Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

54 - 65
مولانا ابو المعزّحقانی 
مفکر،دانائے راز اور خیر خواہ امت مولانا افتخار صدیقی ؒکی رحلت 
آہ ایک عظیم مفکر ملت ، مدبر ، خیر خواہ انسانیت ، غم خوارملت ، داعی خلافت اسلامیہ ، دارالعلوم فاروق اعظم ہری پوراور کراچی کے بانی و مہتمم ، دارالعلوم حقانیہ کے مجلس شوریٰ کے رکن اور اس کے بانی رکن الحاج محمد یوسف ؒ کے پوتے حضرت مولانا افتخار صدیقی بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ۵جون ۲۰۱۴ء بمطابق ۷ شعبان ۱۴۳۵ھ تقریباً اڑھائی بجے رات اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ساٹھ برس کی عمر میں انتقال کر گئے ’’ انا للہ وانا الیہ راجعون ‘‘اللھم اغفرہ  وارحمہ واجعل الجنۃ مثواہ
صلحاء کا ذکر رحمت کے نزول کا سبب :   
حضرت پالنپوری ؒ بکھرے موتی میں لکھتے ہیں کہ سیدنا سفیان بن عینیہ ؒ کا قول ہے کہعند ذکر الصالحین تنزل الرحمہ صلحا اور نیک لوگوں کے ذکر کے وقت رحمت برستی ہے‘ اسی طرح حضرت امام ابو حنیفہؒ کا قول ہے کہ علماء کے قصے اور محاسن مجھے فقہ سے زیادہ محبوب ہیں۔ اس لئے کہ وہ اخلاق اور ادب سکھاتے ہیں۔انہی اقوال کو مدنظر رکھ کر ہم آج صدیقی صاحب مرحوم کے اوصاف و محاسن پیش کررہے ہیں۔ 
اوصاف ومحاسن:  
آپ کی وفات سے علمی ، فکری اور عملی میدان میں بہت بڑا خلاء پید اہوا ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کو امت کے جس درد وغم سے نواز رکھا تھا وہ آج کل عنقا و ناپید نہیں تو قلیل ضرور ہے انہیں ملک وملت کے اجتماعی سوچ کے علمبردار کے طور پر پہچانا جاتا امت مسلمہ کی کشتی آج جس انار کی ، انتشار اور فساد کا شکار ہو کر بے رحم موجوں کی نظر ہو رہی ہے اور یہودیت و صہونیت کے گرداب میں پھنس کر رہ گئی ہے ان طوفانوں سے نکالنے کا غم انہیں ہر وقت بے قرار اور بے چین رکھتا تھا اس سلسلے میں آپ نے ملک کے طول و عرض کے دور دراز اسفار طے کر کے عوام و خواص کو جگانے کی بھر پور کوششیں ساری عمر جاری رکھیں ۔حق گوئی و بے باکی آپ کا خاص اوصاف تھا بڑے بڑے حکمرانوں اور عہدے 
_____________________________
  *     استاد جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک

Flag Counter