Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

54 - 65
کیلئے دن رات دارالعلوم آتے اور حضرت شیخ الحدیث ان کے مسائل شریعت مطہرہ کی روشنی میں حل فرماتے رہے۔
	ادھر علاقائی و تدریسی ذمہ داریاں اتنی زیادہ ہو گئیں کہ حضرتؒ کو عوامی مسائل حل کرنے اور فتویٰ دینے کے لئے وقت نکالنا مشکل ہو گیا اور مستفتی حضرات کو فتویٰ کے حصول کے لئے انتظار کرنا پڑتا تھا چنانچہ اس ضرورت شدیدہ کو مد نظر رکھتے ہوئے دارالعلوم میں باضابطہ طور پر دارالافتاء کا شعبہ قائم کیا گیا اور بحمد للہ دارالعلوم کے قیام سے لے کر آج تک لاتعداد فتاویٰ کا اجراء ہو چکا ہے۔
حضرت شیخ الحدیثؒ اپنی حیات طیبہ میں شعبہ افتاء کے علاوہ دیگر شعبہ جات کے نگران و انچارج خود ہی تھے انکے انتقال کے بعد اللہ تعالیٰ کے خصوصی احسان ا ور حضرتؒ کے اخلاص، خصوصی دعوات کی برکت سے دارالعلوم ہر شعبہ میں ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور باقاعدہ جید علماء کرام اور مفتیان عظام افتاء کی ذمہ داریاں نبھانے پر مامور ہیں۔
دارالعلوم میں شعبہ تخصص فی الفقہ کا اجراء :
	۱۴۰۹ھ کے تعلیمی سال کے آغاز میں حضرت شیخ الحدیث ؒ کی سرپرستی میں ان کے مشورہ سے حضرت مولاناسمیع الحق دامت برکاتہم نے دارالعلوم میں باقاعدہ طور پر شعبہ تخصص فی الفقہ قائم فرمایا۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد فرید صاحب مدظلہ اورمولانا مفتی غلام الرحمن صاحب زید مجدہ ‘ کو اس سلسلہ کے جملہ مراحل اور ذمہ داریاں سونپ دی گئی‘ داخلہ اہلیت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ پہلے سال تین طلبہ کے لئے جو دارالعلوم حقانیہ سے درس نظامی کے فاضل ہیں  داخلہ کی گنجائش رکھی گئی۔
	قیام و طعام ریسرچ و تحقیق کے اسباب اور فراہمی کتب کے علاوہ اس شعبہ کے طلبہ کو ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ بحمدللہ ! یہ شعبہ اپنی کارکردگی ‘ نظام تربیت‘ نصاب تعلیم ‘ اساتذہ کی محنت‘ نگرانی اور راہنمائی اور جملہ قواعد و ضوابط کے ا عتبار سے توقع سے بڑھ کر کامیاب رہا۔…۱۴۱۴ھ بمطابق ۱۹۹۸۔۱۹۹۷ء  تک اس شعبہ کی نگرانی اور حضرت مولانا مفتی غلام الرحمن صاحب کرتے رہے لیکن ۱۴۱۴ء کو حضرت مفتی صاحب مد ظلہ العالیہ اپنی بعض مجبوریوں کی وجہ سے دارالعلوم سے تشریف لے گئے۔ لیکن انکے جانے کے بعد ان ہی کے زیر نگرانی شعبہ تخصص میں پرورش پانے والے انکے جید شاگرد اور ماہر مفتیان عظام حضرت مولانا مفتی غلام قادر نعمانی اور حضرت مولانا مفتی مختار اللہ حقانی سلمھما اللہ نے یہ گرانقدر ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھا لی اور اس میں کوئی آنچ آنے نہ دی بلکہ اس میں مزید ترقی کر گئے اور آج تک ان ہی کی زیر نگرانی جاری ہے۔
دارالعلوم حقانیہ کے درجہ تخصص میں داخلہ کا روائی:
	درجہ تخصص کے دو سالہ کورس کیلئے دیگر مدارس اور دیگر درجات میں داخلہ کا روائی کیطرح سال کے ابتدائی دنوں یعنی (شوال المکرم)میں دورہ حدیث  کے درجہ ممتاز  میں  پاس طلبا ء کو داخلہ کے امیدوار قرار دے کر  ایک انٹری 
Flag Counter