Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

37 - 64
لہان ہو کر ہسپتال منتقل ہونا پڑا۔ابھی کل طاہرالقادری کے کارکنوں کوحکومت کے ساتھ جھڑپوں میں شدید ضربیں لگی ہیں،اور وہ جلسہ کرنے میںناکام رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ۱۳۔۱۴ اگست کو عمران خان کا کیا حشر بنتا ہے، اگرچہ انھیں قتل کرنے کی قطعاـ کوئی ضرورت دکھائی نہیں دیتی۔ البتہ گذشتہ چند دنوں میں رونما ہونے والے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں حضرات ’’جنگ جیتنے کیلئے بالواسطہ حکمت عملی‘‘ پر عمل پیرا ہیں جس کا مقصد عوامی طاقت سے بدامنی پھیلا کرحالات کو اس نازک موڑ پر لے آنا ہے کہ حکومت کو مجبور ہوکرسول انتظامیہ کی مدد کی خاطر آرمی کو بلانا پڑے۔ عمران خان نے تو پہلے ہی کہنا شروع کر دیا ہے کہ ’’حالات کو سنبھالنے کیلئے حکومت آرمی کو بلا نے کا فیصلہ کر چکی ہے۔‘‘ اور یہی عمران اور قادری کا مقصد ہے۔ 
جہاں تک طاہرالقادری کے انقلاب کا سوال ہے تو شاید خودانہیں بھی انقلاب کی سختیوں اوراس کے نقصان دہ اثرات کا اندازہ نہیں ہے۔ ماضی قریب میں ایران اور افغانستان جیسے ممالک ہی انقلاب کی سختیوں کو برداشت کر سکے ہیں جبکہ یوگوسلاویہ ‘ چیکوسلواکیہ‘ عراق اور یوکرائن جیسے ممالک انقلاب کے جھٹکوں کو برداشت نہیں کر سکے ہیں کیونکہ پاکستان کی طرح یہ ممالک بھی من حیث القوم اندر سے اتنے مضبوط نہیں ہیں کہ انقلاب کی سختیوں کو برداشت کرسکیں۔لہذا ہمیں انقلاب کے کھوکھلے نعروں کو فوری طور پر رد کردینا چاہیئے اور نظام کی تبدیلی کیلئے آئینی اورجمہوری راستہ اختیار کرنا چاہیئے جس سے قانون کی حکمرانی کے تقاضے پورے ہوتے ہوں۔
	مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس تحریک کے پس پردہ کوئی سیاسی و نظریاتی ایجنڈا کارفرما ہے ۔غور فرمائیے کہ ماضی قریب میں الجیریا اور مصر میں کس طرح سے سیاسی اسلام کو سیکولراسلام سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔پاکستان میں شروع ہونے والی اس تحریک کا مقصد بھی کہیں ایساہی تو نہیں؟ جب 2013 ء میںطاہرالقادری انتخابات کی تیاری کو روکنے کیلئے پاکستان آئے تھے کیونکہ انہیں نواز شریف کی کامیابی کا قوی یقین تھا لیکن قادری صاحبPPP حکومت سے مذاکرات کے بعد پسپا ہو گئے تھے ۔حد تو یہ ہے کہ عمران خان نے بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے بدترین دور حکمرانی پر انگلی تک نہیں اٹھائی تھی لیکن اب دونوں مسلم لیگ کی دائیں بازو کی حکومت کے درپے ہیں۔
	 نظریہ پاکستان ایک مقدس امانت ہے جس کی تشریح ہمارے آئین میں ان الفاظ میں کی گئی ہے: ’’پاکستان کا نظام جمہوری ہوگا جس کی بنیاد قرآن و سنہ کے زریں اصولوں پر مبنی ہوں گی۔‘‘یہی ہمارا قومی نظریہ حیات بھی ہے جس کی حفاظت ہم سب پر لازم ہے اور حب الوطنی کا تقاضا بھی ہے۔
Flag Counter