Deobandi Books

ماہنامہ الحق دسمبر 2013ء

امعہ دا

20 - 65
حقانیہ کی زیرتعمیر مسجد میں پہلی جماعت (ظہر) اور خطابِ حضرت مولانا عبدالغفور عباسیؒ:
۲۷دسمبر ۱۹۶۱ء  بروز بدھ:  حضرت الشیخ کو دارالعلوم لانے کے لئے ان کی خدمت میں مردان گئے۔گیارہ بجے بذریعہ کار مردان سے روانگی ہوئی۔ 12 بجے حضرت مدظلہ دارالعلوم پہنچے ‘ اراکین وعمائدین ‘ طلبہ واساتذہ نے زبردست استقبال کیا۔ دارالحدیث میں قدرے قیام کیا۔ اور دعوت طعام سے فارغ ہوکر جدید زیرتعمیر مسجد میں نماز ظہر پڑھائی جواس مسجد (حقانیہ کی مسجد)میں پہلی نماز تھی‘ بعداز نمازبندہ نے عربی میں سپاسنامہ پیش کیا‘ انہوں نے تقریر کے آغاز میں بہت سی دعائیں دیں۔ ان کی عالمانہ وعارفانہ تقریر تین بجے تک جاری رہی۔ ساڑھے تین تک بیعت کا سلسلہ رہااورپھر بعد از نماز عصر پشاور روانہ ہوئے۔
پشاور درہ خیبر وغیرہ میں حضرت الشیخ کی صحبت میں :
۲۸دسمبر بروزجمعرات :  حضرت الشیخ مولانا عبدالغفور مدنی کا قیام پشاور نوتھیہ میں ہے ‘ بعد ازاں شام پہنچے ‘ شرف نیاز حاصل کیا‘ رات حضرت کی اقامت گاہ میں بمعہ برادرم سید اصغر شاہ و مولانا شیرعلی شاہ ٹھہرے۔صبح مجلس مراقبہ و دعوات خصوصی میں شریک ہوئے۔ حضرت نے تجدید بیعت کرایا۔جمعہ کی نماز بھی حضرت کے ساتھ پڑھی‘ او رنماز جمعہ کے بعد حضرت کی تقریر وارشادات عالیہ سے مستفید ہوئے۔عصر کے بعد حاجی کرم الہٰی ( مولانا سمیع الحق کے مرحوم خسر ) کے مکان پر حاضر ہوا‘ رات کا کھانا وہاں کھایا۔اورحاجی صاحب اور دیگر رفقاء کے ساتھ حضرت مدظلہ کے ہاں حاضری دی‘ بعد از عشاء خصوصی نیاز حاصل ہوا‘ سب رفقاء واراکین مدرسہ وحاجی صاحب کرم الہٰی کو دعائیں دیں‘ پائوں دبانے کا شرف حاصل کیا‘ اور میرے محترم سالے حاجی الطاف صاحب بھی بیعت ہوئے‘ رات کو بمعہ رفقاء سید شیر علی شاہ صاحب قاضی انوار الدین ‘ سید اصغر شاہ صاحب‘ برادرم محمود الحق اور اس کے ساتھی محمد نعیم درانی سمیت حاجی صاحب کے دکان پر ٹھہرے ‘ صبح پانچ بجے اٹھے‘ حضرت کی خدمت میں نوتھیہ روانہ ہوئے۔ نماز بھی حضرت کے ساتھ پڑھی اور بعد ازنماز مجالس مبارکہ مراقبہ وعظ وتلقین میں شمولیت کی‘ حضرت کے قیام کے اس آخری مراقبہ میں تاثرات کا فیضان ومظاہرہ ‘تقریباً سب پر اثر ہوا۔ برادرم سید اصغرشاہ مرحوم پیرمہربان علی شاہ کے فرزند مغلوب الحال ہوئے اور رقت اور گریہ سے نڈھال ہوئے۔۳۰دسمبر۹بجے حضرت کے رفقاء میں ’میں‘ بھی ان کے ساتھ درہ خیبر گیا‘ حاجی جمٹ سینٹر حاجی گل شیر آفریدی کے والد مرحوم کے قلعہ اور پھر لنڈی کوتل کے ایک قلعہ میں قدرے حضرت نے قیام کیا اور دعوت طعام میں شرکت کی ۔میں ۳ بجے رخصت لے کر گائوں واپس ہوا۔
	حیف درچشم زدن صحبت یار آخرشد		    روئے گل سیرنہ دیدم وبہارآخرشد   
Flag Counter