Deobandi Books

ماہنامہ الحق ستمبر 2014ء

امعہ دا

28 - 63
خداوندی کی مثال ایک واقعہ سے دیاکرتے تھے کہ محمودغزنوی رحمۃاﷲبڑے ولی اورفاتح ھندبادشاہ تھے ان کاایک غلام ایاز کے نام سے مشہور تھا ، محمودغزنوی ؒکی ایازسے بے پناہ محبت تھی۔محمود غزنوی کی ایازسے یہ محبت تمام وزراء اورمقربین کے لئے ناقابل برداشت تھی اوریہ تبصرے بھی ہوتے کہ محمودغزنوی باقی وزراء اورعہدہ داروںسے جو سلطنت کے اہم کام کرنے پرمامورتھے ، محمود غزنوی ان سے ایازجتنی محبت نہیں کرتے۔ محمودغزنوی یہ باتیںسنکرخاموش رہتے ایک دفعہ دربارمیںتمام وزراء عمال اورمقربین موجودتھے اچانک محمودغزنوی نے ہیروں اورجواہرات سے مزین گلاس اٹھا کر وزیراعظم کوحکم دیاکہ اس کو توڑ دو۔ وزیراعظم حیران ہواکہ لاکھوں روپے کایہ گلاس کیونکر توڑ دوں بادشاہ نے کیو ں توڑنے کاحکم دیاسوچ میں پڑ کرگلاس توڑنے کی ہمت نہ کرسکا۔بادشاہ نے وہ گلاس اسکے ہاتھ سے لیکر دوسرے وزیرکودیاکہ اسے توڑدو۔ یہی کیفیت اسکی تھی پھرتیسرے کی بھی یہی حالت رہی اور گلاس توڑنے میں ٹال مٹول کرنے لگا، آخرکاروہ توڑنے کاحکم دیتے ہوئے گلاس ایاز کو تھما دیا۔اس نے پتھرکے نیچے رکھ کرتوڑدیا، گلاس ریزہ ریزہ ہوامحمودغزنوی نے دیکھاکہ گلاس ٹوٹ گیا تو غصے میں ایازسے کہا، ایاز! کیا تو پاگل ہے کہ اتناقیمتی برتن توڑ دیا ایاز نے ہاتھ جوڑکرمعافی مانگناشروع کردی عاجزی اورشرمندگی کا اظہار کیا کہ بادشاہ سلامت میں تو ایک غلام ہوں۔ کم عقلی کیوجہ سے مجھ سے یہ غلطی سرزدہوئی ،مجھے فروخت کرکے اس گلاس کی قیمت پوری کرلیجئے اور مزیدجوسزاہومجھے دیجئے ، ایازکی یہ حالت دیکھ کرمحمودغزنوی درباریوں کی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ تم میں اورایازمیں یہ فرق ہے اسکی اطاعت کایہ حال ہے کہ تم لوگوں نے میرے حکم کی تعمیل میں اپنے عقل مندی کامظاہرہ کرتے ہوئے اپنی رائے اورسوچ سے کام لیناشروع کردیاحالانکہ یہی عقل وسوچ ایازکے ساتھ بھی ہے مگرمیرے حکم میں ایازنے اپنے عقل اورسوچ کودخل نہیں دیا اور نہ مال ودولت ضائع ہونے کی پروا کی اپنے حکم دینے کے باوجودمیں نے اس کوڈانٹا اس نے یہ تک نہ کہاکہ آپ نے خودحکم دیاتھابلکہ معافی مانگی یہ ہے اہل اطاعت اورفرمانبرداری جس سے آج کے روشن دماغ عاری ہیں۔
محترم حضرات !ایازکی اطاعت نے ہمیں یہ سبق دیاکہ ایک غلام اپنے آقااورمالک کی کس طرح اطاعت اورفرمانبرداری کرتاہے۔ایک غلام اوربندہ ہونے کے ناتے حکم کی حکمتوں کاخیال نہیں کرتا بلکہ آمناوسلمنا  کامظاہرہ کرتاہے اوراپنی ہرمرضی کوآقاکی مرضی پرقربان کرتاہے
’’ کارعاشق جانی خودبرپائے جانان ریختن‘‘


Flag Counter