت ور اور کام یاب ہے، چوں کہ صحابہٴ کرام رضی الله عنہم کی محبت، ان کے رگ وریشہ میں سرایت کر چکی تھی، اور دل دوماغ میں رَچ بس گئی تھی، اس لیے مؤلف نے اس کو حسنِ عقیدت، جذبہٴ الفت اور جوشِ محبت کی لایزال کیفیات کے ساتھ تحریر کیا ہے۔

مؤلف کی عظمت واخلاص کے پیش نظر اس کتاب کو کسی مقدمے کی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ وہ خود جہاں تک میرے علم میں ہے، ایمان کی قوت ،دعوت میں فنائیت اور یکسوئی کے اعتبار سے عطیہ ربانی اور زمانے کی حسنات میں سے تھے او رایسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔“

اس وقت ہمارے پیش نظراس کا اردو ترجمہ ہے جو مظاہر علوم سہارن پور کے فاضل، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے خلیفہ مجاز، رائیونڈ مرکز کے بزرگ اور مدرسہ عربیہ رائیونڈ کے استاذ حدیث حضرت مولانا احسان الحق صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے بزرگوں کے حکم وایماء پر سرانجام دیا ہے، عرض مترجم میں وہ لکھتے ہیں کہ :

”حضرت مولانا محمد الیاس صاحب قدس سرہ چاہتے تھے کہ حضرات صحابہ رضی الله عنہم کی سیرت کو دعوت کے طرز پر پیش کیا جائے۔ چناں چہ اس کام کے لیے انہوں نے اپنے لائق فرزند حضرت مولانا محمدیوسف صاحب نورالله مرقدہ ہی کا انتخاب کیا اور ”امانی الاحبار“ کا کام درمیان میں رکوا کر اس کتاب کو ترتیب دلانا شروع کر دیا اور بالآخر اس کا نام حضرت مولانا سیدابوالحسن علی ندوی رحمة الله علیہ کی تجویز پر ” حیاة الصحابة رضی الله عنہم“ رکھا گیا۔ اہل علم کی رائے ہے کہ سیرت صحابہ رضی الله عنہم پر آج تک ایسی جامع اور مانع کتاب منصہ شہود پر نہیں آئی۔

گزشتہ چند سالوں سے مخدوم گرامی حضرت مولانا محمد عمر صاحب پالن پوری  بندہ سے تقاضا فرمارہے تھے کہ اس مبارک کتاب کا اردو میں ترجمہ کر ڈالو، مگر یہ نکارہ اپنی کم مائیگی، بے بضاعتی، ناتجربہ کاری، تصنیف وتالیف سے عدم مناسبت نیز رائے ونڈ کی مسجد ومدرسہ کی دعوتی وتدریسی مصروفیات کی وجہ سے اس خدمت کی ہمت نہ کر سکا۔ لیکن رائے ونڈ کے سالانہ اجتماع نومبر1990ء کے دہلی واپسی کے موقع پر لاہور ہوائی اڈہ پرحضرت جی نے محترم الحاج محمد عبدالوہاب صاحب سے صراحةً حکم فرمایا کہ احسان ”حیاة الصحابہ رضی الله عنہم“ کا اردو ترجمہ کرے، چناں چہ موصوف نے کہا کہ حضرت جی کے حکم وارشاد کے بعد اب انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بندہ یہ سن کر ششد ر رہ گیا اور اپنی نااہلی کی وجہ سے بہت بوجھ محسوس ہوا اور طبیعت آمادہ نہیں ہو رہی تھی مگر امتثال امر میں اس اُمید پر قلم اٹھا لیا کہ جن مبارک نفوس کے حکم اور تقاضے سے یہ کام شروع کیا جارہا ہے ان کی سرپرستی، توجہ اور دعا کی برکت سے ان شاء الله تعالی تکمیل ہو ہی جائے گی چناں چہ بنام خدا 21/نومبر1990ء سے ترجمہ شروع کیا۔

ابتداء” حیاة الصحابہؓ “ مطبوعہ حیدر آباد دکن، پیشِ نظر رہی لیکن ”حیاة الصحابہ ؓ “ مرتبہ مولانا محمد الیاس صاحب بارہ بنکوی رحمة الله علیہ ( مقیم بنگلہ والی مسجد، بستی حضرت نظام الدین رحمة الله علیہ) دہلی کی اشاعت کے بعد موخر الذکر کو اساس بنا کر ترجمہ کی تکمیل کی، ترجمہ میں سادہ اور عام فہم زبان کا بطورِ خاص اہتمام والتزام کیا گیا ہے تاکہ دینی اصطلاحات سے ناواقف عمومی استعداد کے اہلِ ایمان بھی بے تکلف استفادہ کر سکیں۔“

جیسا کہ ابھی گزرا ہے کہ ”حیاة الصحابہؓ“ کا یہ اردو ترجمہ حضرت جی حضرت مولانا انعام الحسن صاحب نور الله مرقدہ کے ایما پر کیا گیا ہے، جب کہ اس پر نظرثانی کرنے والوں میں پاکستانی علماء میں سے مولانا مفتی زین العابدین، مولانا محمد احمد انصاری، مولانا ظاہر شاہ صاحب، مولانا نذر الرحمن صاحب، مولانا جمشید علی صاحب  اور مرکز نظام الدین دہلی کے بزرگوں میں سے حضرت مولانا اظہار الحسن صاحب کاندھلوی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ”حیاة الصحابہؓ“ (عربی) کی طرح ”حیاة الصحابہؓ“ (اردو) کا پیش لفظ بھی حضرت مولانا سیدابوالحسن علی ندوی نے تحریر فرمایا ہے او رانہوں نے اس کام کے لیے مترجم کی شخصیت کو نہایت موزوں، ترجمے کو سادہ ، عام فہم، مفید ومؤثر اور دلآویز قرار دیا ہے۔ یہ کتاب دینی، علمی اور عوامی حلقوں میں بے حد مقبول ہے اور صحابہ کرامؓ کی حیات وسوانح کے حوالے سے انتہائی جامع او رپر اثر ہے اور اس کا شمار مقبول ترین کتابوں میں ہوتا ہے۔ دعا ہے کہ اس کی مقبولت میں مزید اضافہ ہو اور زیادہ سے زیادہ مسلمان اس سے استفادہ کرکے اپنی زندگیوں کو صحابہ کرامؓ کے نقش قدم پر ڈھال کر دنیا وآخرت کی کامیابی حاصل کر سکیں۔

کتاب کا زیر نظر ایڈیشن زمزم پبلشرز کراچی سے ادنی کاغذ پر مضبوط جلد بندی کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔

Flag Counter