Deobandi Books

قافلہ جنت کی علامت

ہم نوٹ :

14 - 26
چھوڑتا، مگر حرام سے بچنےکی پوری کوشش کرنے کی اللہ تعالیٰ سے توفیق مانگتا ہوں۔ اگر کوئی اس شعر پر ایک لاکھ روپےانعام بھی دے تو بھی اس شعر کا حق ادا نہیں ہوسکتا  ؎
ہمارے نفس امارہ نے  جب دامِ بتاں  بدلا
تو ہم نے بابِ تقویٰ پر بھی فوراً پاسباں بدلا
ہمارے نفس امارہ نے جال بدل دیا اور نیا جال لایا پرانا شکاری تاکہ صوفی کو پتا ہی نہ چلے کہ میں کس جال میں پھنس رہا ہوں تو ہم نے بھی تقویٰ کے گیٹ پر فوراً گیٹ مین بدل دیا کہ یہ تو خود ڈاکوؤں سے مل گیا ہے۔ بتائیے! اگر آپ کا پاسبان، گیٹ مین اور چوکیدار ڈاکوؤں سے مل جائے تو آپ اُسے بدلیں گے یا نہیں؟ تو یہ نفس بہت ظالم ہے۔ یہ اللہ کے حرام کیے ہوئے اعمال میں پھنسانے کے لیے طرح طرح کے جال بناتا ہے۔ تو عقل مند صوفی وہ ہے جو نفس کے جالوں سے اور نفس کی چالوں سے ہوشیار رہے اور جب دیکھے کہ نفس مکاری کرکے گناہ کے نئے جال میں پھنسانا چاہتا ہے تو تقویٰ کی حفاظت میں اورمضبوط ہوجائے، اور زیادہ قوی تدابیر اختیار کرکے بابِ تقویٰ کی حفاظت کرے۔
ولایتِ صدیقیت تک پہنچنے کا پہلا اور آخری موقع
بس میں دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اگر آپ کو اولیائے صدیقین کی آخری سرحد تک پہنچ کر مرنا ہے اور ایسی زندگی سے بڑھ کر دنیا میں کوئی کامل حیات نہیں جو اللہ تعالیٰ کو اتنا راضی کرلے کہ اولیائے صدیقین کی آخری سرحد کو چھولے کیوں کہ اُس کے بعد ولایت کا کوئی درجہ نہیں ہے اور جو اس درجے کو نہیں چھوئے گا تو ایک دن مرنا تو ہے مگر ناقص مرے گا، نامکمل مرے گا اور لذتِ حیات سے ناآشنا مرے گا، لذتِ حیاتِ اولیائے صدیقین سے ناآشنا موت آئے گی اور اُس کی پھر کوئی تلافی نہیں کیوں کہ مرنے کے بعد دوبارہ نہیں آنا ہے۔ مرنے کے بعد دوبارہ کوئی زندہ ہوا ہے؟ یہی ایک فیلڈ بارِ اوّل میں، مرتبۂ اولیٰ میں اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے، ایک ہی دفعہ زندگی ملنی ہے تو کیوں نہ ہم تھوڑی سی کوشش کر کے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے میں جان کی بازی لگادیں؎
Flag Counter