Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

35 - 63
’’مسلم کا کافر سے قتال کرنا ہے بغیر کسی عہد و پیمان کے اس کو اسلام کی دعوت دینے کے بعد، اور اس کے انکار کرنے کے بعد اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے کیلئے۔‘‘
امام کا سانی حنفیؒ جہاد کی تعریف ان الفاظ میں کرتے ہیں۔ 
اماالجہاد فی عرف ا لشرع بذل الوسع والطاقۃ بالقتال فی سبیل اللہ عزوجل بالنفس والمال واللسان  ۔
’’ عرف شرعی میں جہاد اللہ کی راہ میں جنگ کرنے کیلئے جانی ومالی اور لسانی قوتوں کو پوری طاقت سے صرف کرنے سے عبارت ہے۔‘‘
فتح الباری میں ابن حجر ؒلکھتے ہیں:   وشرعابذل الجھد فی قتال الکفار
’’شریعت کی اصطلاح میں کفار سے جنگ میں جہدو کاوش صرف کرنے کو جہاد کہا جاتاہے۔‘‘
	جہاد کی مذکورہ بالا تمام تعریفیں اگرچہ درست ہیں اور بڑی حدتک قرآن کے فلسفۂ جہاد کے قریب دکھائی دیتی ہیں۔ لیکن جدید عصری تقاضوں کے پیش نظر جہاد کی مختلف جہات، اقسام اور عصر جدید میں اسلام کے سامنے پیش آنے والے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے راقم الحروف کے مطابق دین اسلام کی اشاعت وتبلیغ، ترویج وسربلندی، اعلاء کلمۃ اللہ اور حصول رضائے الٰہی کیلئے اپنی تمام ترجانی، مالی، جسمانی، لسانی، فکری اورذہنی صلاحیتوں کو اسلام کیلئے وقف کردینا جہاد کہلاتاہے۔
اسلام فرد واحد کو تسلیم کرتے ہوئے اسکی ذاتی زندگی کی بقاوسلامتی کی ضمانت دیتاہے اور معاشرے میں ایک فرد ہونے کی حیثیت سے اسکے حقوق و مراعات کو یقینی بناتا ہے۔ یہ خدا ئی ضابطۂ حیات کہیں بھی افراط وتفریط کا شکار نہیں ہوتا بلکہ توازن واعتدال کے تقاضوں کو تمام ترشعبہ جات میں نافذکرنے کا علمبردار ہے۔ اس نظام حیات کا تصورریاست بھی مثالی ومنفردہے۔ یہ اپنے پرستاروں کو قومیت کے حدودمیں مقید نہیں کرتا ہے بلکہ پوری کائنات انسانی کیلئے امن و آشتی کا بڑا نقیب بن کر سامنے آتا ہے۔ یہ عدل وانصاف کا قیام چاہتا ہے تاکہ بلافرق مذہب وملت تمام انسانو ںکی جان ومال کی حفاظت ہوسکے۔ 
	گویا جہاد معاشرے سے ظلم واستحصال ،جوروستم اور نا انصافی وفتنہ وفساد کو ختم کرکے عدل وانصاف، اخوت وبھائی چارگی، مساوات وبرابری ،حریت و آزادی اور مظلوم ومجبور انسانیت کو مژدہ ٔامن سنانے والی جہد مسلسل کا نام ہے ۔ارشاد باری تعالی:
وَمَا لَکُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء  وَالْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ ہَذِہِ الْقَرْیَۃِ الظَّالِمِ أَہْلُہَا ۔

Flag Counter