Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

56 - 63
ممالک میں قربانیاں ادا نہیں کی جاتی ہیں یا کم ادا کی جاتی ہیں وہاں دوسرے ملکوں کی نسبت مہنگائی زیادہ ہے ۔ یہ قدرت کی کرشمہ سازیاں ہیں کہ جب دنیا میں کسی چیز کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے تو اللہ رب العالمین اس چیز کی پیداوار بڑھاتے ہیں۔ اور جب ضرورت کم ہوجاتی ہے تو پیداوار بھی گھٹ جاتی ہے۔
۲۔	دوسرا مغالطہ یہ ہے کہ قربانی کی بجائے دوسرے اہم قومی مسائل ہیں جن کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔مثلاً قربانی کے ان پیسوں سے نادار اور غریب لوگوں کی امداد کی جائے۔ یتیموں اور بیواؤں کی کفالت کی جائے ‘ ہسپتالوں میں بے یارومددگار مریضوں کا علاج معالجہ کیا جائے۔ جو طلبہ غریب ہیں ان کو سکالرشپ اورسپانسرشپ دی جائے وغیرہ وغیرہ
	اس موقف کو اپناتے ہوئے بعض اہل قلم حضرات نے علماء امت کواس مسئلے پر مندرجہ بالا دلیل کی بنیاد پر اجتہاد کرنے کی دعوت دی ‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دلائل کے سلسلے میں اجتہاد چوتھے نمبر پر ہے اس سے پہلے قرآن ‘ حدیث اور اجماع امت ہے اگر کوئی چیز قرآن و حدیث کی واضح روشنی میں مل جاتی ہے تو اجتہاد اس وقت بے وزن اور بے فائدہ ہوکر رہ جاتا ہے۔
	مذکورہ مسئلہ میں حضورؐکے واضح ارشادات موجود ہیں جن میں سے دو ملاحظہ ہوں۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا کہ آدم کی اولاد میں سے یوم النحر(قربانی کے دن)میں جو بھی عمل کرتا ہے سب سے پسندیدہ عمل اللہ کے ہاں خون بہانا (قربانی کرنا) ہے۔(ترمذی)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم ؐنے فرمایا کہ جس شخص کو اتنی وسعت ہو کہ وہ قربانی کرسکے پھر بھی اس نے قربانی نہیں کی اسکو چاہیے کہ وہ ہماری عیدگاہ میں حاضر نہ ہو(الترغیب والترھیب۲؍۱۰۳)
	ان واضح ارشادات کی موجودگی میں کونسا مسلمان مجتہد اس کی جرات کرسکتا ہے کہ وہ قربانی کرنے والوں کو یہ تجویز دے کہ آپ قربانی کی بجائے بے سہارا مریضوں کا علاج کریں‘  ناداروں اور غریبوں کا ہاتھ بٹائیں۔ تو آپ کو زیادہ ثواب ملے گا۔ مریض کے علاج معالجہ اور غریبوں کی امداد ایک نیک عمل ہے لیکن اس نیک عمل کے لئے قربانی کا قلع قمع نہ کیا جائے بلکہ اپنی خواہشات کو کنٹرول کرکے غیر شرعی اخراجات مثلاج سنیما ‘ شراب ‘ سگریٹ نسوار اور دوسرے فضول اخراجات بند کرکے اس سے مریضوں کا علاج اور بے سہاروں کی اعانت کی جائے۔
	قلم کے ایک بادشاہ نے تو یہاں تک لکھ دیا ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے پاس تمہارے گوشت اور خون نہیں پہنچتے ہیں بلکہ تقویٰ پہنچتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قربانی کرنے 
Flag Counter