Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

43 - 65
ہوا ہے۔ نسل انسانی کے استمرار و تسلسل کے لیے قدرت نے مرد اور عورت کے جنسی اتصال کو ذریعہ بنایا ہے۔ دونوں کے اعضائے تناسل سے سیّال مادے نکلتے ہیں۔ مرد کے خصیہ(Testes)  میں اربوں حیواناتِ منویہ (Sperm) پائے جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ کے انزال (Ejaculation) میں مرد کے عضو سے جو سیال مادہ (نطفہ / Semen) نکلتا ہے، اس میں حیواناتِ منویہ کی تعداد 40 million 
سے 1.2 billion تک ہوتی ہے۔ عورت کے خصیۃ الرحم (Ovaries) میں تقریباً 2 million کیساتِ بیضیہ (Follicles) ہوتے ہیں۔ ان میں سے صرف چار سو پچاس (۴۵۰) ہی پوری عمر میں پختہ بیضہ (Mature Eggs) کے اخراج کی صلاحیت رکھتے ہیں،ہر ماہ خصیۃ الرحم سے  ایک بیضہ کا اخراج (Ovulation) ہوتا ہے۔ جنسی تعلق کے نتیجے میں مرد کے حیواناتِ منویہ (Sperm) میںسے ایک کا عورت کے اعضاء تناسل میں قاذفین (Fallopian Tubes) میں سے ایک میں اس کے بیضہ (Ovum) سے اتصال و امتزاج ہوتا ہے۔ اس طرح عملِ بار آوری (Fertilization) انجام پاتا ہے۔ یہ بار آور بیضہ بہت سے خلیوں میں تقسیم ہوتا ہوا اور مختلف مراحل سے گزرتا ہوا رحم (Uterus) میں اتر آتا ہے اور بار آوری کے چھٹے دن مستبطن الرحم (Endometrium) میں چپک جاتا ہے، پھر نشو و نما پاتے ہوئے جنین (Foetus) کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔  ۱؎
	جنسی اعضاء میں سے کسی عضو میں کوئی نقص ہو تو بار آوری اور تولید کا عمل انجام نہیں پاسکتا۔ یہ نقص عورت میں بھی ہوسکتا ہے اور مرد میں بھی۔ عورت میں نقص کی متعدد صورتیں ہوسکتی ہیں۔ مثلاً خصیۃ الرحم میں کسی نقص کے سبب اس سے بیضہ کا اخراج ممکن نہ ہو، یا قاذفین پیدائشی طور پر موجود نہ ہوں یا مسدود ہوگئے ہوں، یا عورت پیدائشی طور پر رحم سے محروم ہو، یا کسی مرض کے سبب اس میں بار آور بیضہ کا استقرار ممکن نہ ہو۔ مرد میں نقص کی یہ صورتیں ہوسکتی ہیں کہ وہ قوتِ مردمی میں کمی کے سبب جماع پر قادر نہ ہو، یا اس کے نطفہ میں حیواناتِ منویہ کی تعداد کم اور ان کی حرکت کم زور ہو، یانطفہ کو خصیوں سے عضوِ تناسل تک لانے والی رگیں مسدود ہوں، یا خصیے بے کار ہوں اور ان میں حیواناتِ منویہ کی پیدائش نہ ہورہی ہو۔  ۲؎ 
مصنوعی تلقیح کے میدان میں میڈیکل سائنس کی ترقیات
ان نقائص میں سے بعض خِلقی ہیں تو بعض اکتسابی (Acquired) ان کے علاج معالجہ کے سلسلے میں مغرب میں میڈیکل سائنس نے غیر معمولی ترقی کی ہے اور ان کے ازالے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کی ہیں۔ مثلاً:

Flag Counter