Deobandi Books

قافلہ جنت کی علامت

ہم نوٹ :

16 - 26
رحمتوں سے اور نوازشوں سے پیار کرے گا جس کے سامنے آپ کو ہفت اقلیم کی سلطنت لٹتی ہوئی، نیلام ہوتی ہوئی نظر آئے گی اور سورج و چاند کی روشنی میں لوڈ شیڈنگ محسوس ہوگی اور ساری کائنات اور کائنات کی تمام رنگینیاں آپ کو بے قدر معلوم ہوں گی اور آپ یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ  ؎
جمال  اُس  کا   چھپائے   گی   کیا   بہارِ   چمن
گلوں سے چھپ نہ سکی جس  کی بوئے پیراہن
اے دنیا والو! یہ دنیا کی رنگینیاں اللہ تعالیٰ کے جمال کو نہیں چھپا سکتیں جبکہ ہر پھول خود اُن کا نشان اور اُن کا پتا دے رہا ہے۔ لہٰذا اُن کے جمالِ غیرمحدود اور صفاتِ لافانی و بے مثل کو الفاظ سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں  ؎
ہرچہ  گویم  عشق  را  شرح  و  بیاں
چوں  بعشق  آیم  خجل  باشم  ازاں
جب جب میں اللہ تعالیٰ کی محبت و عظمت کی لذتِ غیرمحدود، لذتِ قربِ غیرفانی اور       لذتِ قربِ بے مثل کو اور اللہ کے عشق و محبت کی داستان کو مست ہوکر بیان کرتا ہوں تو سمجھتا ہوں کہ آج کا میرا بیان نہایت عالی شان ہے، مگر جب دوبارہ مجھ پر عشق طاری ہوتا ہے اور    حق تعالیٰ اپنی محبت کی نئی کیفیت طاری کرتے ہیں اور آسمان سے دوبارہ اپنے دردِ محبت کی نئی ڈش اُتارتے ہیں تو میں پچھلے مضمون سے اور پچھلے طرزِ بیان سے شرمسار ہوتا ہوں کہ یااللہ! جو پہلا بیان تھا اُس میں مجھ سے آپ کی محبت کا حق ادا نہیں ہوا اور آپ کے کرم سے آج کا بیان اگرچہ پہلے بیان سے اعلیٰ ہے لیکن حق آج کے بیان میں بھی ادا نہیں ہوا اور جو کہہ دے کہ مجھ سے حق ادا ہوگیا وہ نادان ہے کیوں کہ اُن کی ہر وقت ایک نئی شان ہے اور اُن کی ہر شان غیرمحدود ہے، بے مثل ہے، غیرفانی ہے اور ہم محدود ہیں۔ اس لیے ہمارے محدود پر ہماری صفتِ محدودیت کے مطابق ہماری تابِ ضبط اور ضعفِ تحمل کے لحاظ سے، ہمارے تحمل کے بقدر حق تعالیٰ اپنی شانِ غیرمحدود کی تجلی کا ظہور فرماتے ہیں جس سے کچھ کچھ خوشبو بے مثلیت، غیرمحدودیت اور غیرفانیت کی اور شراب اَزلی اَبدی کی اپنے عاشقوں کو سنگھادیتے ہیں
Flag Counter