Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

42 - 63
ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّھُنَّ  (البقرہ: ۱۸۷)
’’عورتیں تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا ۔‘‘
یعنی کہ تم دونوں کی شخصیت ایک دوسرے سے ہی مکمل ہوتی ہے۔ تم ان کے  لیے باعث حسن وآرائش ہو تو وہ تمہارے لیے زینت وزیبائش غرض دونوں کی زندگی میں بہت سے کچھ ایسے تشنہ پہلو ہوتے ہیں جو کہ ایک دوسرے کے بغیر پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتے۔  ۱۱؎
معاشی حقوق:
کسی بھی معاشرہ میں اس کی عزت اس کی معاشی حیثیت کے لحاظ سے ہوتی ہے۔ جو جاہِ وثروت کامالک ہے لوگ اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور جس کے پاس نہیں ہے وہ اس کے قریب سے گزرنا بھی گوارا نہیں کرتے کرتے عزت کرنا تو دور کی بات ہے۔ اسے دنیا کے تمام سماجوں اور نظاموں نے عورت کو معاشی حیثیت سے بہت ہی کمزور رکھا سوائے اسلام کے، پھر اس کی یہی معاشی کمزوری اس کی مظلومیت اور بیچارگی کا سبب بن گئی۔ مغربی تہذیب نے عورت کی اسی مظلومیت کا مداوا کرنا چاہا۔ اور عورت کو گھر سے باہر نکال کر انھیں فیکٹریوں اور دوسری جگہوں پر کام پر لگادیا۔ اس طرح سے عورت کا گھر سے باہر نکل کر کمانا بہت سی دیگر خرابیوں کا وجہ سبب بن گیا ان حالات میں اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جس نے راہِ اعتدال اختیار کیا۔
(۱) عورت کا نان نفقہ ہر حالت میں مرد کے ذمہ ہے۔ اگر بیٹی ہے تو باپ کے ذمہ۔ بہن ہے تو بھائی کے ذمہ ، بیوی ہے تو شوہر پر اس کانام نفقہ واجب کردیا گیا۔ اور اگر ماں ہے تو اس کے اخراجات اس کے بیٹے کے ذمہ ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ:
علی الموسع قدرہ وعلی المقتر قدرہ  (البقرہ: ۲۳۶)
’’خوشحال آدمی اپنی استطاعت کے مطابق اور غریب آدمی اپنی توفیق کے مطابق معروف طریقے سے نفقہ دے۔‘‘
(۲) مہر: عورت کا حق مہر ادا کرنا مرد کیلئے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ:
وَآتُواْ النَّسَاء  صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً فَإِن طِبْنَ لَکُمْ عَن شَیْْء ٍ مِّنْہُ نَفْساً فَکُلُوہُ ہَنِیْئاً مَّرِیْئاً  (النسائ: ۴)

Flag Counter