مولانا ظفردارک قاسمی
سیرت نبوی کی معنویت عصر حاضر کے تناظر میں
آج پوری دنیا میں بدامنی اور خلفشار برپا ہے جس سے معاشرے کا سکون غارت ہورہا ہے اس واحد وجہ یہ ہے کہ ہمارا واسطہ تعلیمات نبوی سے منقطع ہوچکا ہے۔جب تک ہم اپنے معاشرے کی کردار سازی اور قول و عمل میں اخلاص پیدا نہیں کریں گے اس وقت تک اسی طرح ظلم و عدوان اور جور ستم کے شکار رہیں گے۔کیونکہ قرآن میں بجا طور پر ہمیں اس کا حکم دیا ہے :
’’فی الحقیقت تمہارے لیے رسول اللہ (ا کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونہ (حیات) ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ (سے ملنے) کی اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرتا ہے‘‘ (الاحزاب،۳۳:۲۱)
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانی معاشرے کے ان پہلوؤں اور مسائل پر روشنی ڈالی جائے جن کے بارے میں اسلام کی نہایت غلط تعبیر کی جارہی ہے اور فی زمانہ یہ موضوعات پوری دنیا میں زیرغور ہیں۔اسلام چودہ صدیاں قبل بنی نوع انسان کو رشد و ہدایت دینے کے لیے آیا اور حضور ا کو مبعوث فرمایا گیا لیکن آج بھی آپ ا کا اسوہ حسنہ تمام دنیا کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انفرادی و اجتماعی سطح پر انسانی زندگی کے ہر پہلو میں کئی گنا تبدیلی آنے کے باوجود آپ ا کے سوا کسی اور شخصیت کی زندگی نمونہ حیات ہے نہ اسلام کے سوا کوئی مذہب کامل رہنمائی فرتا ہے اور یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ اور یہ سوال اس لیے نہیں کہ ہم بحیثیت مسلمان خود کو مطمئن کرسکیں بلکہ اس لیے بھی کہ اغیار کو اسلام کی عظمت کا قائل کیا جاسکے۔ آج ہماری زندگی کا سیاسی ، عمرانی ،نفسیاتی ،مذہبی ،یا اقتصادی پہلو ہو ان تمام تبدیلیوں کے باوجود انسانیت آج بھی اسلام سے ہی ہدایت اور رہنمائی حاصل کررہی ہے۔ اس کے لیے ہمیں اُس دور اور معاشرے کا مطالعہ کرنا ہوگا جس میں آپ ا کی بعثت ہوئی۔ اسلام سے قبل خطہ عرب میں ہر سو ظلم و بربریت کادور دورہ تھا۔ قبائلی
____________________________________
* ریسرچ اسکالر ‘ شعبہ دینیات ،اے ایم یو ،علی گڑھ‘ ہندوستان