Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

58 - 65
انفاق پہاڑی پر چڑھنا ہے:
قرآن مجید میں بھی مسلمانوں کو انفاق کی تلقین دی گئی کہ فلا قتحم العقبہ… سو کیا اس سے نہ ہوسکا کہ پہاڑ پر چڑھے یعنی اللہ کو پانے کے لئے یہ پہاڑ پر چڑھتا اور یہ پہاڑ پر چڑھنا جو دشوار ہوتا ہے کیاہے؟ یہ کسی کو غلامی سے آزاد کرنا یا قرضوں کے دلدل میں پھنسے ہوئے انسان کے قرض کی ادائیگی میں اس کی معاونت کرنا ہے یا بھوکے کو کھانا کھلانا ہے۔ یا کسی رشتے دار یتیم کو اور مٹی میں رُلے ہوئے مسکین محتاج کو کھانا کھلا دینا ہے۔ قرآن کی اس سورۃ البلد میں مال و دولت کو فقراء پر صرف کرنا پہاڑی پر چڑھنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اور یہی اعمال خیر مومن کی نجات اور سعادت کا ذریعہ ہیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ الدین النصیحہ مبتدا اور خبر دونوں معرفہ ہیں تویہ تخصیص کا فائدہ دے رہا ہے۔ کہ دین سارا کا سارا ہمدردی وخیر خواہی ہے۔اور خیر خواہی ہی اس دین کا خاصہ ہے۔ آپ کے مختصرسوانحی احوال جو احقر نے ان سے قلمبند کئے تھے یہ ہیں۔
سلسلہ نسب اور خاندانی پس منظر :
  مولانا افتخار صدیقی ولد شیخ بابا عبدالحئی ولد مولانا عبداللہ جی ولد مولانا عبدالقادر ؒ ولد محمد قاسم ولد محمد اعظم ولد محمد ہاشم ۔ آپ کے پرداد ا مولانا عبدالقادر نے تقسیم ہند سے قبل اکوڑہ خٹک میں ایک مدرسہ اپنے دادا کے نام سے منسوب مدرسہ اعظمیہ سفید مسجد میں قائم کیا تھا جہاں جدی المکرم مولانا عبدالحق ؒ نے بھی ان سے ابتدائی کتب میں کسب فیض کیا ۔ آپ کا خاندان صدیقی ہے جو کہ اصلاً محمد ابن ابی بکر کی اولاد سے ہیں یہ خاندان عرب سے نکل کر بلخ و بخارا کے راستے افغانستان اور پھر متحدہ ہندوستان آئے یہاں اکوڑ ہ خٹک میں آپ کے آبائو اجداد چار سو برس قبل آباد ہوئے آپ کے خاندان کے سربراہ جو یہاں مقیم ہوئے اس کا نام خان عبداللہ خان تھا اس کے دوسرے بھائی جناب عبدالرحمن صدیقی کی اولاد میں مولانا موصوف ہیں آپ کے دادا مولانا عبداللہ جی جامعہ امینیہ دہلی کے فارغ التحصیل تھے فراغت کے بعد متحدہ ہندوستان درس و تدریس کا سلسلہ بھی کافی عرصہ تک جاری رکھا ۔
پیدائش اور تعلیم:  
۱۹۵۴ء کو پید اہوئے عصری تعلیم آپ نے تعلیم القرآن سکول میں مڈل تک حاصل کی جہاں آپ کے اساتذہ میں مولوی غلام محمد، اور مولانا بدیع الزمان شامل تھے دینی تعلیم کی ابتداء دارالعلو م حقانیہ میں اپنے دادا مرحوم الحاج محمد یوسف کی سرپرستی میں شروع کی یاد رہے کہ آپ کے دادا دارالعلوم حقانیہ کے تاسیسی رکن اور انتظامی امور کے کرتا دھرتا تھے اس کے بعد آپ نے یار حسین صوابی میں مولانا
Flag Counter