Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق صفر المظفر 1435ھ

ہ رسالہ

13 - 13
مبصر کے قلم سے

ادارہ
	
أثمار الھدایة علی الھدایة
تالیف: مولاناثمیر الدین قاسمی
سائز:20x30=8
ناشر:زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی

”ہدایہ“ فقہ حنفی کی مشہور ومعروف او رنہایت مقبول ومستند کتاب ہے ، مدلل وخوب صورت انداز ترتیب اور عقلی ونقلی دلائل پر مشتمل ہونے کی وجہ سے وقت تحریر سے اہل علم کی کاوشوں کا مرکزرہی ہے۔ اس کی شرح وتوضیح پر عربی زبان میں بلند پایہ اہل علم کی طرف سے شروح وحواشی اور احادیث وآثار کی تحقیق وتخریج کا کام عمدہ انداز میں بڑے پیمانے پر کیا گیا ہے اور عربی زبان میں اس کی نہایت مبسوط ومستند شرحیں لکھیں گئی ہیں ۔ اردو زبان میں بھی اس کی متعدد شروحات منظر عام پر آچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے ، بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز فاضل مولانا ثمیر الدین قاسمی نے جانفشانی وعرق ریزی سے مرتب کیا ہے اور اس میں درج ذیل خصوصیات کا خیال رکھا گیا ہے ۔

٭.. ہر مسئلے کے لیے تین حدیثیں اور تین حوالے دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔٭..طلباء کے علمی مستوی کو سامنے رکھتے ہوئے ہر مسئلے کا بامحاورہ اور آسان ترجمہ کیا گیا ہے۔٭.. طلبہ کی آسانی کے لیے ترجمہ، تشریح اور بیان دلائل کے ضمن میں ایک مسئلے کو تقریباً چار مرتبہ سمجھایا گیا ہے ۔٭.. مسائل کی تشریح آسان اور سلیس اردو میں کی گئی ہے۔٭..امام شافعی کا مسلک ان کی ”کتاب الام“ کے حوالے سے لکھا گیا ہے اور حدیث کی دلیل بھی وہیں سے ذکر کی گئی ہے۔٭..کون سا مسئلہ کس اصل پر منطبق ہوتا ہے وہ فقہی اصل بھی بیان کی گئی ہے۔ ٭..”لغت“ کے عنوان کے تحت مشکل الفاظ کی تحقیق پیش کی گئی ہے۔٭..لفظی ابحاث او راعتراضات وجوابات سے احتراز کیا گیا ہے ۔٭..حدیث کے لیے ” حدیث“ او ر قول صحابی اور قول تابعی کے لیے لفظ ” اثر“ لکھا گیا ہے۔٭..حدیث کے حوالے میں باب، جلد وصفحہ اور حدیث کا نمبر بھی لکھا گیا ہے۔٭..پرانے اوزان کے ساتھ نئے اوزان بھی لکھ دیے گئے ہیں۔

اس شرح کی اب تک پانچ جلدیں منظر عام پر آچکی ہیں ، جلد اول وثانی کتاب الطہارة اور کتاب الصلاة ، جلد ثالث کتاب الصوم او رکتاب الحج ، جلد رابع او رخامس کتاب النکاح اور طلاق کے مباحث پر مشتمل ہے۔ جلد اول کے صفحات576 ، جلد دوم کے580، جلد سوم کے 612، جلد چہارم کے412 جب کہ جلد پنجم کے 448 صفحات ہیں۔

اس میں ترتیب یہ رکھی گئی ہے کہ ہر مسئلے کا نمبر اورپھر اس کے اجزاء کے نمبرات لگا کر ہر ایک جزء کا الگ ترجمہ ، تشریح، مشکل الفاظ کی لغوی تحقیق اور دلائل ووجوہات ذکر کی گئی ہیں، اسی طرح یہ شرح اپنے انداز واسلوب اور ترتیب وکاوش کے اعتبار سے اب تک اردو زبان میں آنے والی ”ہدایہ“ کی شروحات میں ایک منفرد، جامع اور خاص کر احادیث ودلائل کی تخریج کے حوالے سے ممتاز ہے اور اس میں احادیث وآثار کی تخریج جلد وصفحہ اور رقم الحدیث کے خصوصی اہتمام کے ساتھ کی گئیہے۔ کتاب میں متن وشرح دونوں میں پروف ریڈنگ کی اغلاط کا شدید احساس ہوتا ہے اور ان کی اصلاح کی ضرورت ہے، مثلاً جلد اول صفحہ 49 پر ”کتاب الطہارات“ کو ”کتاب الطہاتات“، صفحہ61 پر لفظ ”حدیث“ کو ”حدث“ اور صفحہ65 پر ”مغسولہ“ کو ”معسولہ“، جلد دوم متن میں صفحہ65,59,53 پر ”أبي حنیفة“ کو ”أبي حنفیة“، صفحہ149 پر ”المسنون“ کو ”المسنو“ اور صفحہ446 پر ”فیجوز“ کو ”قبجوز“، جلد سوم صفحہ399 پر ”الواحد“ کو ”الوحد“، صفحہ440 پر ”أبي حنیفة“ کو ”أبي خفیفة“ اور صفحہ584 پر ”النبي“ کو ”النبیں“ ، جلد چہارم صفحہ26 پر قرآن مجید کی آیت میں ”إذا قضوا“ کو ”إذا قضی“ صفحہ39 پر ”یوجبھا“ کو ”یوجھا“،” مفضٍ“ کو ”مففض“ اور صفحہ 49 پر قرآن مجید کی آیت میں ” المؤمنات“ کو ”المؤممنات“ جب کہ جلد پنجم صفحہ65 پر ”العبد“ کو ”العید“ صفحہ86 پر ”لھا“ کو ”لما“ اور صفحہ308 پر ”الثانیة“ کو ”الثاینة“ لکھا گیا ہے۔

”کتاب النکاح“:18/4 میں محدود فی القذف کی گواہی کے تحت ہدایہ کی عبارت ہے کہ ”والمحدود في القدف من أہل الولایة فیکون من أھل الشھادة تحملاً وإنّما الفائت ثمرة الأداء بالنھي لجریمتہ، ولا یبالی بفواتہ کما في شھادة العمیان وابني العاقدین“ اس عبارت میں صحیح لفظ ”لجریمتہ“ جیم کے ساتھ ہے او راسی کے مطابق ترجمہ صحیح کیا گیا ہے لیکن آگے ”لغت“ کے عنوان کے تحت اس کی وضاحت کرتے ہوئے تسامح ہوا ہے اور چوں کہ متن میں کمپوزنگ کی غلطی ہے اور ”جیم“ کا نکتہ موجود نہیں اور اسے ”حاء“ بنا دیا گیا ہے ، لہٰذا اسی کے مطابق”لغت“ کے عنوان کے تحت کہا گیا ہے کہ :”حریمة“ حرام ہے، یعنی محدود فی القذف کی گواہی کو قبول کرنا آیت کی وجہ سے حرام ہے۔“ ظاہر ہے کہ اس طرح ترجمہ وبیان لغت میں مطابقت بھی نہیں ہے اور یہ ایک فحش غلطی ہے۔

اسی طرح یہاں ” تحمل“ کا معنی ”برداشت کرنا“ کیا گیا ہے جب کہ”تحمل“ کا معنی یہاں ”اٹھانا “کرنا چاہیے تھا اوریہی معنی اس مقام کے مناسب اور ”اشرف الہدایہ“ میں اختیار کیا گیا ہے۔(دیکھیے، اشرف الہدایہ، کتاب النکاح20/4، دارالاشاعت کراچی)

”باب صلاة المسافر“ میں ”یورپ میں حنفی ائمہ کی مشکلات“ کے عنوان سے یورپ میں حنفی ائمہٴ مساجد کی اس مشکل کو بیان کیا گیا ہے کہ ان کی امامت وطن اصلی سے دورہوتی ہے اور ان کے پاس ”کار“ ہونے کی وجہ سے ہفتے میں انہیں مسافت سفر سے زیادہ کہیں نہ کہیں جانے کی ضرورت پڑتی ہے اورامامت کی جگہ میں اقامت کی نیت کرنا ان کے لیے مشکل ہوتا ہے تو یہ رائے پیش کی گئی ہے کہ باوجود مقیم نہ ہونے کے ان کے لیے چار رکعت پڑھانے کی گنجائش ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں امام محمد رحمة الله علیہ کی”کتاب الآثار“ اور” جامع صغیر“ کی عبارتوں سے استدلال کی کوشش کی گئی ہے کہ ان میں“ چار رکعت پڑھنے پر فساد نماز کا حکم مذکور نہیں اور صرف اتنا لکھا ہوا ہے کہ دور رکعت پڑھنا بہتر ہے۔“

یورپ میں حنفی اماموں کی مشکلات کو یا تو مؤلف صحیح جانتے ہیں کہ وہ وہیں رہائش پذیر ہیں اور یا وہ لوگ جانتے ہیں جو وہاں رہتے اور امامت کراتے ہیں، اگر یہ واقعی کوئی ایسی مشکل اور ضرورت ہے کہ جس کی وجہ سے بجائے دور کعت کے چار رکعت پڑھانے کی گنجائش ہے تو یہ مفتیان کرام اور ارباب فتوی ہی بتاسکتے ہیں ، لیکن اس مشکل کا آسان حل یہ ہے کہ ایسے حضرات کو ایک مرتبہ امامت کی جگہ میں پندرہ دن اقامت کی نیت اور قیام کرکے اسے وطن اقامت بنا لینا چاہیے، اس کے بعد آمددرفت کے باوجود وہ وطن اقامت ہی رہے گا اور وہاں نماز پوری پڑھنی پڑے گی ۔ ( دیکھیے، آپ کے مسائل اور ان کا حل:85/4) اس آسان حل کو نظر انداز کرکے امام محمد رحمة الله علیہ کی جن عبارتوں سے اس سلسلے میں استدلال کیا گیا ہے وہ بہرحال محل نظر ہے او ران عبارتوں میں پندرہ دن اقامت کی صورت میں اتمام جب کہ اس سے کم یا پندرہ دن اقامت کا علم نہ ہونے کی صورت میں قصر کا حکم بیان کیاگیا ہے۔ جہاں تک نماز سفر کا تعلق ہے تو یہ واجب ہے اور باوجود سفر شرعی کے قصداً چار رکعت پڑھنے کی صورت میں ترک واجب کا گناہ ہو گا اور ایسے شخص پر توبہ اور نماز کا اعادہ واجب ہے ۔ (دیکھیے، احسن الفتاوی:77/4) اگر اس کو ”کتاب الآثار“ اور ”جامع صغیر“ کی مذکورہ عبارتوں میں بیان نہیں کیا گیا تو اس سے یہ استدلال کر لینا کہ ان عبارتوں سے مسافر کے لیے قصداً اچار رکعت پڑھنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے، نہایت کمزور اور ضعیف طرز استدلال ہے۔اس پوری بحث سے فقہی معلومات کا فقدان معلوم ہوتاہے۔

کتاب میں کا ، کی، کے، کی اغلاط بھی کثرت سے پائی جاتی ہیں، لہٰذا فقہی مسائل میں کسی مستند مفتی اور پروف ریڈنگ کی اغلاط کے لیے کسی ذی استعداد عالم دین سے کتاب پر نظر ثانی کرالی جائے توبہتر ہو گا اور کتاب سے استفادے میں اضافے کا باعث بھی۔

بہرحال یہ ”ہدایہ “کی ایک عمدہ اور قابل قدر شرح ہے ، نہایت محنت وجانفشانی سے اس میں کام کیا گیا ہے اور جیسا کہ اس کی خصوصیات میں بیان کیا گیا ہے کہ اپنے انداز واسلوب ، مسائل کی تفہیم اور احادیث وآثار کی تخریج کے حوالے سے اردو زبان میں اپنی نوعیت کا ممتاز ومنفرد کام ہے۔ الله تعالیٰ مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرما کراسے دنیا وآخرت میں بار آور فرمائے۔

کتاب کا کاغذ درمیانہ اور طباعت واشاعت معیاری ہے۔

Flag Counter