مصائب ومشکلات کے اسباب:
بہر حال ہماری تمام تکالیف و مصائب ،مسائل ومشکلات کا اصل سبب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور سنت رسولV سے روگردانی ہے اور یہ سبب سب کو معلوم بھی ہے اسی طرح ان مسائل کو حل کرنے کیلئے ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف جماعتیں دن رات مختلف طریقوں سے اصلاح کی کوششیں بھی کرتیں ہیں لیکن ان تمام کوششوں ،قربانیوں کے باوجود بے دینی کا سیلاب دن بدن مزید پھیل رہا ہے مگر دین جہاں پر کھڑا تھا وہاں سے پیچھے کی جانب تو آتا ہے مگر ترقی کی جانب سفر نہیں کرتا اس کی وجہ اور سبب کیا ہے ؟ تو اس کا جواب وہ آیت کریمہ ہے جو آپ حضرات کے سامنے خطبہ میں ذکر کی گئی ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ :
یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ اِلَی اللّٰہِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ (المائدة:١٠٥)
''اے ایمان والو! تم اپنی فکرکرو ۔اگر تم صحیح راستے پر ہونگے تو جو لوگ گمراہ ہیں وہ تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتے ۔اللہ تعالیٰ ہی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے اس وقت وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے ہو''
ہمارا بنیادی مسئلہ:
محترم سامعین ! جب اس آیت مبارک پر غور وفکر کریں توہمارے سامنے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ جب بھی ہم اصلاح کی بات کرتے ہیں یا کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو ہماری نظر دوسروں کے عیوب پر ہوتی ہے کہ فلاں رشوت خور،زانی ،شرابی ،ڈاکو،حرام خور ،قاتل ،جھوٹا ،بے نمازی وغیرہ ہے اس کی اصلاح کرنا ضروری ہے ہر وقت یہ فکردامن گیرہوتی ہے کہ ہرچیزمیں دھوکہ وفریب ہورہاہے۔عریانی وعیاشی کابازار گرم ہے یہ سب بداعمال دوسرے لوگ ہی کرتے ہیں لیکن ہمیں کبھی بھی اپنی جان کی فکرکرنے کی نوبت نہیں آئی کہ یہ امورباطلہ توہمارے اندربھی موجود ہیں یہ عیب اوربرائیاں تومیرے اندربھی پائی جاتی ہیں ، میراپہلافرض تویہ تھاکہ میں اپنی اصلاح پہلے کرتالیکن ہمیں اپنے اندرکچھ بھی غلط نظرنہیں آرہابلکہ غلطی صرف دوسرے لوگ کررہے ہیں اس لئے قرآن مجید نے بڑے بہترین اندازمیں فرمایا:کہ اے ایمان والو!تم اپنی اصلاح کی فکرکروجب تم خودراہ راست پرآگئے توپھرجولوگ ہدایت یافتہ نہیں ہیں ان کے اعمال بدتم کو کوئی نقصان نہیں پہچاسکتے اس لئے کہ تم سب کواللہ تعالیٰ کی طرف ہی واپس لوٹ کرجاناہے اس آیت مبارکہ میں ذکر ہے کہ ہرشخص کوصرف اپنے اعمال کاجواب دیناہے اورہرشخص سے اس کے اپنے اعمال کاسوال ہوگا اسلئے ضروری ہے کہ پہلے اپنے اعمال کاجائزہ لوکہ میرے کتنے اعمال اللہ تعالیٰ کی فرمان برداری پرمشتمل ہیں اورکتنے