ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
سے نہ چھوڑتے تھے مگر ہمارے حضرت کے بہت معتقد تھے ـ حضرت سے کبھی ایسی گفتگو نہیں کی ـ لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ یہ حضرت کے سامنے نہیں بولتے تو حضرت کے سامنے ان کو چھیڑتے تھے اب اگر کچھ کہیں تو حضرت کے مزاج کے خلاف ہوتا ہے ـ بس یہ کہہ دیا کرتے تھے کہ باہر چل کر پوچھنا حضرت کو اس کا علم ہو گیا تو فرمایا ان کو کچھ نا کہا کرو یہ میرے ادب سے بولتے نہیں تم ادب نہ توڑو ـ انہیں دوسرے اشخاص کے باب میں شبہات تھے مگر حضرت کے بارہ میں کوئی شبہ نہ تھا جانتے تھے کہ حضرت حدود سے آ گے نہیں ہیں ـ پنجشنبہ 5 رجب 1357ھ بعد عصر مسجد خواص میں ناموں میں قافیوں کی رعایت 26 ـ ایک صاحب محمد شعیب نام کا خط آیا ان کے یہاں لڑکی پیدا ہوئی تھی اس کے لئے نام دریافت کیا تھا فرمایا اگر لڑکا ہوتا تو صہیب و خبیب نام لکھتا یہ دونوں دو صحابیوں کے نام ہیں ـ اس بچی کی دو بہنوں کا نام بھی میں نے ہی تجویذ کیا ہے یعنی رجیحہ اور فصیحہ تو اسکام نام صحیحہ ہونا چاہئے ـ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی اس کی ماں کا نام خدیجہ تھا مجھے قافیوں کا بہت خیال رہتا ہے بہت سوچا تو سورہ ق میں پہنچ ملا جس کی مؤنث بہحیحہ ہے پھر فرمایا اگر میں شاعر ہوتا تو بہت قافیے سوچنے پڑا تے خدا کا شکر ہے کہ شاعر نہیں ہوں اب بہت کم مشقت پڑتی ہے ـ وصل بلگرامی صاحب بولے کہ شاید اور تو اس کا قافیہ نہ ہو فرمایا ہے ولیجہ قرآن شریف میں آیا ہے ـ پھر کچھ اور گفتگو کے بعد فرمایا کہ صحیحہ تو ایک ظرافت تھی ہاں صبیحہ نام اچھا معلوم ہوتا ہے آخر لوگ حسینہ جمیلہ نام رکھتے ہی ہیں (جمع کندہ کہتا ہے کہ ملیحہ سے صبیحہ زیادہ خوبصورت ہے ـ ) قرآن و حدیث کا ادبی امتیاز 27 ـ فرمایا ایک ادیب عیسائی کا قول ہے کہ جتنے اعلی درجہ کے لغت ہیں قرآن مجید میں چھانٹ لئے گئے ہیں ـ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں کثرت سے وہ لغت ہیں جو