Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الاول 1435ھ

ہ رسالہ

11 - 15
رحمة للعالمین صلی الله علیہ وسلم کے تابندہ ماہ وسال

محمد ناصرخان بن محمد انور
طالب علم جامعہ فاروقیہ، کراچی

ہجرت سے وصال تک
ہجرت کے پہلے سال
٭...آپ صلی الله علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے ہم راہ بیعت عقبہ ثالثہ کے تین ماہ بعد، جمعرات کی رات یا پیر کے دن کو، یکم ربیع الاول یا صفر کے آخر میں مکہ مکرمہ کو خیر باد کہہ کر غارثور کی جانب روانہ ہوئے اور یہاں تین دن تین راتیں قیام کے بعد بمطابق ایک روایت پیر کے دن چار ربیع الاول کو مدینہ کی جانب روانہ ہوئے اور پیر یا جمعرات کے دن آپ صلی الله علیہ وسلم قبا پہنچے اور وہاں چودہ یا تین یا چار یا پانچ یا بائیس روز قیام فرمایا ۔ وہاں سے جمعہ کے روز روانہ ہوئے اور شام کو مدینہ طیبہ میں رونق افروز ہوئے۔ابن اثیر  اور ابن ہشام نے قبا میں قیام چار روزذ کر کیا ہے اور مدینہ روانگی جمعہ کے دن۔
٭... دور اسلام کا پہلا جمعہ محلہ بنی سالم میں ادا کیا، اس وقت عمر مبارک53 سال4 دن تھی۔
٭... مسجد نبوی کی تعمیر کی گئی اور انصار ومہاجرین کے درمیان رشتہٴ مواخاة قائم کیا گیا۔
٭... اذان واقامت کی ابتدا ہوئی۔
٭... زکوٰة فرض ہوئی۔
٭... قریش مکہ کے ساتھ جہاد کرنے کا حکم دیا گیا:﴿أُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُونَ بِأَنَّہُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّہَ عَلَی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرٌ﴾ ( الحج:39) (الکامل فی التاریخ،ج2،ص:75 تا77)
٭... حضرت عائشہ رضی الله عنہا کی رُخصتی ہوئی- (وبنی بعائشة رضی الله عنہا بعد مقدمہ بتسعة أشھر النص الکامل، امتاع الإسماع:65)
٭... ہجرت کے چھ ماہ بعد شوال میں حضرت عبدالله بن زبیر رضی الله عنہ کی پیدائش ہوئی۔ یہ مدینہ میں پیدا ہونے والے پہلے بچے ہیں۔(عہد نبوت کے ماہ وسال،ص:160)

ہجرت کے دوسرے سال
٭... حضرت رقیہ رضی الله عنہا بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم کا انتقال ہوا۔
٭...مدینہ تشریف آوری کے ٹھیک ستر دن بعد رجب میں بروز منگل ”تحویل قبلہ“ کا حکم ہوا بقول بعض شعبان2ھ۔
٭...تحویل قبلہ کے ایک ماہ بعد رمضان المبارک کے ”روزے“ فرض ہوئے۔
٭... اسی سال ”عیدین کی نمازوں“ اور صدقہٴ فطر کا بھی حکم آیا۔
٭...اسی سال رمضان میں ” غزوہٴ بدر کبریٰ“ ہوا۔
٭... حضرت ”فاطمہ رضی الله عنہا بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم کا نکاح حضرت علی کرم الله وجہ سے ہوا۔ (النص الکامل، رہبر وراہ نماص:67-101)

ہجرت کے تیسرے سال
٭... حضرت حفصہ رضی الله عنہا او رحضرت زینب بنت خزیمہ رضی الله عنہا سے اسی سال نکاح ہوا۔
٭... اسی سال بروز پیر 7 شال کو ”غزوہ احد “ پیش آیا۔ رئیس المنافقین عبدالله بن ابی ایک تہائی لشکر کو الگ کرکے مدینہ لے گیا۔
٭... اسی سال ”نوحہ “ کی حرمت کا حکم آیا۔
٭...”واقعہ رجیع“ پیش آیا، جس میں ستر صحابہ کرام رضی الله عنہم اجمعین کو شہید کیا گیا۔
٭...غزوہ حمراء الأسد پیش آیا۔ ( تہذیب سیرة ابن ہشام، ص:197-176)

ہجرت کے چوتھے سال
٭... غزوہ بنو نضیر پیش آیا۔
٭... اسی سال ربیع الاول میں ”شراب“ کی حرمت کا حکم نازل ہوا۔
٭...اسی سال ”صلوة الخوف“ اور ”صلوة القصر“ کا حکم نازل ہوا۔
٭... سیدناحسین بن علی رضی الله عنہ کی پیدائش ہوئی۔
٭... اسی سال ذوالقعدہ میں زینب بنت جحش رضی الله عنہا کے دن”شرعی پردہ“ کا حکم نازل ہوا۔ (تہذیب سیرة ابن ہشام، ص:212-202)

ہجرت کے پانچویں سال
٭... اسی سال غزوہٴ خندق پیش آیا اور پھر غزوہ بنو قریظہ، غزوہ بنی المصطلق اور غزوہ دومة الجندل پیش آیا۔
٭...واقعہ افک پیش آیا اور حضرت عائشہ رضی الله عنہا کی براء ت میں قرآن پاک کی آیات نازل ہوئیں۔
٭...تیمم کا حکم نازل ہوا۔(تہذیب سیرة ابن ہشام، ص:243-213)

ہجرت کے چھٹے سال
٭...صلح حدیبیہ کا واقعہ پیش آیا۔
٭... آپ صلی الله علیہ وسلم نے شاہانِ عالم کی طرف دعوتی خطوط تحریر فرمائے، اسی سال نجاشی شاہ حبشہ اسلام لایا۔
٭... اسی سال مقام حدیبیہ میں کیکر کے درخت کے نیچے بیعت رضوان ہوئی۔ (تہذیب سیرة ابن ہشام، ص:255-250)

ہجرت کے ساتویں سال
٭... غزوہ خیبر اور غزوہ ذات الرقاع پیش آیا۔
٭... اسی سال آپ صلی الله علیہ وسلم نے عمرة القضاء ادا کیا، جیسے عمرة القصاص، عمرة الصلح اور عمرة القضیہ بھی کہا جاتا ہے۔
٭...اسی سال محرم وصفر کے مابین غزوہ خیبر کے ایام میں یمن سے ابوہریرہ رضی الله عنہ کا قبیلہ دوس کا وفد بارگاہ نبوی میں حاضر ہوا اور ستر اسی گھرانوں کے چار سو افراد نے اسلام قبول کیا۔
٭...اسی سال گدھوں کے گوشت اور پنجوں سے شکار کرنے والے پرندوں کی حرمت کا حکم فرمایا۔ (النص الکامل، اصح السیر ص:227/253)

ہجرت کے آٹھویں سال
٭... سال کے آغاز میں آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کی سب سے بڑی صاحب زادی حضرت زینب رضی الله عنہاکا انتقال ہوا، ان کی ولادت سن30 میلادی میں ہوئی، نبوت سے دس سال قبل۔
٭...اسی سال فتح مکہ ہوا اور ہجرت کرنے کی فرضیت کا حکم منسوخ ہوا۔
٭...غزوہ حنین اور غزوہ طائف بھی اسی سال پیش آیا۔
٭... غزوہ موتہ پیش آیا ، یہ جزیرہٴ عرب سے باہر پہلا معرکہ تھا۔ (النص الکامل، سیرة المصطفی ج2،ص:419/274)

ہجرت کے نویں سال
٭...غزوہ تبوک پیش آیا۔
٭... اس سال کو ”عام الوفود“ کہا جاتا ہے ، ستر سے زائد وفود آپ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
٭...اسی سال شعبان میں حضرت اُم کلثوم رضی الله عنہا کا انتقال ہوا۔
٭... اسی سال عبدالله بن ابی ابن سلول رئیس المنافقین کی موت ہوئی۔ (خذلھم الله) (تاریخ اسلام،ص:164)

ہجرت کے دسویں سال
٭... اس سال آپ صلی الله علیہ وسلم نے حج ادا کیا، جسے حجة الوداع، حجة الاسلام،حجة التمام اور حجة الکمال کہا جاتا ہے۔
٭...اسی سال آپ صلی الله علیہ وسلم نے عرفہ کے دن میدان عرفات میں ایک عظیم و بلیغ خطبہ دیا ،جسے ” خطبہ حجة الوداع“ کہا جاتا ہے اور خطبہٴ عرفات کے دوران یہ آیت کریمہ نازل ہوئی:﴿ الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الإِسْلاَمَ دِیْنا﴾  (المائدہ:3)
٭...مسیلمہ کذاب اور أسود عنسی نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ (تہذیب سیرة ابن ہشام،ص:370-368)
٭...اسی سال دس ربیع الاول کور بروز منگل ، بقول بعض اواخرِ ذوالحجہ میں آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کے صاحب زادے حضرت ابراہیم رضی الله عنہ کی اٹھارہ یا چوبیس ماہ کی عمر میں وفات ہوئی۔

ہجرت کے گیارہویں سال
٭...آپ صلی الله علیہ وسلم بدھ کے دن 30 صفر کو علیل ہوئے ، مرض کی مدت13 روز تھی۔
٭...اسی سال وصال سے چار روزپہلے 9 ربیع الاول شب جمعہ کو حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیا اور باقی تین روز بھی صدیق اکبر رضی الله عنہ ہی امام رہے اور سترہ نمازیں پڑھائیں۔
٭...اسی سال آپ صلى الله عليه وسلم کا وصال بقول مشہور 12 ربیع الاول پیر کے دن، چاشت یا زوال آفتاب کے وقت ، تریسٹھ63 سال کی عمر مبارک میں ہوا۔
٭...آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کی قبر مبارک ٹھیک اسی جگہ تیار کی گئی جہاں حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے گھر میں آپ صلی الله علیہ وسلم کا بستر لگا ہوتا تھا۔
٭...12 ربیع الاول11ھ آپ صلی الله علیہ وسلم کی وفات کے روز حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے بیعت خلافت ہوئی۔
٭...اسی سال آپ صلی الله علیہ وسلم کی وفات کے چھ ماہ بعد حضرت فاطمة الزہراء رضی الله عنہا کا 29 یا 24 سال کی عمر میں منگل کی شب 3 رمضان المبارک11ھ کو انتقال ہوا۔ (النص الکامل/ إمتاع الأسماع، ص:392-383)

گودِ عائشہ صدیقہ  میں رحلت مصطفی صلی الله علیہ وسلم
٭...حضرت عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ ” عبدالرحمن بن ابی بکر صدیق رضی الله عنہ تشریف لائے ،ان کے ہاتھ میں مسواک تھی، رسول الله صلی الله علیہ وسلم مجھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ، میں نے دیکھا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں، میں سمجھی کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کو اس کی حاجت ہے۔ اس لیے دریافت کیا کہ کیا آپ صلی الله علیہ وسلم کے لیے مسواک مانگوں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے سر مبارک سے اشارہ کیا کہ ”ہاں“ میں نے مسواک لے کر اس کے سرے کو توڑ دیا اور پھر سرے کو نرم کرکے نبی صلی الله علیہ وسلم کو دی ،آپ صلی الله علیہ وسلم نے نہایت اچھی طرح مسواک کی، لیکن جیسے ہی مسواک سے فارغ ہوئے، آپ صلی الله علیہ وسلم کا ہاتھ مبارک گر گیا اور تین دفعہ فرمایا ” اللھم فی الرفیق الأعلی“ اور بس اس کے بعد حضور صلی الله علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا۔“ اس روایت میں راوی کو شک ہے کہ حضرت عائشہ رضی الله عنہا نے یہ فرمایا کہ ہاتھ گر گیا یا یہ فرمایا کہ ہاتھ سے مسواک گر گئی۔
٭... بخاری  کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی الله عنہا نے فرمایا کہ” مجھ پرخدا کے انعامات میں سے ایک انعام یہ تھا کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کے انتقال کے وقت میرا لعاب دہن آپ صلی الله علییہ وسلم کے لعاب دہن سے مل گیا ۔ وہ آپ صلی الله علیہ وسلم کا دنیا میں آخری دن تھا اور آخرت کا پہلا ۔“ (اصح السیر،ص:578-577)

تاریخ تدفین
٭... بروز بدھ14 ربیع الاول کو حجرہٴ عائشہ صدیقہ میں سرور دو عالم صلی الله علیہ وسلم کی تدفین عمل میں آئی، اخرج ابن سعد عن سہل بن سعد الساعدی قال:” توفي رسول الله صلی الله علیہ وسلم یوم الاثنین، فمکث یوم الإثنین والثلاثاء حتی دفن یوم الأربعاء“․(الخصائص الکبریٰ، ج2،ص:485)

تعداد غزوات وسرایا
کل غزوات23 اور سرایا42 ہیں، جب کہ تاریخ اسلام میں سیدمحمد میاں صاحب  نے غزوات کی تعداد22 اور سرایا کی تعداد 44 ذکر کی ہے، جب کہ عہد نبوت کے ماہ وسال میں حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید  نے غزوات کی تعداد 28 اور سرایا کی تعداد77 ذکر کی ہے ۔(سیرت خاتم الانبیاء،ص:122-121-120)

سن1 ھ میں آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے دو 2 سریے روانہ فرمائے: سریہٴ حمزہ۔ سریہٴ عبیدہ۔

سن2 ھ میں5 غزوات اور3 سریے پیش آئے۔
غزوہ ابواء ( غزوہ دوان) غزوہٴ بدر کبریٰ غزوہٴ بواط غزوہ بنو قینقاع غزوہٴ سویق۔
سریا: سریہ عبدالله بن جحش سریہٴ عمیر سریہٴ سالم۔

سن3 ھ میں 3 غزوات اور 2 سریے ہوئے۔
غزوہٴ غطفان غزوہٴ اُحد غزوہ، حمراء الاسد۔
سریے: سریہ محمد بن سالم  سریہ زید بن حارثہ ۔

سن4ھ میں2 غزوات ہوئے اور4 سریے بھیجے گئے۔
غزوہ بنی نضیر غزوہ بدر صغریٰ
سریے: سریہ ابو سلمہ سریہ عبدالله بن انیس سریہ منذر سریہ مرثد۔(سیرة ابن ہشام، ج2،ص:598-591)

سن5ھ میں 4 غزوات ہوئے۔
غزوہ ذات الرقاع غزوہ خندق غزوہ دومة الجندل غزوہ بنی مصطلق۔

سن6ھ میں3 غزوات ہوئے اور 11 سریے روانہ کیے۔
غزوہ بنی لحیان غزوہ غابہ ( ذی قرہ) غزوہ حدیبیہ
سرایا: سریہ محمد بن مسلمہبجانب قرطا سریہ عکاشہ سریہ محمد بن مسلمہ بجانب ذی القصہ سریہ زید بن حارثہ بجانب بنی سلیم سریہ عبدالرحمن بن عوف سریہ علی  سریہ زید بن حارثہ بجانب ام قرفہ سریہ عبدالله بن عتیک سریہ عبدالله بن رواحہ سریہ کُرز بن جابر۔11 سریہٴ عمرو الضمری رضی الله عنہم اجمعین۔

سن7 میں 1 غزوہ اور 5 سرایے پیش آئے۔
غزوہ خیبر۔
سریے: سریہٴ ابوبکر سریہٴ بشیر بن سعد سریہٴ غالب بن عبدالله سریہٴ بشیر سریہٴ اخرم رضی الله عنہم اجمعین۔

سن8 میں 4 غزوات اور 10 سرایا ہوئے۔
غزوہ موتہ غزوہ فتح مکہ غزوہ حنین غزوہ طائف۔
سرایا: سریہ غالب بجانب الملوح سریہ غالب بجانب فدک سریہٴ شجاع سریہ کعب سریہ عمروبن عاص سریہ ابوعبیدہ بن جراح سریہ ابوقتادہ سریہ خالد (غمیصا) سریہ طفیل بن عمرو دوسی سریہٴ قطبہ رضی الله عنہم اجمعین۔

سن9 میں 1 غزوہ اور 3 سرایا ہوئے۔
غزوہ تبوک۔
سرایا: سریہ علقمہ سریہٴ علی سریہ عکاشہ رضی الله عنہم اجمعین۔

سن10ھ میں صرف 2 سریے روانہ کیے گئے۔
سریہٴ خالد بن ولید بجانب نجران سریہ علی بجانب یمن
ایک سریہ کی روانگی کا حکم حضرت اسامہ رضی الله عنہ کی قیادت میں فرمایا تھا، جو آپ صلی الله علیہ وسلم کی وفات کے بعد روانہ ہو سکا۔

سن11ھ میں 4 سرایا ہوئے۔
سریہ جریر بن عبدالله سریہ علی سریہ خالدبن ولید سریہ اسامہ بن زید۔(عہد نبوت کے ماہ وسال:143-141)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے کا تبین وحی
حضرت ابوبکر صدیق  حضرت عمر فاروق حضرت عثمان غنی حضرت علی  حضرت ابی بن کعب (یہ سب سے پہلے کاتب وحی ہیں۔) حضرت زید بن ثابت الانصاری حضرت معاویہ بن ابی سفیان حضرت حنظلہ بن الربیع الاسدی حضرت خالد بن سعید بن العاص  (حضرت زید بن ثابت رضی الله عنہ اور حضرت معاویہ رضی الله عنہ پابندی سے لکھتے تھے)۔

Flag Counter