Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

54 - 63
مولانا سعید الحق جدون
قربانی پر اشکالات کا علمی جائزہ 
	ماہ ذوالحجہ ہرسال کی طرح امسال بھی اپنے جلو میں اسلام کی دو اہم عبادتیں لے کر آرہا ہے۔ حج اور قربانی ۔ قربانی کا یہ دستور صرف ہمارے دین کے ساتھ خاص نہیں بلکہ قربانی کا یہ تسلسل حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا ہے ‘ فرزاندن آدم علیہ السلام کی قربانی کا تذکرہ ان الفاظ میں موجود ہے إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِھِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ اْلٰاخِرِ  (مائدہ:۲۷)
جب دونوں (ہابیل او رقابیل ) نے قربانی کی ‘ توان میں سے ایک کی قربانی قبول ہوئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی۔ آدم علیہ السلام کے بعد ہر امت میں یہ طریقہ چلا آرہا ہے ۔ا للہ تعالیٰ کا فرمان ہے: لِکُلِّ أُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا لِیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَھُمْ مِنْ بَھِیْمَۃِ اْلَانْعَامِ (الحج: ۳۴)
اور ہم نے ہرامت کے واسطے قربانی مقرر کی ہے تاکہ اللہ کا نام لیں ان جانوروں پر جو اللہ نے عطاء فرمائے۔
	اس آیت کی تفسیر میں صاحب تفسیر حقانی لکھتے ہیں کہ تم سے پہلے بھی ہم نے ہر قوم کیلئے رسم قربانی اللہ کا نام یاد کرنے کیلئے جاری کی ہے۔یہ کوئی نئی بات نہیں۔حضرت موسیٰ  ؑ‘ حضرت یعقوبؑ‘ حضرت اسحاق  ؑ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعتوں کا دستور اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھا۔
	مسلمانوں کی مروجہ قربانی دراصل ملت ابراہیمی کی پیروی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو ملت ابراہیمی کے پیروی کا حکم دیا ہے ۔ ارشاد ہے: فَاتَّبِعُوْا مِلَّۃَ اِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا (آل عمران ۹۵) تم ابراہیم حنیف کی ملت کی پیروی کرو۔ 
زید بن ارقم ؓ فرماتے ہیں کہ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ یہ قربانی کیا چیز ہے؟ آپؐ نے فرمایا کہ تمہارے باپ حضرت ابراہیم ؑکی سنت ہے ۔ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ اس میں ہمارا کیا فائدہ ہے؟ آپ نے فرمایا کہ (جانور) کے ہر بال کے بدلے میں بھی ایک ایک نیکی ملے گی۔ (ابن ماجہ)
قربانی پر اٹھائے گئے اشکالات :
رسالت ماب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ۲ ہجری کو قربانی شروع کی۔ اوراسکے بعد ہمیشہ مدینہ منورہ 
Flag Counter