ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
حسب مزاج نرم تجویذ فرمایا گیا ـ چنانچہ تکلیف کا اظہار بھی نہیں کیا البتہ دوسری شق میں راحت کا ہونا بتلا دیا ـ یہ سن کر فرمایا کہ جی ہاں یہی مصلحتیں ہیں جن کی طرف ہر ایک کا ذھن بھی نہیں جاتا اور میں ہر مقام کہاں تک اسرار و مصالح بیان کروں اور کچھ ضرورت بھی نہیں اور اعتراض سے بچنا یہ کوئی ضرورت نہیں ـ ابن القیم اور ابن تیمیہ کے بارے میں ارشاد 2 ـ فرمایا ابن القیمؒ اور ابن تیمیہ دونوں استاد شاگرد بہت سے مسائل میں منفرد ہیں یہی وجہ ہے کہ جماہیر علماء ان سے خوش نہیں لیکن باوجود اس کے خود علماء ان کے علم و فضل کی بہت عظمت کرتے ہیں ـ ایک عالم صاحب سے کسی نے انکے متعلق دریافت کیا کہ یہ دونوں بزرگ کس پایہ کے تھے ـ انہوں نے ایک عجیب عنوان سے جواب دیا کہ " علمھما اکثر من عقلھما ،، یعنی ان دونوں بزرگوں کا علم وفضل ان کی عقل و اجتہاد سے زائد ہے ـ اس جواب سے ان کا صحیح درجہ بھی بتا دیا کہ ان کی نقل تو معتبر ہے مگر ان کا اجتہاد جمہور کی مخالفت میں غیر معتبر ہے ـ اور ان کے علم کے احترام کو بھی ہاتھ سے نہ جانے دیا ورنہ اس مضمون کو دوسرے بھدے عنوان سے بھی بیان کیا جا سکتا تھا ـ مثلا " عقلھما اقل من علمھما ،، ـ اس اختیار فرمودہ عنوان سے جہاں علم کی عظمت معلوم ہوئی وہاں عقل کی قلت کی جانب بھی لطیف اشارہ ہو گیا اور دوسرے عنوانات سے یہ بات حاصل نہ ہوتی ـ توسل کی حقیقت 3 ـ ایک صاحب نے توسل کی حقیقت اور اسکے جواز و عدم جواز کے متعلق سوال کیا حضرت اقدس نے جواب میں حسب ذیل مبسوط تقریر فرمائی ـ توسل لغت میں تقرب اور نزدیکی کو کہتے ہیں ـ قرآن شریف میں ہے " وابتغوا الیہ الوسیلۃ ،، یعنی اللہ تعالی کا قرب حاصل کرو ـ بعض حضرات نے بلا دلیل الوسلیۃ کی شیخ و مرشد کے ساتھ بالتخصیص تفسیر کی ہے حالانکہ اس خصوصی تفسیر کی کوئی ضعیف دلیل بھی موجود نہیں ـ ہاں شیخ وسلیہ کے عموم میں آ سکتا ہے اور اسکا ایک فرد