Deobandi Books

قافلہ جنت کی علامت

ہم نوٹ :

20 - 26
کردیجیے، ہر پیر ہر جمعہ کو نیا مضمون کہاں سے لاؤں، مگر آپ دیکھتے ہیں کہ ہر جمعہ اور پیر کو مضمون بدل جاتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے۔
آج قافلۂ جنت کی میں نشاندہی کررہا ہوں کہ جنت کے قافلے کون ہیں؟ جن کے دل میں اللہ کا خوف ہو، مگر خوف کتنا ہو وَنَہَی النَّفْسَ عَنِ الْہَوَیٰ بس اتنا خوف ہو جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے روک دے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے:
اَللّٰہُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِکَ مَاتَحُوْلُ بِہٖ بَیْنَنَا وَبَیْنَ مَعَاصِیْکَ6؎
اے خدا! اپنی خشیت، اپنا خوف ہم کو اتنا دے دیجیے جو ہمارے اور آپ کی نافرمانی کے درمیان میں دیوار بن جائے، رکاوٹ بن جائے، حائل ہوجائے۔ بس اتنا خوف مطلوب ہے، اس سے زیادہ خوف مطلوب نہیں کہ ہر وقت کانپتے رہیں کہ نہ دوکان جائیں، نہ دفتر جائیں، بیوی بچوں کو بھول جائیں اور بیمارپڑجائیں۔
خوف اور خشیت کا فرق
میں نے وعدہ کیا تھا کہ خوف اور خشیت کا فرق بتاؤں گا کیوں کہ قرآنِ پاک میں دونوں لفظ آئے ہیں۔ بتاؤ! میں کہاں چلاگیا تھا؟ یہ کون مجھ کو واپس لایا۔ یہ وہ ذات ہے جو نظر سے پوشیدہ ہے مگر اُس سرکار کا عالمِ غیب سے تصرف جاری ہے کہ اللہ تعالیٰ پھر مجھے اس مقام پر واپس لے آئے۔ کسی نے یاد بھی نہیں دلایا کہ خوف میں اور خشیت میں کیا فرق ہے حالاں کہ دونوں کا ترجمہ ڈر کیا جاتا ہے، خوف کامعنیٰ بھی ڈر، خشیت کامعنیٰ بھی ڈر۔ جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اِنَّمَا یَخۡشَی اللہَ مِنۡ عِبَادِہِ  الۡعُلَمٰٓؤُا ؕ7؎
اللہ سے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علماء ہیں۔ جو عالم اللہ سے نہ ڈرے وہ اس آیت کی رُو سے عالم نہیں ہے۔ معلوم ہوا کہ علم کے لیے خشیت لازم ہے جس طرح آ گ کے لیے حرارت لازم ہے۔ اگر کسی آگ میں ٹھنڈک کا اثر آجائے تو وہ آگ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ
_____________________________________________
6؎   جامع الترمذی :188/2 ،باب من ابواب الدعوات،ایج ایم سعیدفاطر:28
Flag Counter