Deobandi Books

قافلہ جنت کی علامت

ہم نوٹ :

17 - 26
جس سے اُن کے عاشقوں کی بھی ہر وقت ایک نئی شان معلوم ہوتی ہے اور شرابِ ازلی ابدی یعنی  اللہ تعالیٰ کی محبت کے مزے کے مقابلےمیں دنیا کی شراب غیراَزلی اور غیراَبدی اُن کی نگاہوں میں بالکل حقیر ہوجاتی ہے اور وہ اپنے پھٹے پرانے لباس میں اور چٹنی روٹی میں اور اپنے بوریے پر سلطنت کا مزہ پاتے ہیں۔ اب شعر سنیے خواجہ صاحب کا ؎
خدا کی یاد میں بیٹھے جو  سب سے بے غرض ہوکر
تو  اپنا   بوریا  بھی  پھر  ہمیں  تختِ  سلیماں تھا
اور میرا شعر ہے  ؎
یادِ خدا  کا  ہر نَفَس کون و مکاں  سے کم نہیں
اہلِ وفا   کا  بوریا  تختِ  شہاں  سے کم  نہیں
اہلِ وفا کا بوریا بادشاہوں کے تختِ سلطنت سے کیوں افضل ہے؟ کیوں کہ اس بوریا پر بادشاہوں کو تخت و تاج کی بھیک دینے والے کا نام لیا جاتا ہے۔
قافلۂ جنت اور اُس کی علامات
اور اہلِ وفا کون ہیں؟ قافلۂ جنت والے ہیں جو اس آیت میں مذکور ہیں جس کی آج میں نے تلاوت کی ہے کہ اگر کسی کو دیکھنا ہو کہ جنت کا قافلہ کون سا جارہا ہے اور اہلِ جنت کون لوگ ہیں تو اس کی دوعلامتیں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمادیں: نمبر۱  وَ اَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جو شخص اللہ سے ڈرے کہ ایک دن مجھے حساب دینا ہے۔ اور اللہ کے خوف کی کیا دلیل ہےکیا علامت ہے کہ اُس کے دل میں اللہ کا خوف ہے: وَ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ  الۡہَوٰی وہ اپنے نفس کو بُری خواہش سے روکتا ہے اور یہ دوسری علامت ہے اہلِ جنت کی۔ جس کو دیکھو کہ وہ اپنے نفس کو بُری عادتوں سے اور بُرے اعمال اور بُرے افعال سے روک رہا ہے تو سمجھ لو کہ اُس کے دل میں اللہ کا خوف ہے اور یہی قافلۂ جنت کے لوگ ہیں، یہی اہلِ وفا ہیں کہ جو اللہ کو راضی کرنے کے لیے اپنی آرزوؤں کا خون کرلیتے ہیں، اپنے دل کو توڑ دیتے ہیں لیکن اللہ کے قانون کو نہیں توڑتے۔ اور اپنے نفس کو بُری خواہش سے کیوں روک لیتے ہیں؟ کسی فوج کے ڈر 
Flag Counter