Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

3 - 65
نقش آغاز 			    ﷽		        راشد الحق سمیع حقانی
مذاکراتی عمل سے لے کر آپریشن تک
لاکھوں قبائلیوں کی دربدری کی داستاں
	تحریک طالبان پاکستان سے نئی حکومتِ وقت نے آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ آخر کار ملک میں دس برس سے جاری خانہ جنگی اور طویل بربادی و انتشار کو ہر حالت میں اب رُکنا چاہیے۔ چنانچہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ سے ملاقات کی اور اِن سے اِس سلسلے میں قیام ِامن اور صلح کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تعاون مانگا لیکن اس اعلان کے فوراً بعد حکومتی اتحادیوں سے حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ کا یہ کردار ہضم نہ ہوسکا اور انہوں نے وزیراعظم پاکستان پر دبائو ڈالا کہ حضرت مولانا سمیع الحق صاحب کواِس کارِ خیر کیلئے منتخب نہ کیا جائے اور انہیں یہ کریڈٹ نہیں دینا چاہیے۔ چنانچہ کمزور اعصاب ،سیاسی ناپختگی کے حامل وزیراعظم اپنے فیصلے سے وقتی طور پر پیچھے ہٹ گئے لیکن دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان نے یہ اعلان کردیا کہ ہم حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ پر مکمل اعتماد کرتے ہیں اور ملک میں قیام ِ امن اور مذاکراتی عمل کے لئے اِن کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔ لہٰذا ملک میں پہلی مرتبہ باقاعدہ مذاکرات کا عمل شروع ہوگیااور دونوں جانب سے آہستہ آہستہ جنگ بندی کا آغاز ہوگیاگوکہ درمیان میں اِکا دُکا افسوسناک واقعات وقوع پذیر ہوئے ، لیکن تحریک طالبان نے اِن سے قطعی لاتعلقی اورپہلی مرتبہ مذمت کا اظہار بھی کیا۔بہرحال مذاکرات کا صبرآزما اور مشکل عمل آہستہ آہستہ کامیابی کی جانب بڑھتا چلا گیا اور مذاکراتی کمیٹیوں اور خصوصاً حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ کے کلیدی کردار کے باعث حکومت ،فوج اور تحریک کے درمیان ملاقاتوں کے باقاعدہ دور بھی ہوئے۔جس سے دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو غور سے سنا او رایک دوسرے کے مطالبات پر کھل کر بحث کی۔ اِن کامیاب مذاکرات کے باعث ہی ملک کی دس سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ چھ مہینے نسبتاً قیام ِ امن کے حوالے سے مثالی رہے۔ اور اس کا اعتراف وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف اور خصوصاً وزیرداخلہ چوہدری نثار صاحب نے بار بار دہرایا کہ مذاکرات کے دورانیے کے نتیجے میں کم سے کم انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور یہ ملک کیلئے بہت بڑا بریک تھرو ہے گوکہ دونوں جانب سے چند مطالبات پر وقتی تنائو اور توقف سامنے آتا رہا لیکن
Flag Counter