محمد رضی الاسلام ندوی*
اسپرم بینک
تصور، مسائل اور اسلامی نقطۂ نظر
موجودہ جدید دور میں طب وسائنس کی وجہ سے جدید مسائل کا آئے روز سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مثلاً ٹیسٹ ٹیوب بے بی،کلوننگ،جنیاتی بینک و انجینئرنگ ونقشہ ،مصنوعی بار آوری،طبی استبرائے رحم ،مِلک بینک ،ری پروڈکٹیو کلوننگ اورجدید نظام تولیدمثلاً کرائے پر رحم وغیرہ جیسے مباحث کے بعد انسانی و حیوانی منویہ (اسپرم بینک) کے مسائل بھی بحث و تحقیق کیلئے زیرغور ہے۔یہ مضمون اسی سلسلہ میں دعوت غوروفکر دے رہا ہے۔’’الحق‘‘ کے صفحات مزید بحث و نظر کے ئے حاضر ہیں… (مدیر )
__________________________
عصر حاضر میں میڈیکل سائنس کے میدان میں غیر معمولی اور حیرت انگیز ترقیات نے سماجی سطح پر بعض ایسے مسائل کھڑے کردیے ہیں، جن سے نظامِ خاندان بری طرح شکست و ریخت سے دوچار ہے اور اس کے تانے بانے بکھر کر رہ گئے ہیں۔ ان میں حیواناتِ منویہ کی ذخیرہ اندوزی (Sperm Bank) ، ان کا عطیہ (Sperm Donation) اوران کے ذریعے مصنوعی تلقیح (Artificial insemination) خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ اسپرم بینک سے مراد وہ طبی مراکز ہیں جو عطیہ دہندگان (Donors) کا نطفہ حاصل کرتے ہیں اور مخصوص تکنیک کے ذریعے ان سے حیواناتِ منویہ الگ کرکے اور انھیں منجمد کرکے اپنے یہاں محفوظ کرلیتے ہیں، تاکہ بعد میں کوئی بھی عورت، جو بچہ چاہتی ہے، انھیں وہاں سے حاصل کرکے، ان کے ذریعے مصنوعی طور پر بار آور ہوجائے اور حمل کی مخصوص مدت گزرنے کے بعد بچہ کو جنم دے۔ اسپرم بینک کا آغاز چار دہائیوں قبل مغرب میں ہوا، لیکن اس مختصر عرصے میں پوری دنیا میں اسے قبولِ عام حاصل ہوا ہے اور بیش تر ممالک میں یہ مراکز قائم ہوچکے ہیں۔
فطری طریقۂ تولید اور اس میں نقائص:
اسپرم بینک کا وجود فطری طریقۂ تولید میں پائے جانے والے بعض نقائص کے ازالے کیلئے
_______________________
* معاون مدیر ،سہ ماہی ’’تحقیقات‘‘ اسلامی علی گڑھ ،ہندوستان