اور ان کے سرہانے کھڑا ہوگیا کیونکہ میںنے یہ پسند نہیں کیا کہ میں اُن کو جگائوں اور نہ ہی مجھے یہ گوارہ ہوا کہ ان سے پہلے اپنے بچوں کو دودھ پلائوں جب کہ وہ بچے میرے پیروں کے پاس پڑے ہوئے مارے بھوک کے رو رہے تھے۔ میں او ر وہ سب اپنے حال پر قائم رہے یہاں تک کہ صبح ہو گی (یعنی میںپوری رات اس حالت میں دودھ کا برتن لیے ماں باپ کے سرہانے کھڑا رہا، وہ دونوں پڑے سوتے رہے اور میرے بچے بھوک سے بے تاب ہو کر روتے اور چیختے چلاتے رہے) پس اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام محض تیری رضا اور خوشنودی کی طلب میں کیا ہے تو (میں اپنے اس عمل کا واسطہ دیتے ہوئے تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ) تو ہمارے لیے اس پتھر کو اتنا کھول دے کہ اس کشادگی کے ذریعے ہم آسمان کو دیکھ سکیں''، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے (اس کی دعا قبول فرمائی اور) اس پتھر کو اتنا سرکا دیا کہ ان کو آسمان نظر آنے لگا … دوسرے شخص نے اپنا عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ''اے اللہ! میری چچا کی ایک بیٹی تھی میں اس کو اتنا ہی زیادہ چاہتا تھا جتنا زیادہ کوئی مرد کسی عورت کا چاہ سکتا ہے جب میں نے اس سے یہ خواہش ظاہر کی کہ اپنے آپ کو میرے حوالے کر دو، تو اس نے یہ کہہ کر میری خواہش کو ماننے سے انکار کر دیا کہ جب تک میں سو دینار پیش نہیں کر دیتا میری خواہش پوری نہیں ہوگی، پھر (میں نے مشقت کر کے سو دینا ر فراہم کیے اور) ان دیناروں کو لے کر اسکے پا س پہنچا (وہ اپنی شرط پوری ہو جانے پر میری خواہش پر راضی ہوگئی) جب میں (جنسی فعل کے لیے) اس کی دونوں ٹانگوںکے درمیان بیٹھا تو وہ کہنے لگی کہ اے اللہ کے بندے! اللہ سے ڈر اور میری مُہرِ امانت کو توڑنے سے باز رہ (یعنی اس نے مجھے خدا کا خوف دلاتے ہوئے التجاء کی کہ میری آبرو کو نہ لوٹو اور حرام طور پر میرے پردہ ناموس کو جو کسی کی امانت ہے، یوں تا ر تار نہ کرو) میں (یہ سنتے ہی اللہ تعالیٰ کے خوف سے کانپتا رہا اور اپنے نفس کی گمراہی پر شرم سار ہو کر) اس کے پاس سے اٹھ کھڑا ہوا … پس اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میرا یہ عمل (یعنی قابو حاصل ہونے کے باوجود اس کو چھوڑ کر ہٹ جانا اور اپنے نفس کو کچل دینا) محض تیری رضا اور خوشنودی کی طلب میں تھا تو میں اپنے اس عمل کے واسطہ سے تجھ سے التجاء کرتا ہوں کہ تو اس پتھر کو ہٹا کر ہمارے لئے راستہ کھول دے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے (اس شخص کی بھی دعا قبول فرمائی) اور اس پتھر کو تھوڑا سا اور سرکا دیا … پھر تیسرے شخص نے اس طرح کہنا شروع کیا: اے اللہ! میں نے ایک مزدور کو ایک فرق (سولہ رطل، عرب میں رائج ایک پیمانے کا نام تھا) چاول