نافرمانی پرمیرے کون سے کام سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق ہیں اورکتنے مخالف۔
نکتہ چینی: میرے محترم سامعین! بعض اوقات آدمی کی نظر دوسرے لوگوں پرہوتی ہے کہ فلاں فلاں عیوب میں مبتلاہیں اوراپنے عیوب سے غافل اوربے فکرہوجاتاہے حالانکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی لوگوں کے بارے میں فرمایا: من قال :ہلک الناس فھواھلکھمیعنی جوشخص یہ کہے کہ تمام لوگ ہلاک ہوگئے کیونکہ ان کے اعمال وکردارگفتارخراب ہیں توسب سے زیادہ ہلاکت کاشکاروہ شخص خودہے جودوسروں کی برائیاں توبیان کررہاہے مگراپنی حالت سے بے خبرہے اوراگرہم اپنی حالت پرغوروفکرکریں اپنے عیوب پرنظرڈالیں اوران کی اصلاح کی فکرکریں تویقیناہمیں اپنی جانیں سب سے زیادہ معیوب اوربری نظرآئیں گی اوردوسرے لوگ خودسے بہترمعلوم ہونگے۔
حضرت ذوالنون مصری کی تواضع و کسر نفسی: حضرت ذوالنون مصری بڑے درجے کے اولیا ء اللہ اور اتنے اونچے درجے کے بزرگ ہیں کہ ہم لوگ اس کاتصوروخیال بھی نہیں کرسکتے ۔ان کے بارے میں ایک عجیب وغریب واقعہ منقول ہے کہ ایک مرتبہ ان کے شہر میں قحط پڑگیا ، اوربارشیں بند ہوگئی ۔ لوگ انتہائی پریشان حال اور مجبور ہو گئے ، اور بارش کیلئے دعائیں اور نمازیں پڑھ رہے تھے ۔ کچھ لوگوں نے سوچا کہ آج کے دور میں کائنات کا سب سے بڑا ولی اور بزرگ حضرت ذوالنون مصری ہیں ان کے پاس جا کر دعا کی درخواست کرتے ہیں جب وہ اللہ کے حضور دعا مانگیں گے تو اللہ تعالیٰ ضرور مدد فرمائے گا چنانچہ قوم اکٹھی ہو کر حضرت ذوالنون مصری کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ حضرت: آپ دیکھ رہے ہیں کہ پوری قوم قحط اورتکلیف میں مبتلا ہے ۔ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بارش عطا فرمائے۔ حضرت ذوالنون مصری نے فرمایا: کہ دعا تو میں کروں گا انشاء اللہ ، لیکن ایک بات سن لو ، وہ یہ کہ قرآن کریم کا ارشادہے کہ: وَمَآ اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ (الشوری:٣٠) جوکچھ تمہیں دنیا کی مصیبت یا پریشانی آتی ہے وہ لوگوں کی بد اعمالیوں اور گناہوں کی وجہ سے آتی ہے۔ لہٰذا اگر بارش نہیں ہورہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بد اعمالیوں اور گناہوں میںمبتلا ہیں اور ان گناہوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہم پر رحمت کے دروازے بند کر دئیے ہیں، اس لئے سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہئے کہ ہم میں سے کون سا شخص سب سے زیادہ گناہگار ہے، لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ پوری بستی میںمجھے اپنی ذات سے زیادہ گناہ گار آدمی نظر نہیں آرہا اورمیرا غالب گمان بھی یہ ہے کہ بارش کا رکنا اور قحط کا آنا اس وجہ سے ہے کہ میں اس علاقے میں موجو دہوں ۔ جب میں اس گاؤں سے باہر جاؤں گا تو اللہ تعالیٰ کی رحمت اس گاؤں کی طرف متوجہ ہوگی انشاء اللہ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اسی قحط سالی کا علاج یہ ہے