تابع کرتا ہے یا نہیں یعنی جب کسی صوفی کے دل کے مرغوبات اور طبعی پسندیدہ چیزیں سامنے ہوں لیکن اللہ اُن مرغوبات سے راضی نہ ہو اُس وقت یہ اپنی پسند اور مرغوبات پر اللہ تعالیٰ کی مرضی کو غالب کرتا ہے یا نہیں؟ اگر دیکھو کہ اُس نے اپنے مراغبِ طبعیہ کو احکامِ شرعیہ کے تابع کردیاتو سمجھ لو کہ یہ صاحبِ نسبت ہے، ولی اللہ ہے، اللہ کا مقبول ہوچکا ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا پیارا اور مقبول ہونے کی علامت یہی ہے کہ وہ غیرمقبول کام نہیں کرتا۔
اہلِ تقویٰ کا حسّاس قلب اور تقویٰ کا انعامِ عظیم
اگر کبھی احیاناً احتیاط کرنے میں قصور ہوگیا، کچھ خطا ہوگئی، چند اعشاریہ بھی نفس نے مزہ لوٹ لیا تو اُس کے دل کا تھرما میٹر ایسا حسّاس ہوتا ہے جیسے صرّاف کا ترازو کہ جب وہ سونا اور جواہرات تولتا ہے تو سانس بھی روک لیتا ہے ورنہ سانس سے بھی ترازو ہل جاتا ہے ایسے ہی اہل اللہ جو اللہ پر فدا رہتے ہیں اُن کے قلب کا میزانیہ اور قلب کی ترازو کی نزاکتیں اتنی حسّاس کردی جاتی ہیں کہ اگر ان کا نفس ایک اعشاریہ بھی حرام مزہ امپورٹ کرلے تو اُن کا دل خوف سے ہل جاتا ہے اور پھر اشکِ ندامت و گریہ و زاری پر عالمِ غیب کے کرم سے عالمِ غیب کے بوسے اُن کو ملتے ہیں۔ میرا شعر ہے ؎
از لبِ نادیدہ صد بوسہ رسید
من چہ گویم روح چہ لذت کشید
اللہ تعالیٰ کے لب نظر نہیں آتے کیوں کہ وہ لبوں سے پاک ہیں لیکن اُن کی راہ میں گناہوں سے بچنے کا غم اُٹھانے سے دل اُن کے پیار کے بوسے، اُن کے قرب کی حلاوت محسوس کرتا ہے۔ اللہ ارحم الراحمین ہے۔ وہ اپنے بندوں کے مجاہدے کو اور اپنے بندوں کے غم کو رائیگاں نہیں کرتا ؎
ان حسینوں سے دل بچانے میں
ہم نے غم بھی بڑے اُٹھائے ہیں
جب حسین شکلیں سامنے آئیں، جب گناہ کا موقع آئے تب پتا چلتا ہے کہ کس قدر اللہ کا عاشق ہے، تب پتا چلتا ہے کہ یہ اللہ کے راستے کا مرد ہے یا مخنّث ہے۔ جو مردانِ خدا ہیں وہی گناہ سے