Deobandi Books

قافلہ جنت کی علامت

ہم نوٹ :

18 - 26
سے نہیں۔ یہاں تک کہ اپنے ابّا کے ڈر کے مارے بھی نہیں۔ یہاں تک کہ اپنے مرشد کے ڈر کے مارے بھی نہیں یا اگر مرشد ہے تو مریدوں کے خوف سے نہیں، یا امام ہے تو مقتدیوں کے خوف سے نہیں کہ مقتدی یہاں ہیں، اگر گڑبڑ اور نامناسب کام کروں گا تو امامت چلی جائے گی، تو پھر نفس کو کیوں روکتا ہے؟ وَ اَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ اپنے رب کے خوف سے۔اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بتادیا کہ جو اپنے نفس کو روکے مگر صرف میرے خوف سے وہ اہلِ جنت کے قافلےمیں سےہے فَاِنَّ  الۡجَنَّۃَ  ہِیَ الۡمَاۡوٰی 5؎  اُس کا ٹھکانہ جنت ہے، چاہے کوئی ہو یا نہ ہو، بالکل تنہائی ہو اور گناہ خود اس سے لپٹنے کی تمنا کررہا ہو، لیکن یہ پناہ مانگے گا کہ  ؎
الٰہی پیار سے دیکھے نہ یہ گناہ  مجھے
تو یہ عرض کررہا ہوں کہ ہماری تنہائی بھی اللہ والی ہونی چاہیے۔ خلوت ہو یا جلوت ہو ہر جگہ مالک کی دوستی تازہ تر اور گرم تر رہے۔ کہیں بھی اُس میں پھیکاپن اور ٹھنڈا پن نہ آئے، تو یہ دونوں آیتیں ملاکر قافلۂ جنت کی آج ڈیزائن پیش کررہا ہوں۔ کیسے معلوم ہو کہ یہ جنت کا قافلہ ہے؟ جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے خلوتوں میں اور جلوتوں میں، تنہائی میں اور مجمع میں قَلْبًا              وَ قَالِبًاوَ عَیْنًا اللہ کے ساتھ رہے یعنی اپنی نظر اور دل اور جسم کی ہر طرح سے ہر وقت گناہ سے حفاظت کرتا ہے اور ہر وقت اپنے اللہ پر نظر رکھتا ہے۔ اصلی سالک اور اصلی عاشق وہی ہے جس کی ہر سانس اللہ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی اللہ کو ناراض نہ کرے۔ گناہوں کے لاکھ تقاضے ہوں لیکن وہ اللہ سے کہتا ہے کہ اے خدا! میرا دل تو چاہتا ہے کہ اس عورت کو یا اس لڑکے کو دیکھ لوں یا یہ گناہ کرلوں، مگر میں آپ کی نظر پر نظر رکھ رہا ہوں کہ آپ کی نظر کا کیا فیصلہ ہے؟ کیا آپ مجھے اس کی اجازت دیتے ہیں؟ دل میں آواز آجائے گی، آپ کا دل خود کہے گا کہ اے میرے عاشقِ نظر! میری نظر کا فیصلہ یہی ہے کہ تو اپنی نظر کو یہاں سے ہٹالے  ؎
جب  آگئے  وہ  سامنے  نابینا  بن  گئے
جب ہٹ گئے وہ سامنے سے بینا بن گئے
تو اللہ تعالیٰ کو کیا اس پر پیار نہ آئے گا کہ میرا ایک بندہ یہ بھی ہے کہ آنکھوں میں روشنی ہے،
_____________________________________________
5؎   النّٰزعٰت  :41
Flag Counter