تو بہترین شکار ہے اور تھوڑی دیر بعد غرر، غرر، غرر شروع کردیا۔ وزیر نے جب دیکھا کہ بلّی مست ہورہی ہے اور کیٹ کا ریٹ کے ساتھ ٹارگٹ نوے ڈگری کا بن گیا ہے تو اُس نے چوہے کو چھوڑ دیا۔ جیسے ہی چوہے کو چھوڑا تو بلّی نے حملہ کردیا اور سارا تقویٰ ٹوٹ گیا۔ سارا دعوائے نسبت و دعوائےتہذیب و تربیت و ٹریننگ سب پاش پاش ہوگیا۔ چراغ کا ٹھیکرا کہیں گِرا،بتّی کہیں گری، تیل کہیں گرا تو بادشاہ بھی اپنی حماقت اور تربیت کے دعوے پر ہنسا اور وزیر نے کہا دیکھا آپ نے کیٹ کی تربیت کا حال! کیٹ کا امتحان ریٹ سے لیا جاتا ہے۔ جب کسی صوفی کے سامنے بازاروں میں بے پردہ عورتیں آئیں یا جہاز پر بیٹھے اور ایئرہوسٹس سامنے آئے اب امتحان ہے۔ اب پتا چلے گا کہ اُس کا تعلق اللہ سے زیادہ ہے یا اپنے نفس سے زیادہ ہے۔ یہ نفس کی خواہش کا غلام ہے یا اللہ تعالیٰ کا شریف بندہ ہے ؎
لَاشُجَاعَۃَ یَافَتٰی قَبْلَ الْحُرُوْبِ
مولانا رومی فرماتے ہیں اے جوان! تیری ڈینگ اور لاف زنی کی کوئی حقیقت نہیں، قبل جنگ کے ہم تیری شجاعت و بہادری کو تسلیم نہیں کریں گے۔ جنگ میں بہادری دکھائے تو بہادر ہے۔ نفس و شیطان کی جنگ میں جب اللہ والا اپنی محبت کا جھنڈا لہرادے اور نظر پھیرلے اور اپنے دل کی خواہشات کو پاش پاش کردے، دل کو توڑ دے اور اللہ تعالیٰ کے قانون کو نہ توڑے، اُن کے قانون کی حرمت اور عظمت کا جھنڈا لہرا دے تب سمجھو کہ یہ بندہ صاحبِ نسبت ہے، صاحبِ ولایت ہے، اللہ کا مقبول ہے، اللہ کا پیارا ہے۔ خانقاہوں میں اسی کی مشق کی ضرورت ہے۔ گناہ کے چھوڑنے میں، بُری خواہشوں کے توڑنےمیں اور اللہ پر فدا ہونے میں جو جتنا زیادہ غم اُٹھائے گا، جتنا زخمِ حسرت کھائے گا اُتنا ہی بڑا ولی اللہ ہوگا۔ اگر کسی نے دس کلو غم اُٹھایا تو نور بھی دس کلو پیدا ہوگا۔
منازلِ اولیاء کے نشان
اسی غم سے اولیائے اللہ کے مراتب کا پتا چلتا ہے۔ اگر کوئی کہے کہ اولیائے اللہ کے مراتب اور اُن کے درجات کا کیسے پتا چلتا ہے ،تو کہہ دو کہ اسی غم سے پتا چلے گا کہ اُس کے وہ مراغبِ طبعیہ جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہیں،وہ اپنے اُن مراغبِ طبعیہ کو احکامِ شرعیہ کے