Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

60 - 65
اسی طرح بچے جو مستقبل کے معمار ہوتے ہیں انکی صحت ‘ ماحول اور غذا کا خیال رکھنا چاہیے ورنہ بچے بیمار پڑ جائیں گے اور صحت کی جو نعمت ہے اسے گنوادیں گے۔
	بدقسمتی سے پاکستان میں ہرسال پانچ سال تک کے ساڑھے سات لاکھ بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بہت سے دوسرے بچے ان بیماریوں سے معذور ہوجاتے ہیں‘ ان میں سے کافی تعدا د میں بچوں کو آسان علاج ‘ مناسب دیکھ بھال اور وقت پر حفاظتی انتظامات کرائو ‘ٹیکے لگوا کر بچایا جاسکتا ہے۔ بچے کی عمر کے دوسرے سال کے دوران خسرہ کا دوسرا ٹیکہ بھی ضرور لگوائیں۔
عالمی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق پاکستان میں ہرسال تقریباً سات لاکھ بچے نمونیہ کا شکار ہوجاتے ہیں‘ جن میں سے 27ہزار بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔5سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات میں 5.7 فیصد کی وجہ نمونیہ ہے۔
	بچوں کو 9خطرناک بیماریوں (بچوں کی ٹی بی‘ پولیو‘ خناق‘ کالی کھانسی‘ تشنج‘ ہیپاٹائٹس بی ‘ گردن توڑ بخار‘ نمونیہ اور خسرہ) سے بچانے کیلئے حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروانا نہایت ضروری ہے۔
معمولی بیماریوں یعنی نزلہ‘ کھانسی‘ دست اور ہلکے بخار میں بچے کو مقررہ وقت پر حفاظتی ٹیکے لگوائے جاسکتے ہیں۔
	حفاظتی ٹیکوں کا کورس بچوں کے لئے بالکل محفوظ ہے۔ کچھ بچوں کو ٹیکے کے بعد بخار ہوجاتا ہے جو اس بات کی نشانی ہے کہ ویکسین کام کررہی ہے‘ ایک دو  روز میں بچہ ٹھیک ہوجائے گا۔
ان بیماریوں سے آگہی اور لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور لوگوں میں بیداری آگہی پیداکرنے میں علماء اور خطباء مساجد اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لہٰذا خطباء ومساجد کو چاہیے کہ وہ اس میں اہم رول ادا کریں اور لوگوں کی حفظان صحت کا خیال رکھیں۔     
Flag Counter