مندرجہ بالا وضاحت کی روشنی میں تعلیم و تربیت کے فلسفی مبانی کی بحث میں درج ذیل چار پہلوئوں کو مد نظر رکھتے ہوئے موازنہ کریں گے۔
(١) تعلیم وتربیت کے تصور علمیات (علم العلم) سے متعلق (Epistemological)مبانی
(٢) تعلیم و تربیت کے تصور کائنات سے متعلق (Ontological)مبانی
(٣) تعلیم وتربیت کے نظام اقدار سے متعلق (Axiological)مبانی
(٤) تعلیم و تربیت کے تصور انسان سے متعلق (Anthropological)مبانی
انسان سے مربوط کئی دوسرے عوامل نفسیات، معاشرت، شہریت، ثقافت وغیرہ بھی تعلیم وتربیت پر اثر انداز ہوتے ہیں، لیکن یہ سب اوپر ذکر کیے گئے چار نسبتاً کلی اور بنیادی امور کی بہ نسبت جزئی اور فرعی شمار ہوتے ہیں، اس لیے اپنی بحث میں تعلیم و تربیت کے فلسفی مبانی میں انہی چار نسبتاً کلی اور بنیادی امور کے بارے میں مغربی اور اسلامی طرز فکر و نظر کا مختصراً تقابلی جائزہ پیش کریں گے اور آخر میں نتیجہ نکالیں گے۔
مغربی تعلیم و تربیت کے فلسفی مبانی
ہر فکری اور نظری مکتب انسانی، ماہیت اور شخصیت، آغازِ خلقت، اختتام اور دنیاوی زندگی کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کے جواب میں یہی کوشش کرتا ہے کہ دیگر مکاتب سے بہتر اور مکمل تر جواب پیش کرے، جب کہ یہ بھی حقیقت سے متعلق درست ہو سکتا ہے، چوں کہ کسی بھی موجودکی معروضی حقیقت ایک سے زیادہ نہیں ہو سکتی، مغربی مکاتب فکر کی اکثریت انسان کی پیدائش، ذات اور تعریف اور اس طرح اس کے تعلیم و تربیت سے متعلق تصورات اور نظریات روحانی اور ماوراء طبیعت سے قطع نظر صرف مادہ پرستانہ تفسیر پر منحصر ہیں، اسی لیے مغربی تربیتی فلسفے جو تعلیم و تربیت کے موضوع پر خدا اور دین کے بارے میں اگر کسی بھی قسم کے منفی یا مثبت عقیدے کا اظہار نہ بھی کر رہے ہوں، تو بھی عملاً عمدی یا غیر عمدی طور پر ، دین کا انکار اور سیکولر نظریات کی ترویج کرتے نظر آتے ہیں اور ان کے تربیتی اہداف و انسانی کمال صرف اسی مادی دنیا تک محدود ہیں۔
نفی دین کے علاوہ کئی مغربی مکاتب نے انسانی قدر و منزلت کو اسی عالم میں حد سے بڑھا کر پیش کیا تو کسی نے اس کی انتہائی پست حیثیت پیش کی۔ وہ مکاتب جنہوں نے انسان کی افراطی شناخت کروائی، ان میں مکتب اصالت ہستی (Existentialism)جسکے بانی ''کییر کگارد''(Kier Kegaard) اور ''نطشے''(Neitzsche)مانے جاتے ہیں اور مکتب انسان پرستی(Humanism)جس نے انسان کو اس عالم کا محور اور خدا قرار دیا، جب کہ جن مکاتب نے انسانی منزلت کو اپنے مقام سے گھٹایا، تو انہوں نے یا تو انسان