قال أبو عبد اللہ: و قال اللیث: حدثنی جعفر بن ربیعة عن عبد الرحمن بن ہرمز عن أبی ہریرة ص: عن رسول اللہ ا أنہ ذکر رجلا من بنی سرائیل، سأل بعضہم بنی سرائیل أن یسلفہ ألف دینار فقال: ائتنی بالشہداء أشہدہم فقال: کفی باللہ شہیدا قال فائتنی بالکفیل قال: کفی باللہ کفیلا قال: صدقت فدفعہا لیہ لی أجل مسمی فخرج فی البحر فقضی حاجتہ، ثم التمس مرکبا یرکبہا یقدم علیہ للأجل الذی أجلہ فلم یجد مرکبا فأخذ خشبة فنقرہا فأدخل فیہا ألف دینار و صحیفة منہ لی صاحبہ ثم زجج موضعہا ثم أتی بہا لی البحر، فقال: اللہم نک تعلم أنی کنت تسلفت فلانا ألف دینار فسألنی کفیلا فقلت: کفی باللہ کفیلا فرضی بک و سألنی شہیدا فقلت: کفی باللہ شہیدا فرضی بک و أنی جہدت أن أجد مرکبا أبعث لیہ الذی لہ فلم أقدر و نی أستودعکہا فرمی بہا فی البحر حتی ولجت فیہ ثم انصرف و ہو فی ذلک یلتمس مرکبا یخرج لی بلدہ۔ فخرج الرجل الذی أسلفہ ینظر لعل مرکبا قد جاء بمالہ فذا بالخشبة التی فیہا المال فأخذہا لأہلہ حطبا فلما نشرہا وجد المال و الصحیفة، ثم قدم الذی کان أسلفہ فأتی بالألف دینار فقال: و اللہ ما زلت جاہدا فی طلب مرکب لآتیک بمالک فما وجدت مرکبا قبل الذی أتیت فیہ، قال: ہل کنت بعثت لی بشیئ؟ قال: أخبرک أنی لم أجد مرکبا قبل الذی جئت فیہ، قال: فن اللہ قد أدی عنک الذی بعثت فی الخشبة فانصرف بالألف دینار راشدا۔
حضرت ابو ہریرہ ص راوی ہیں کہ رسول اللہ ا نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے اپنے ایک ہم قوم سے ایک ہزار دینار قرض مانگا، تو دوسرے نے کہ کوئی گواہ لاؤ، اس نے جواب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کی گواہی کافی ہے۔ یہ سن کر دوسرے نے کہا کہ اچھا کوئی ضامن لاؤ، تو اس نے جواب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت کافی ہے۔ دوسرے نے کہا کہ آپ نے سچ کہا اور اس کو ایک ہزار دینار دے دیئے اور واپسی کی ایک تاریخ طے کرلی۔
وہ شخص دینار لے کر سمندری سفر پر چلا گیا اور اپنی ضرورت پوری کرلی، پھر وقت مقرر سے کچھ دن