Deobandi Books

ماہنامہ الحق جولائی 2014ء

امعہ دا

40 - 65
مناسب تھا اورجس کے مناسب تھا اس کو عطا فرماتے تھے۔مثلاً بھوکوں کو کپڑے دینا اورننگوں کو کھلانا جود وسخا نہیں بلکہ بھوکوں کو کھانا کھلانا اورننگوں کو کپڑے دینا جود کہلاتاہے،یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔لہٰذا ہمیں بھی خرچ کرتے وقت ان اصولوں کو مدِ نظر رکھنا چاہیے، واضح رہے کہ جود ایک ملکہ فاضلہ ہے اورسخا اس کا اثر ہے،سخاوت کا تعلق مال سے ہے اور جود مال کے ساتھ مخصوص نہیں،علم کی تقسیم،معارف کی تقسیم،اخلاق کی تقسیم اورمال کی تقسیم وغیرہ سب جود میں داخل ہیں۔
افطاری کرانے کا اجروثواب :
	باہمی خیر خواہی اورہمدردی کے اس مہینے میں لوگوں کی سحری وافطاری کا حتی الوسع انتظام کرنا چاہیے اوراپنے قرب وجوار میں غریب وتنگدست لوگوں کا خیال رکھناچاہیے۔رسول اللہ اکا ارشادہے: ’’کہ یہ ہمدردی اورغمخواری کا مہینہ ہے،یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیاجاتاہے جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اللہ تعالیٰ کی رضا وثواب حاصل کرنے کے لئے افطار کرایا تویہ اس کے گناہوں کی مغفرت اورآتش ِ دورزخ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اوراس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا،بغیر ا سکے کہ روزہ دار کے ثواب میں کمی کی جائے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیاگیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم میں سے ہر ایک کوتوافطاری کرانے کا سامان میسر نہیںہوتا توکیا غرباء اس ثواب عظیم سے محروم رہیںگے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو دودھ کی تھوڑی سی لسی پر یا صرف پانی کی ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا افطار کرادے،اورجو کوئی کسی روزہ دار کو پورا کھانا کھلادے تواس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض کوثر سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی تاآنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ [بیہقی]
 ایک اورحدیث میں ہے کہ جو کوئی رمضان المبارک میں روزہ دار کاروزہ حلال کمائی سے افطار کرائیگا تورمضان کی تمام راتوں میں فرشتے ان کیلئے دعاکرینگے اورشب قدر کو جبرائیل ؑاس سے مصافحہ کرینگے۔جبرائیل ؑکے مصافحے کی علامت یہ ہے کہ دل نرم اورآنکھیں پُرنم ہو جائینگی[مرقات: ۴؍۲۳۸]
	اس منافع کو دیکھ کر ہمارے اکابرواسلاف نے رمضان میں افطاری کرانا اپنا معمول بنارکھاتھا،غریبوں اورتنگدستوں کیلئے افطاری کااہتمام کرتے تھے۔حضرت حماد بن سلمہ ایک مشہور محدث گزرے ہیں،وہ ہر روز پچاس آدمیوں کا روزہ افطار کرنے کا اہتمام کرتے تھے۔یہ ایک اچھی 
Flag Counter