Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2016ء

امعہ دا

46 - 65
مولانا حذیفہ غلام محمد دستانوی* 

تعلیم و تربیت کے مغربی فلسفوں کا جائزہ

تعلیم و تربیت کے فلسفی مبانی کی وضاحت
	تعلیم و تربیت کا موضوع چوں کہ ''انسان '' ہے، اس لیے ہر نظریاتی مکتب انسانی تربیت کے ضمن میں انسان کی ماہیت، اس کی خلقت، کائنات میں اس کے مقام، حیات کے آغاز، ہدف اور حیات کے اختتام سے متعلق دوسرے مکاتب کی نسبت مکمل اور بہتر جواب دینے کی تگ و دو میں رہتے ہیں۔ انسان جب اپنے اطراف میں نگاہ دوڑاتا ہے تو کئی بنیادی سوالات جنم لیتے ہیں، جیسے ارد گرد نظر آنے والے موجودات ، آیا بہت سے وجودات ہیں یا ایک وجود؟ اگر وجودات کی کثرت ہے، تو کیا ان کا آپس میں کوئی رابطہ ہے یا نہیں؟ اگر رابطہ ہے تو کیا یہ ایک نقطہ پر ختم ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر ایک نقطہ پر ختم ہوتا ہے تو کیا وہ نقطہ مادی ہے یا غیر مادی؟
	ہر مکتب کا تصور کائنات (جہاں بینی) ان سوالات پر استوار ہوتا ہے اور جو علم ان سوالات کے جواب فراہم کرتا ہے اسے فلسفہ کہتے ہیں۔ تصور حیات یا نظام زندگی (ایڈیولوجی) اسی تصور کائنات کی بنیاد پر تشکیل پاتا ہے اور انسانی عملی زندگی کی اساس مہیا کرتا ہے۔
	تعلیم و تربیت کے فلسفی مبانی (بنیادوں) کی بحث تعلیم و تربیت کے کلیات پر مبنی (فلسفہ تعلیم و تربیت کی) بنیادی نظریاتی مباحث کی اہم ترین بحث ہے، جیسا کہ مبانی کی تعریف میں ذکر ہوا ہے کہ مبانی انسان کی موقعیت اور خصوصیات کو اُس کی زندگی اور روز مرہ رویے کے لیے واضح کرتے ہیں۔ لہٰذا تعلیم و تربیت کے فلسفی مبانی (بنیادوں) تعلیم و تربیت کے موضوع یعنی ''انسان'' کی خلقت اور ہستی میں مقام اور روابط کی حقیقی تعریف و تفصیل کی تشریح کرتے ہیں، اس سے بڑھ کر تربیت کے عمومی اہداف، اصول اور طریق کار جو کہ تربیت لوازمات کا ایک سلسلہ ہیں وہ بھی ہر مکتب کے فلسفی مبانی (بنیادوں) سے ہی متاثر اور واضح ہوتے ہیں۔
_____________________
*   مدیر ماہنامہ شاہراہ علم، جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا،انڈیا
Flag Counter