Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

29 - 63
آداب ِبندگی:
	بہرحال دین میں عقل کی کوئی گنجائش نہیں ہے بندگی اوراطاعت سرجھکانے کانام ہے دین ِاسلام مکمل اورکامل دین ہے اوراس کے تمام احکامات قیامت تک بلاتغیروتبدیل جاری وساری رہیں گے خواہ حالات بہترہوں یا بدترایک بارمیرے ایک ساتھی نے مجھ سے کہاکہ سفرمیںنمازکاکیاحکم ہے؟ میں نے جواب دیاکہ اگرشرعی سفریعنی ۴۸میل کاہوتوپھرنمازقصرپڑھناضروری ہے تواس نے کہاکہ یہ حکم تو اس زمانے کیلئے خاص تھاجب سفرکی یہ موجودہ سہولیات میسرنہیں تھی۔ لوگ پیدل سفرکرتے اور مہینوں سفرمیں گزرجاتے۔اب تو جہاز اور تیز رفتار گاڑیاں ہیں اور مہینوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوجاتا ہے اور وہ بھی سہولت اور آرام کے ساتھ تو میں نے کہا کہ چلو ٹھیک ہے آپ کی بات مان لیتے ہیں اورصبح کی نمازجوکہ دورکعات فرض ہیں اس کوآٹھ کرلیتے ہیں۔کیونکہ اب تمام سہولیات موجودہیں اس طرح ظہرکی چاررکعات فرض ہیں اس کو۱۲کرلیتے ہیں۔تواس نے کہانہیں نہیں ان فرائض کاحکم تواﷲتعالیٰ نے اسی طرح دیاہے تومیں نے کہاکہ قصرنمازکاحکم بھی اﷲتعالیٰ نے خوددیاہے۔جواب دئیے بغیر روانہ ہوا۔
قربانی کی شرعی حیثیت :
معززسامعین!قربانی بھی ایک اہم ترین عبادت اورشعائراسلام میں سے ہے اورجیساکہ میں نے پہلے بھی ذکرکیاکہ رسول اﷲﷺنے ہجرت کے بعدمدینہ میں دس سال گزارے اورہرسال قربانی فرمائی اس لئے جمہورعلماء کے نزدیک قربانی واجب ہے قربانی ہراُس مسلمان مرد وعورت پرواجب ہے جوعاقل اوربالغ ہواوراس کے پاس ساڑھے باون تولے چاندی یا اسکی قیمت موجودہو۔اسی طرح اس کے پاس مال تجارت ،گھرکااضافی سامان جوضروریات میں استعمال نہ ہوتاہو،اپنے رہائشی مکان کے علاوہ دوسرا مکان ہو اور اس کی قیمت نصاب کو پہنچتی ہو تو اس پر بھی قربانی واجب ہے اور جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ یہ نصاب جس کے پاس ہوخواہ مردہویاعورت ہر ایک پرالگ الگ قربانی واجب ہے یعنی مردپراپنی طرف سے اورعورت پراپنی طرف سے ہمارے ہاں تویہ دستورہے کہ گھرکاسربراہ قربانی کرلے توتمام گھرکی طرف سے حق اداہوگیا۔یہ بالکل غلط طریقہ ہے گھرکے افراد میںجس کے پاس بھی نصاب ہوگااس پرالگ قربانی واجب ہوگی اوراگرصرف گھرکاسربراہ قربانی کرے توصرف اسکی طرف سے ہی اداہوگی۔


Flag Counter