ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
اپنے خلیفۃ اللہ ہونے کا اشتہار بھی بھیجا ہے ـ ایک معنی سے تو صحیح ہے کہ ( آدم و اولاد آدم انی جاعل فی الارض خلیفہ کے مصداق ہیں ) مگر اس میں تو عموم ہے اور اس شخص کی مراد خاص ہے جس کی کوئی دلیل نہیں ـ حدیث کو تصوف کا تابع نہیں ہونا چاہئے ـ 8 ـ فرمایا میرے ماموں صاحب مقیم حیدر آباد خود اپنے متعلق کہتے تھے کہ ان کو مولوی محمد شاہ صاحب نے فرمایا تھا کہ پیر جی صاحب حدیث تو شروع کر دی ہے مگر اسے اپنے تصوف میں نہ ڈھال لیجئے اور ان ہی مولوی صاحب کا یہ مقولہ بھی نقل فرمایا کہ میں نے اس سے بڑا کافر کوئی نہیں دیکھا جو ایک کفر بکتا ہے اور پھر اس پر کہتا ہے قال اللہ تعالی اوقال الرسول ؐ لطیفہ 9 ـ فرمایا کہ بارش ہوئی تو ایک صاحب بھاگے دوسرے صاحب نے کہا کہ اللہ تعالی کی رحمت سے بھاگتے ہو تو خوب جواب دیا کہ اس لئے بھاگتا ہوں کہ پیروں میں نہ آئے ـ آج کل استدلال 10 ـ فرمایا ایک صاحب نے قل یا یھا الکفرون سے واحدۃ الوجود کو ثابت کیا ہے اسطرح کہ لا اعبد ما تعبدون میں لا زاید ہے یعنی میں بھی اسی کی عبادت کرتا ہوں جس کی تم کرتے ہو کہ ان سب میں بھی وہی ہے ـ لیکن لا کے زاید ہونے پر دلیل کچھ نہیں ـ دلیل دی تو یہ کہ جب شراب حلال تھی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز میں قل یا پڑھی اور لا چھوڑ گئے ـ اس میں لا کے زائد ہونے کو ظاہر فرمایا دیا اس وقت تک لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری نازل نہ ہوا تھا ـ کسی نے کہا کہ یہ تو نشہ کا قصہ ہے اس میں دلیل کیسے ہو سکتی ہے کہنے لگے کہ ملانوں کے ڈر کے مارے تھوڑی سی پی لی تھی تاکہ نشہ سے معذور سمجھیں ورنہ لا قصدا چھوڑا ہے اور نشہ ہوتا تو ساری نماز کیسے پڑھتے یہ حال ہے آج کل کے استدلال کا جس کا فساد اظہر من الشمن ہے اگر نشہ میں نماز ممکن نہ ہوتی تو لا تقربوا الصلوۃ الخ کے نزول ہی کی کیا ضرورت تھی ـ