Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

25 - 65
عَمَّاکَانُوْایَعْمَلُوْنَ۔(۳)[یعنی وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی،سو ان کوان کے اعمال (کا بدلہ ملے گا)اور تم کو تمہارے اعمال کا اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی۔]
مختصرتعارف:۔
	مولانا سیدحسین احمد مدنیؒ کی شخصیت سیاسی،علمی اور مذہبی حلقوں میں کسی تعارف کی محتاج نہیں،نام سنتے ہی پسِ منظر میں یہ ساری چیزیں آجاتی ہیںـ،کہ ایک ایسا مشہور و معروف عالم دین ،شیخ الہند ؒ کے جانشین،دارا لعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث،صداقتِ اسلا م کی دلیل ،لاکھوں سرفروشوںکے سیاسی رہنماجس نے ساری عمر دشمنانِ اسلام کے خلاف جہاد کیا ، جس نے ساری عمر کلمۂ حق کہا ،جس نے گالیوں کا جواب دعاؤں سے دیا ،جس کی عظمت پر آج بھی مالٹا گواہی دے رہاہے اور کتنے شہروں کی جیلیں آج بھی اس کی آہِ سحر گاہی اور قرآن الفجر کی برکات سے مالا مال ہیں،جس نے ایک دو نہیں پورے چودہ سال تک حرم نبوی میں حدیثِ نبوی کا درس دیا ۔(۴)
	حضرت مدنی ؒ کے سیاسی نظریات کے ساتھ بہت سے لوگوں نے ان کی زندگی میں بھی اختلاف کیااور ان کے وصال کے بعد بھی ان پر تنقید کا سلسلہ جاری رہا مگر جہاں تک ان کی شخصی عزت و احترام ،علمی فضل و کمال اور اخلاص و حسن نیت کا تعلق ہے ان کے سخت ترین سیاسی مخالفین نے بھی ان کا اعتراف کیا۔
	اوراسی طرح علّامہ محمد اقبالؒ کی شخصیت بھی ایک مفکرِاسلام، مسلمانوں کو شکست خوردہ ذہنیت سے نجات دلانے والا، ملتِ اسلامیہ کوخوابِ غفلت سے بیدارکرنے والااور فکری حیات نو بخشنے والا،اسلام کی نشاۃ جدیدہ کا نقیب ،اپنی نظم و نثر سے احیائے اسلام کا داعی، کمالات ِ علمیہ و عملیہ کے درخشندہ آفتاب کی حیثیت سے مسلّم ہے۔اقبال ہی وہ شخص ہے جس نے لُٹے ہوئے کارواں،ایک برہم شدہ انجمن ،ایک زوال آمدہ ملت اور ایک منتشر جماعت کو جھنجوڑا،جگایا،سنبھالااور پھر اسلام کے ابدی اصولوں کے رشتے میںپروکر بلند مقاصد اور اعلیٰ نصب العین کے حصول کیلئے جد وجہد کرنے پر اُکسایا۔ربّ ذوالجلال نے ان کو جن صلاحیتوں سے نوازا تھا، اس نے خدمتِ اسلام ،دعوتِ دین اوراستحکامِ ملت کے لئے استعمال کیا۔اس لئے یہ کہنا بجا ہے کہ اقبال ایک حکیم،فلسفی اور شاعر کی حیثیت سے دعوتِ دین کے منفرد شخص ہیں۔ 
	علّامہ محمد اقبال دورِ حاضر کے نام نہاد دانشوروں کے برعکس علما ء کا بے حد احترام کرتے تھے۔علّامہ کے نزدیک علماء ہمیشہ اسلام کے لئے ایک قوت اورعظیم سرچشمہ رہے ہیں۔ایک بار سید نذیر نیازی کی اس بات پر کہ آپ نے اسلام کی عقلی تعبیر میں نفس ِ انسانی یا کسی اور ما بعدا لطبیعی مسئلہ حیات بعد الموت یا زمان و مکان کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے علمائے اسلام بظاہر ان سے بیگانہ نظر آتے ہیں ،علامہ نے کہا :
’’یہ کہنا کہ علمائے اسلام ان حقائق سے بے خبر تھے ،صحیح نہیں ۔ وہ اس سلسلے میں بہت کچھ لکھ چکے ہیں ۔ان کی نظر ہر
Flag Counter